مسلمانوں کا عروج و زوال: رحمت اللعالمین ﷺ اتھارٹی تشکیل
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ اتھارٹی کے قیام کا مقصد نوجوانوں کو سیرت النبی ﷺ کے تعلیمات سے روشناس کرانا ہے۔
وزیراعظم پاکستان عمران خان کا کہنا ہے کہ اسلام کی ترویج اور اشاعت کے حکومت نے "رحمت اللعالمین ﷺ اتھارٹی” تشکیل دی ہے۔ مختصر وقت میں اتھارٹی کے قیام میں حصہ لینے والے لائق تحسین ہیں۔
ایک دور تھا جب عرب علاقہ چاروں اطراف سے بڑی عالمی طاقتوں اور تہذیبوں کے درمیان ہونے کے باوجود غیراہم تھا۔ جہاں انسان کی کوئی اہمیت نہ تھی ۔ عرب معاشرہ عدل و انصاف اور اخلاقی اعتبار سے کوسوں دور تھا۔ جہالت کا زمانہ تھا۔ غلاموں سے انتہائی ناروا سلوک کیا جاتا تھا۔ بیٹیوں کو زندہ دفن کیا جاتا تھا۔ کوئی خاندانی نظام نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیے
سندھ میں آٹا مہنگا کیوں؟ سائیں سرکار جواب دیں
فضائی حملے کے بعد بھارت کا تیسرا بحری وار بھی ناکام
مختلف قبیلوں میں بٹے قبائل ایک دوسرے کے خون کے پیاسے تھے۔ تاریکی کے اس دور میں وجہ تخلیق کائنات محمد مصطفیٰ ﷺ ظہور ہوا جن کی آمد ایسی پرنور روشنی تھی کہ جس کے آگے کفار مکہ کے ظلم و ستم اور ناانصافیاں بھی ماند پڑ گئیں۔ حق اور سچ ایسا کہ دشمن بھی آپ کو صادق و امین کہے بنا نہ رہ پایا۔
میری ٹیم نےنہایت مختصر وقت میں اسلام کی ترویج و اشاعت، مسلم اقتدار اورتعلیم و تَعَلُّم کےاحیاء اور اسکےپیچھے(مسلمانوں پر) اترتےزوال پر مبنی اس ویڈیو کی تیاری میں جس جذبےاور لگن سےکام کیاہےوہ لائقِ تحسین ہے۔ہمارےنوجوانوں کو بطورِخاص یہ سب سمجھنےکی ضرورت ہے۔pic.twitter.com/cHuPEKmpfH
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) October 20, 2021
اس زوال پذیر معاشرے میں صدائے حق بلند کرنا آسان نہ تھا۔ اور جب حق کی آواز اٹھی تو مزاحمت بھی بھرپور ہوئی۔ مصائب بڑھے تو آپ ﷺ اللہ کے حکم سے مدینہ کی جانب ہجرت فرمائی ۔ مدینہ جو آپ ﷺ کے استقبال کے لیے منتظر تھا۔ شہر مدینہ عدل و انصاف ، بھائی چارہ اور معاشرتی فلاح کا گہوارہ بنتا گیا۔ جہاں انسانیت جاگ اٹھی اور ایک اسلامی معاشرے کی بنیاد پڑی ۔ جہاں تعلیم اور عورتوں کو تحفظ فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ٹھہری۔ ایک مثالی فلاحی ریاست جس میں اقلیتوں کو برابری بنیاد پر حقوق فراہم کیے گئے۔ جہاں مالک اور غلام کے درمیان فرق کو مٹا دیا گیا اور انسانیت کو شرف حاصل ہوا وہیں رنگ و نسل کی تفریق مٹا دی گئی۔ آپ ﷺ نے ایک ایسا معاشرہ ترتیب دیا جس نے اپنے کردار سے دنیا بدل کر رکھ ڈالی ۔
میدان بدر میں صرف 313 پر مشتمل دستےنے ایک نئے عالمی انقلاب کی بنیاد رکھی ۔ آپ ﷺ بحیثیت فاتح مکہ عام معافی کی روایت ڈال کر امن کا نیا راستہ دکھایا۔ یہ دنیا کا واحد انقلاب تھا جو انسانوں کی لاشوں پر نہیں بلکہ حسن اخلاق ، کردار اور ایمانداری کے اصولوں پر قائم ہوا۔ بے شک اسلام پیار ، اخوت اور امن کا دین ہے نہ کہ زور اور زبردستی کا۔
نبی پاک ﷺ صرف دس سالوں میں ایک ایسا بڑا انقلاب لے کر آئے جس نے دنیا کی امامت کی ۔ جس کے آگے دو عالمی قوتیں "رومن اور پریشین” ایمپائرز نے جذبہ ایمانی والےکے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے۔ یہ ایک فکری اور نظریات انقلاب تھا۔ جس کی بدولت مسلمانوں نے سیاسی ، عسکری ، معاشرتی اور معاشی قوت بن کر اقوام عالم میں علم و حکمت ، سائنس و ٹیکنالوجی میں اپنی برتری کا سکہ جمایا۔
علم ، تہذیب و تمدن صدیوں تک عروج پر رہے ۔ پھر وقت نے کروٹ بدلی تعلیمات نبویﷺ سےدوری اور اخلاقی پستی نے غلامی کو ہمارا مقدر بنا دیا ۔ اور اب ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم عملی طور پر آقائے دو جہاں رسالت مآب حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی سنت پر عمل پیرا ہوں اور عدل و انصاف ، انسانیت ، سچائی ، دیانتداری اور نیک کردار کو اپنائیں۔ اس لیے رحمت اللعالمین اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے ۔ جس کا بنیادی مقصد اور کردار سب کو متحد کرنا ہے اور ہم آہنگی پیدا کرنا ہے۔ اس اتھارٹی میں دنیا کےنامور اسکالرز اپنا کردار ادا کریں گے۔ اسکولز کے اندر سیرت النبی ﷺ کا مسلسل جائزہ لینا اور رہنمائی کرنا ہے ۔ میڈیا کے ذریعے معاشرے کی طرز زندگی میں مثبت تبدیلی لانا ہے۔ فکری اور نظریاتی سوچ کو پیدا کرنا ہے۔ اسلامی تاریخ اور تعلیمات پر مبنی اپنی فلموں ، ٹیلی ویژن اور ڈراموں کے ذریعے آگاہی ، یونیورسٹیز میں تحقیق اور مباحثہ۔ حکومت کی رب اللعالمین اسکالرز کی مانیٹرنگ ۔ میرٹ پر مبنی آن لائن سسٹم ۔ اسپیشل پروجیکٹس اور صوفیائے کرام کی زندگیوں اور تعلیمات سے سکھانا ۔ نوجوانوں کو ایک متبادل راستہ بتانا جو صراط مستقیم ہے جس کی بنیاد اور اساس سیرت البنی ﷺ ہے۔