کالعدم ٹی ایل پی کا معاملہ، پنجاب حکومت کی رٹ مکمل ناکام

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے وفاقی حکومت اور کالعدم ٹی ایل پی کے درمیان معاہدہ طے نہ ہوتا تو مظاہرین اسلام آباد پہنچ جاتے۔

وفاقی حکومت اور کالعدم ٹی ایل پی کے درمیان معاہدہ طے پاگیا مگر اس سارے معاملے میں پنجاب حکومت کی رٹ کہیں دکھائی نہیں دی ۔ کالعدم ٹی ایل پی کا لانگ مارچ 20 اکتوبر جمعہ کے روز شروع ہوا اور مشکلات طے کرتا ہوا گوجرانوالہ تک پہنچ گیا۔ بعدازاں حکومتی رکاوٹوں کے پیش نظر لانگ مارچ والوں نے اپنا رخ وزیرآباد کی جانب کرلیا۔

20 اکتوبر کو کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے کارکنان نے وفاقی حکومت اور ان کی جماعت کے درمیان ہونے والے معاہدے پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے صوبائی دارالحکومت لاہور میں دھرنا دیا۔

یہ بھی پڑھیے

حکومت اور کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے درمیان معاہدہ طے پایا

شہباز گل نے نواز شریف کو پاکستان مخالف پروپیگنڈے کا کردار قرار دے دیا

کالعدم ٹی ایل پی کی مرکزی شوریٰ نے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کا اعلان کررکھا تھا جس کے پیش نظر پنجاب کے مختلف شہروں میں سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کردیے گئے۔

20 اکتوبر کی صبح ہی حکومت نے اسلام آباد ، راولپنڈی ، مری روڈ اور فیض آباد چوک کو ٹریفک کے لیے مکمل طور پر بند کردیا تھا۔ راولپنڈی کی مرکزی شاہراہ مری روڈ کو متعدد مقامات پر کنٹینرز لگا کر بلاک کردیا گیا تھا۔

دوسری جانب کالعدم تحریک لبیک پاکستان کی مرکزی شوریٰ پہلے ہی اعلان کرچکی تھی کہ اگر تشدد کے ذریعے ان کے قافلوں کو روکنے کی کوشش تو ان کے پاس پلان ٹو بھی تیار ہے۔

کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ حکومت ان کے ساتھ کیے گئے معاہدے پر عملدرآمد کرتے ہوئے ہمارے اسیر سربراہ سعد رضوی اور زیر حراست کارکنان کو رہا کرے۔ ہماری جماعت پر سے پابندی ختم اور فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرے۔

وفاقی حکومت نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے اسلام آباد کی جانب مارچ کو روکنے کے لیے گجرات ، گوجرانوالہ ، سیالکوٹ ، گوجرخان ، کھاریاں اور جہلم سمیت کئی شہروں کو کنٹینرز لگا کر مکمل سیل کردیا بلکہ متعدد مقامات پر سڑکوں پر خندیں کھود کر آمدورفت کو بالکل مفلوج کردیا۔

اس ساری صورتحال میں متعدد مقامات پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان مسلح تصادم کے نتیجے میں 4 پولیس کے جوان اور متعدد کالعدم ٹی ایل پی کے کارکنان جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کالعدم ٹی ایل پی کے تازہ معاملے کو سنبھالنے میں حکومت پنجاب مکمل طور پر ناکام دکھائی دی۔ کہیں حکومتی رٹ نہیں تھی۔ حکومتی کمزوری کی وجہ سے کالعدم ٹی ایل پی کا ہجوم بڑھتا چلا گیا اور لوگ ہزاروں کی تعداد میں سڑکوں پر آگئے۔ لانگ مارچ لاہور سے شروع ہوا، پہلے مریدکے پہنچا پھر کامونکے اور گرجرانوالہ تک پہنچ گیا۔ اور پھر وہاں سے وزیرآباد پہنچ گیا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر وفاقی حکومت اور کالعدم تنظیم کے درمیان معاہدہ نہ ہوتا تو وہ کل کلاں کو اسلام آباد بھی پہنچ جاتے۔ انہوں نے کہا کہ اس ساری صورتحال میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی ایڈمنسٹریٹو پالیسی مکمل طور پر کھل کر سامنے آگئی ہے۔ عثمان بزدار نہ طاقت سے دھرنے والوں کو روک سکے اور نہ ہی وہ مذاکرات سے کالعدم ٹی ایل پی والوں کو رام کرسکے۔

متعلقہ تحاریر