سو فواد چوہدری کیں ایک مفتی منیب الرحمان کی

رویت ہلال کمیٹی کے سابق چیئرمین نے نہ صرف کالعدم ٹی ایل پی کے ساتھ کامیاب مذاکرات کیے بلکہ سنگین بحران کو بھی ٹالا ہے

وہ کہتے ہیں ناکہ سو سونار کی ایک لوہار کی۔ کچھ ایسا ہی مفتی منیب الرحمان نے وفاقی وزیر فواد چوہدری کے ساتھ کیا ہے۔ حکومت اور کالعدم ٹی ایل پی کے درمیان باہمی اعتماد کے ماحول میں تفصیلی بات چیت ہوئی اور دونوں فریقین کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے۔

اس بات کا اعلان مفتی منیب الرحمان نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

کالعدم ٹی ایل پی کے ساتھ ان کے کامیاب مکالمے کو وزیر اطلاعات فواد چوہدری کو ان کے مناسب جواب کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جو بحران کے دوران اپنے بیانات سے "جلتی پر تیل” ڈالنے کا کام کررہے تھے۔ ماضی میں وفاقی وزیر فواد چوہدری علماء خصوصاً مفتی منیب الرحمان کو اکثر اپنے بیانات کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

حکومت اور کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے درمیان معاہدہ طے پایا

پاک سعودیہ تعلقات ہمیشہ وقت کی کسوٹی پر پورے اترے ہیں، عمران خان

مفتی منیب نے کامیاب مذاکرات کیے اور کالعدم تنظیم کے ساتھ اس وقت معاہدہ کیا جب پوری حکومتی مشینری اس بحران کو سنبھالنے میں ناکام ہو چکی تھی۔

گزشتہ سال مفتی منیب کو رویت ہلال کمیٹی کی چیئرمین شپ سے ہٹانے میں وزارت اطلاعات و نشریات کا بہت بڑا ہاتھ رہا تھا۔

مئی 2019 میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے فواد چوہدری نے لکھا تھا کہ "یہ فیصلہ کہ ملک کیسے چلنا ہے مولانا پر نہیں چھوڑا جا سکتا، اس رو سے پاکستان کا قیام ہی عمل میں نہ آتا کیونکہ تمام بڑے علماء تو پاکستان کے قیام کے مخالف تھے اور جناح صاحب کو کافر آعظم کہتے تھے، آگے کا سفر مولویوں نے نہیں نوجوانوں نے کرنا ہے اور ٹیکنالوجی ہی قوم کو آگے لیجا سکتی ہے۔”

ہلال کی رویت کے تنازع کے خاتمے کے حوالے سے انہوں نے ایک اور ٹوئٹ میں لکھا کہ ’’ پانچ رکنی کمیٹی قائم کی ہے جس میں سپارکو،محکمہ موسمیات اور سائنس اور ٹیکنالوجی کے ماھرین شامل ہوں گے یہ کمیٹی اگلے دس سال کے چاند، عیدین ، محرم اور رمضان سمیت دیگر اہم کیلنڈر کی تاریخ کا کیلنڈر جاری کرےگی۔ اس سے ہر سال پیدا ہونیوالا تنازعہ ختم ہو گا۔‘‘

بعدازاں مفتی منیب الرحمان نے وزیراعظم عمران خان پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس کمیٹی میں علمائے کرام کو بھی شامل کیا جائے کیونکہ جو لوگ کمیٹی میں شامل ہیں انہیں اسلامی اصولوں کا علم نہیں ہے۔ انہوں نے فواد چوہدری کے بیان کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا تھا کہ تاریخ گواہ کے تحریک آزادی پاکستان کے دوران علماء نے بے پناہ قربانیاں دی تھیں چند ایک علماء کے کردار کا حوالہ دینا مناسب نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ فواد چوہدری خبروں میں رہنے کے لیے بے سروپا دعوے کرتے رہتے ہیں۔ فواد چوہدری کو علماء پر تبصرہ کرتے وقت احتیاط سے بات کرنی چاہیے۔

مفتی منیب الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ فواد چوہدری کو معلوم ہونا چاہیے کہ  رویت ہلال کمیٹی کے اراکین میں سپارکو کے نمائندے پہلے ہی سے موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رویت ہلال کمیٹی کے اعلانات کبھی غلط ثابت نہیں ہوئے۔

مفتی منیب الرحمان نے کہا تھا کہ’اگر فواد چوہدری کو قمری کیلنڈر بنانے کا شوق ہے تو وہ آگے بڑھیں اور صرف 10 کیوں 100 سال کا کیلنڈر بنائیں‘۔

گزشتہ سال وبائی مرض کے دوران مفتی منیب الرحمان نے اپنے پیروکاروں پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ سماجی فاصلوں کو خیال رکھتے ہوئے مساجد میں جانا جاری رکھیں۔

جس پر سائنس و ٹیکنالوجی کے وزیر فواد چوہدری نے ٹویٹر پر لکھا: ’’ مولانا منیب الرحمنٰ ہمارے بزرگ ہیں احترام ہے لیکن ان کو اتنا بڑا چاند نظر نہیں آتا اتنا چھوٹا کرونا وائرس کہاں سے نظر آنا ہے، وزارت مذھبی امور کی توجہ دلائی ہے کہ آپ کی وزارتی کمیٹی کے سربراہ اگر حکومتی احکامات کا یوں مذاق اڑائیں گے تو باقیوں سے کیا توقع؟۔‘‘

رویت ہلال کمیٹی کے سابق چیئرمین مفتی منیب الرحمان نے نہ صرف کالعدم ٹی ایل پی کے ساتھ کامیاب مذاکرات کیے بلکہ سنگین بحران کو بھی ٹالا ہے بلکہ فواد چوہدری کے ساتھ اپنا اسکور بھی برابر کرلیاہے۔

متعلقہ تحاریر