ثناء بُچہ کے نسلی امتیاز پر مبنی ریمارکس، میڈیا خاموش

سابق اینکرپرسن نے حکومت اور وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرنے کے ساتھ ساتھ ایسے ریمارکس دئیے جنہیں نسلی امتیاز قرار دیا جارہا ہے۔

صحافی اور سابق اینکرپرسن ثناء بچہ نے نجی ٹی وی چینل 24 نیوز پر ایک ٹاک شو میں اظہار خیال کرتے ہوئے حکومت اور وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرنے کے ساتھ ساتھ ایسے ایسے ریمارکس دئیے جنہیں نسلی امتیاز قرار دیا جارہا ہے۔

ثنا بچہ کا کہنا تھا کہ سندھی اور پختون بڑے حلیم مزاج ہوتے ہیں، بلوچوں کو کوئی پوچھتا نہیں لیکن پنجاب کا رہنما سوال کرے گا، وہ ملک کے سب سے بڑے صوبے کا رہنما ہے۔ یہ بات ثنا بچہ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی گزشتہ دو سالہ سیاست کو مدنظر رکھتے ہوئے کہی۔

مونا عالم سرکاری ٹی وی پر کرنٹ افیئرز پروگرام کی میزبانی کرتی ہیں۔ انہوں نے ثنا بچہ کے انٹرویو کی ویڈیو کلپ شیئر کرتے ہوئے کئی سوالات اٹھائے۔

یہ بھی پڑھیے

جماعت اسلامی تعصب سے پاک ہے، سردار انیل سنگھ

‏نواز شریف کی وطن واپسی ، سیاسی اور قانونی مجبوری

مونا نے کہا کہ نام نہاد سول سوسائٹی کی جانب سے کسی قسم کا شور و غوغا نہیں کیا گیا جب ثنا بچہ نے کہا کہ پنجاب کا رہنما انقلابی ہے جبکہ سندھی، پختون، بلوچ کچھ نہیں کرسکتے؟

دراصل ایک بڑے زاویہ نگاہ سے دیکھا جائے تو ثنا بچہ کی بات کافی حد تک درست ہے لیکن یہ باتیں میڈیا کے سامنے کرنے کی نہیں ہوتیں۔ 2018 کے انتخابات کے بعد سے یہ گفتگو ہمارے دانشور بھی کررہے ہیں لیکن میڈیا پر یہ باتیں کرنے سے پہلے سے موجود تعصب اور لسانیت کو فروغ ملتا ہے جس سے اجتناب برتنا چاہیے۔

متعلقہ تحاریر