کیا اپوزیشن نے چیئرمین نیب کےمعاملے پر مُک مُکا کرلیا

و یوں محسوس ہورہا ہے کہ  تمام فریقین  نے چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں توسیع کا حکومتی فیصلہ بخوشی قبول کرلیا ہے

اپوزیشن کی جماعتوں سمیت وکلاء برادری نے چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی مدت ملازمت میں توسیع کے حکومتی ترمیمی آرڈیننس کے فیصلے کے خلاف ہر فورم پر احتجاج اور قانونی راستہ اختیار کرنےکا اعلان کیا تھا تاہم  چھ روز گزرجانے کےباوجود  کسی فریق نے عدالت کا دروازہ نہیں کھٹکھٹایا  تو یوں محسوس ہورہا ہے کہ  تمام فریقین  نے چیئرمین  نیب کی مدت ملازمت میں توسیع کا حکومتی فیصلہ بخوشی قبول کرلیا ہے۔

صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی کے  قومی احتساب ترمیمی آرڈیننس پر دستخط کرنے کےبعدترمیمی آرڈیننس 2021 قانون بن گیا، جاری ہونے والے اس آرڈیننس کے تحت نیب ککے نئے چیئرمین کی تعیناتی تک موجودہ چیئرمین کو تمام اختیارات حاصل ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیے

جسٹس (ر) جاوید اقبال چیئرمین نیب رہیں گے، وزیراعظم کا فیصلہ

چیئرمین نیب کی ریٹائرمنٹ، حکومت اور شریف فیملی آمنے سامنے

وفاقی کابینہ نے سرکولیشن سمری کے ذریعے نیب ترمیمی آرڈیننس 2021 کی منظوری دے دی دیمنظوری کے بعد نیب آرڈیننس کا مسودہ صدر مملکت کو ارسال کیا گیا جس پر دستخط کے بعد نیب ترمیمی آرڈیننس کا اطلاق ہو گیا ہے۔

نئے ترمیمی آرڈیننس کے تحت چیئرمین نیب کیلئے ناقابل توسیع لفظ ختم کر دیا گیا اور مدت ملازمت مکمل ہونے پر موجودہ چیئرمین کودوبارہ آئندہ چارسال کے لیے تعینات کیا جا سکتا ہے جب کہ چیئرمین  نیب صدر مملکت کو تحریری استعفیٰ بھی بھجوا سکتے ہیں۔مسودے کے مطابق صدر مملکت وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے چیئرمین نیب تعینات کریں گے،  نئے چیئرمین  نیب کی تعیناتی پر متفقہ فیصلہ نہ ہونے پر معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو بھیجا جائے گا تاہم چیئرمین کو سپریم کورٹ کے ججز کی طرح ہی ہٹایا جاسکے گا۔

نیب کے چیئرمین کی مدت ملازمت میں توسیع کے فیصلے پر اپوزیشن کی سب سے بڑی  جماعت مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں توسیع غیر آئینی اور بدنیتی پر مبنی ہوگی مسلم لیگ ن اس غیر آئینی اقدام کے خلاف ہر فورم  کا استعمال کرے گی ۔ایسا ہی بیان پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی دیا تھا انکا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب کی مدتِ ملازمت میں توسیع غیر آئینی اور بد نیتی پر مبنی ہے۔

دوسری جانب چیئرمین نیب کی مدت ملازمت پر وکلاء برادری کی جانب سے بھی سخت ردعمل کا اظہا رکیا گیا تھا ، صدر لاہور ہائیکورٹ ایسوسی ایشن مقصود بٹر نے کہا تھا کہ نیب کے چیئرمین کی مدت ملازمت میں توسیع کی حکومتی تجویز ایک غیر سنجیدہ حرکت ہے جسکی ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن سختی سے مذمت کرتی ہے، اگر  مدت ملازمت میں توسیع کی کوشش کی گئی تو ر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن احتجاج کرے گی اورکنونشن بلایا جائے گا۔

اپوزیشن کی جماعتوں سمیت وکلاء برادری نے حکومتی فیصلے کے خلاف ہر فورم پر احتجاج  اور قانونی راستہ اختیار کرنےکا اعلان کیا تھا تاہم  چھ روز گزرجانے کےباوجود  کسی فریق نے عدالت کا دروازہ نہیں کھٹکھٹایا  تو یوں محسوس ہورہا ہے کہ  تمام فریقین  نے نیب کے چیئرمین  کی مدت ملازمت میں توسیع کا حکومتی فیصلہ بخوشی قبو ل کرلیا ہے۔

متعلقہ تحاریر