کیا جام کمال کی وزیراعظم سے ملاقات ان کی کرسی بچا پائے گی؟
بلوچستان اسمبلی کے اراکین کی تعداد 65 ہے جبکہ 14 ارکان نے تحریک عدم اعتماد پیش کی ہے اور ان کا دعویٰ ہے کہ انہیں اپوزیشن کے ارکان کی حمایت حاصل ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان سردار جام کمال خان الیانی نے وزیراعظم سے ملاقات کے بعد بڑا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکامی سے دوچار ہو گی۔
جام کمال خان الیانی کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ووٹنگ ہو جائے تو اچھی بات تاکہ صورتحال واضح ہو جائے۔
ایک سوال کے جواب میں جام کمال کا کہنا تھا کہ اگلے تین سے چار روز میں ووٹنگ ہو جائے گی تاہم انہوں نے حتمی تاریخ بتانے سے گریز کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
اے پی سی مالاکنڈ نے ٹیکس سہولت سینٹر کے خاتمے کا مطالبہ کردیا
کیا میڈیا سول اور عسکری اداروں کو لڑوانا چاہتا ہے؟
بلوچستان اسمبلی میں پارٹی پوزیشن
بلوچستان میں سب سے بڑی جماعت جام کمال کی پارٹی بلوچستان عوامی پارٹی کے ارکان کی مجموعی تعداد 24 ہے جبکہ حکومت میں شامل دیگر جماعتوں میں تحریک انصاف کے ارکان کی تعداد 7, عوامی نیشنل پارٹی کی ارکان 4،ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی 2،بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے 2 اور جمہوری وطن پارٹی کے ایک رکن شامل ہیں۔ جبکہ اپوزیشن ارکان کی تعداد 23 ہے۔جن میں جمعیت علمائے اسلام، بلوچستان نیشنل پارٹی اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی پر مشتمل متحدہ حزب اختلاف کے اراکین شامل ہیں، آزاد حیثیت سے کامیاب ہونے والے نواب محمد اسلم خان رئیسانی بھی اپوزیشن کا حصہ ہیں۔ آئین پاکستان کے تحت گورنر کو تحریک عدم اعتماد پیش کئے جانے کے دو ہفتے کے اندر اسمبلی کا اجلاس طلب کرنا ہوگا۔
تحریک عدم اعتماد پیش کرنے والے اراکین
بلوچستان میں 65 کے ایوان میں حکومت سازی کے لئے 33ارکان کی سادہ اکثریت درکار ہوتی ہے۔ناراض حکومتی ارکان کا کہناہے کہ انہیں 15 حکومتی ارکان کی حمایت حاصل ہے،14 حکومتی ارکان کے دستخط تحریک عدم اعتماد پر موجود ہیں۔ اس طرح اپوزیشن سمیت ان کے ارکان کی تعداد 38ارکان بنتی ہے جو تحریک عدم اعتماد کی صورت میں جام کمال کے خلاف ووٹ دیں گے جبکہ وزیر اعلیٰ جام کمال کو 26ارکان کی حمایت حاصل ہے۔
اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد
اس سے پیشتر اپوزیشن کے 16 ارکان نے جام کمال کے خلاف تحریک عدم پیش کی تھی جسے گورنر بلوچستان نے ٹیکنیکل بنیادوں پر مسترد کر دیا تھا۔ اب بلوچستان عوامی پارٹی کے ناراض ارکان سمیت اتحادی جماعتوں نے 14 ارکان نے تحریک عدم اعتماد پیش کی ہے۔ باپ کے سیکرٹری جنرل ظہور بلیدی نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں اپوزیشن کے 23 ارکان کی بھی حمایت ہے۔
تجزیہ کاروں کی رائے
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جام کمال خان ، وزیراعظم سے ملاقات کے بعد کافی پراعتماد دکھائی دے رہے ہیں اور انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں اسی بات کا دعویٰ کیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد ناکام ہو گی۔ انہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے ارکان کی تعداد 24 ہے جن میں 14 نے تحریک عدم اعتماد پیش کی ہے، مطلب وزیراعلیٰ بلوچستان کو اب اپنی پارٹی کے صرف 10 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔ اور اگر دیگر اتحادی پارٹیوں کے ارکان کو ملا بھی لیا جائے تو بھی تعداد 27 بنتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان الیانی کو اپنی وزارت اعلیٰ بچانی ہے تو انہیں اپوزیشن اراکین کو اپنے ساتھ ملانا ہوگا اور بھی کم از کم 8 اراکین لازمی ہونے چاہئیں۔