فضائی حملے کے بعد بھارت کا تیسرا بحری وار بھی ناکام

ترجمان آئی ایس پی آر کے مطابق پاک بحریہ نے 16 اکتوبر کو بھارتی آبدوز کی پاکستانی حدود میں گھسنے کی کوشش کو ناکام بنا دیا تھا۔

2016 اور 2019 کے بعد ایک مرتبہ پھر پاک بحریہ نے اپنی بہترین پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا ثبوت دیتے ہوئے بھارتی آبدوز کی پاکستانی سمندری حدود میں داخل ہونے کی کوشش کو ناکام بنا دیا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے پاک بحریہ کی جانب سے بھارتی آبدوز کو روکنے پر اپنی بحری فوج کو سلام پیش کیا ہے۔ 

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق 16 اکتوبر کو بھارتی آبدوز نے پاکستانی سمندری حدود میں داخلے کی کوشش کی جسے پاک بحریہ نے مسلسل نگرانی سے ناکام بنا دیا۔

یہ بھی پڑھیے

ن لیگ کے رہنماؤں نے ٹوئٹر پر سینگ پھنسا لیے

مہنگائی عمران خان کے لیے سونامی ثابت ہوگی

ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق پاک بحریہ سیکورٹی خدشات کے پیش سمندری حدود کی مسلسل نگرانی کررہی ہے تاکہ ملکی حدود کے دفاع کو یقینی بنایا جاسکے۔

ترجمان آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ پاک بحریہ کی پی این لانگ رینچ پیٹرول ایئر کرافٹ نے بروقت بھارتی آبدوز کو ہدف بناکر پاکستانی حدود میں داخلے سے روک دیا۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ پاک بحریہ کے فلیٹ یونٹس نے پاکستانی سمندری حدود میں بھارتی آبدوز کا سراغ لگایا اور اس کی نقل و حرکت کو محدود کردیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان کی  بحریہ نے بھارتی آبدوز کو ڈیٹیکٹ کیا ، ڈیٹیکٹ کا مطلب "کِل” تصور کیا جاتا ہے۔

ترجمان آئی ایس پی آر کے مطابق پلوامہ میں ہزیمت اٹھانے کے بعد بھارت کو سمندری محاذ پر بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

ادھر وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے پاک بحریہ کو سلام پیش کرتے ہوئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "پاکستان کی سمندری حدود میں داخل ہوتی بھارتی آبدوز کا پیشگی سراغ لگانے پر پاک بحریہ کو سلام کرتا ہوں۔”

واضح رہے کہ 5 نومبر 2019 کو پاک بحریہ نے پاکستان کی سمندری حدود کی حفاظت کرتے ہوئے بھارتی آبدوز کے داخلے کی کوشش کو ناکام بنا دیا تھا، اور اسے بھاگنے پر مجبور کردیا تھا۔

اس سے قبل 18 نومبر 2016 کو پاک بحریہ نے پاکستانی سمندری کی حفاظت کرتے ہوئے بھارتی آبدوز کو ڈیٹیکٹ کیا تھا اور اسے پاکستان کی سمندری حدود میں داخل ہونے سے روک دیا تھا۔

متعلقہ تحاریر