کالعدم ٹی ایل پی کے ساتھ مذاکرات، حکومت شش و پنج کا شکار
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے لاہور سے اسلام آباد کے درمیان شہروں کو اشیائے خورونوش کی ترسیل کی بندش سے نیا انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے اس بات کا عندیہ دیا تھا کہ حکومتی ٹیم کالعدم ٹی ایل پی کے ساتھ مذاکرات کرے گی۔
شیخ رشید احمد نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ "میں اور وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری کالعدم ٹی ایل پی کے ساتھ شام کو مذاکرات کریں گے۔” کل گزر گئی مگر مذاکرات کا دور شروع نہ ہو سکا۔
یہ بھی پڑھیے
کالعدم تحریک کے ساتھ مذاکرات قانون کے مطابق ہونگے، قومی سلامتی کمیٹی
فیصل واؤڈا کی گالیوں پر منصور علی خان کا دلیل سے جواب
کالعدم ٹی ایل پی کے اسلام آباد کی جانب مارچ کو روکنے کے لیے حکومت نے لاہور سے اسلام آباد کے درمیان جتنے بھی چھوٹے بڑے شہر آتے ہیں انہیں بند کردیا گیا۔
جہلم ، گوجرانوالہ ، وزیر آباد ، سیالکوٹ ، کھاریاں ، گجرات ، دینہ ، سوہاوہ ، روات ، گوجر خان اور راولپنڈی سمیت کئی دیگر شہروں کو کنٹینرز لگا کر اور خندقیں کھود کر بند کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے اشیائے خورونوش کی ترسیل بالکل رک گئی ہے۔ بڑے بڑے اسٹورز اور دکانوں پر کھانے پینے کی اشیاء کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔
خندقیں کھودنے اور کنٹینرز لگائے جانے کی وجہ سے شہروں کو جانے والے سبزیوں اور دیگر اشیائے خورونوش سے بھرے ٹرک سڑکوں پر پھنس کر رہ گئے جس کی وجہ سبزیاں اور پھل گل سڑ رہے ہیں۔ تاجروں کا کروڑوں روپے کا سامان برباد ہورہا ہے۔
پیٹرول پمپس تیل اور گیس کی سپلائی رک گئی ہے جس کے وجہ سے کئی شہروں میں پیٹرول پمپس اور گیس فلنگ اسٹیشنز بند ہو گئے ہیں۔ شہروں کو اندرون شہر سفر کے لیے انتہائی دشواری کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
مذکورہ بالا تمام شہر جی ٹی روڈ اور موٹر وے کے ساتھ لنک اپ ہیں جبکہ جی ٹی روڈ بلاک ہونے سے تمام قسم کی ترسیلات رک گئی ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس ساری صورتحال میں سب سے زیادہ عام آدمی متاثر ہورہا ہے ، کیونکہ اسے اپنے گھر کے راشن کے لیے اشیائے خورونوش نہیں مل رہی ہیں اور اگر مل رہی ہیں تو مہنگے داموں مل رہی ہیں۔ منافع خور بھی میدان میں آگئے ہیں۔ جیسے جیسے اشیائے ضروریہ میں کمی واقع ہورہی ویسے ویسے چیزوں کی قیمتوں کو پر لگتے جارہے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہےکہ حکومت کو جلد از جلد کالعدم ٹی ایل پی کے ساتھ مذاکرات کرنے چاہئیں تاکہ مسئلے کا دیرپا حل نکل سکے۔ ایسا نہ ہو کے عوام کا صبر جواب دے جائے اور ایک نئی صورتحال پیدا ہو جائے۔ کیونکہ موجودہ صورتحال ایک نئے انسانی المیہ کی جانب بڑھ رہی ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا تھا کہ کالعدم ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔ اگر مذاکرات جاری ہیں تو ان کا نتیجہ بھی سامنے آنا چاہیے۔