مشرقی روایات کا ڈھونگ ختم کریں، لڑکیوں کو آزاد کریں

ہمیں اس سوچ سے باہر آنے کی ضرورت ہے کہ خواتین موٹرسائیکل نہیں چلا سکتیں، حلال رزق کمانے کے لیے ٹھیلا نہیں لگا سکتیں۔

صحافی ندیم فاروق پراچہ نے ایک نوجوان لڑکی کی تصویر سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر شیئر کی جس پر ایک صارف نے انہیں اچھی نصیحت کردی۔

تصویر میں ایک موٹرسائیکل سوار لڑکی سگنل پر کھڑی ہے جس پر ندیم پراچہ نے کیپشن دیا کہ "اپنا راستہ خود بنا رہی ہے”۔

یہ بھی پڑھیے

فیمنزم کی آڑ میں شادی شدہ خواتین پر تنقید نہ کریں، زویا رحمان

کینیڈا میں خواتین صحافیوں کو ریپ اور قتل کی دھمکیاں

اُن کا اشارہ ہمارے معاشرے میں رائج ایک جملے کی جانب تھا جس کا استعمال زیادہ تر مردوں کے لیے ہوتا ہے کہ "فلاں نے تمام تر مشکلات کے باوجود اپنا راستہ خود بنا لیا”۔

ندیم پراچہ کی اس ٹویٹ پر ایک صارف نے کمنٹ کیا کہ شاید خواتین کے بائیک چلانے کو معمول کا حصہ بنانے کے لیے یہ ضروری ہے کہ ہم ہر اس لڑکی کی تصویر لینا بند کریں جو ہمیں موٹرسائیکل چلاتی ہوئی نظر آئے۔

گو کہ ندیم پراچہ نے موٹرسائیکل سوار لڑکی کی تصویر خود نہیں لی تھی اور انہوں نے ٹویٹ میں تصویر کا کریڈٹ ایک خاتون ہی کو دیا ہے لیکن انہوں نے اس کو کوئی انوکھی بات کے طور پر نہیں بلکہ لڑکیوں کی حوصلہ افزائی ہی کے لیے شیئر کیا تھا۔

پاکستان میں خواتین برسوں پرانی دقیانوسی روایات کو توڑ کر معاشرے میں آگے بڑھنا چاہتی ہیں، ملکی ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہتی ہیں، ایسے میں انہیں بنیادی حقوق فراہم کرنا اور ان کا تحفظ کرنا حکومت اور ہر مرد کی ذمہ داری ہے۔

ہمیں اس سوچ سے باہر آنے کی ضرورت ہے کہ خواتین موٹرسائیکل نہیں چلا سکتیں، حلال رزق کمانے کے لیے ٹھیلا نہیں لگا سکتیں۔ یہ سب باتیں پرانی ہوچکی ہیں۔

ہمیں چاہیے کہ فرسودہ سوچ کو پسِ پشت ڈال کر ایک نئی امید، نئے جذبے کے ساتھ آگے بڑھیں اور خواتین کے کردار کو بھی عزت و احترام کے ساتھ تسلیم کریں۔

متعلقہ تحاریر