حکومت کا ایک اور یوٹرن، تیسرا نیب ترمیمی آرڈیننس 2021 جاری

نئے ترمیمی آرڈیننس کے مطابق مریم نواز شریف ، شاہد خاقان عباسی ، آصف علی زرداری اور شہباز شریف سمیت کسی کو کوئی ریلیف نہیں ملے گا۔

حکومت نے نیب آرڈیننس پر ایک اور یوٹرن لیتے ہوئے تیسرا ترممی آرڈیننس 2021 صدر مملکت عارف علوی کے منظوری کے بعد جاری کردیا ہے۔

نئے نیب ترمیمی آرڈیننس کے مطابق اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت دائر ریفرنس نیب کے دائرہ اختیار میں رہیں گے جبکہ نئے ترمیمی صدارتی آرڈینس کے تحت دائر ریفرنسز پر احتساب عدالتیں ہی سماعت کریں گی۔

یہ بھی پڑھیے

پنجاب میں قتل ہونے والے خواجہ سراؤں کی تفصیلات نیوز 360 پر

اعلیٰ افسران کو بلیک میل کرنے والی خوبرو خاتون گرفتار، درجنوں نازیبا ویڈیوز برآمد

نیب افسران نے فراڈ کیسز کو دوبارہ نیب اختیار میں لانے کی دوبارہ سفارش کی تھی۔ نیب آرڈیننس پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ نیب افسران کا کہنا ہے کہ اگر فراڈ کیسز کو ان کے دائرہ اختیار سے باہر کردیا تو بہت سارے لوگوں کے جو اربوں روپے ہپں ان کی واپسی ممکن نہیں ہوگی ۔

14 اکتوبر کو ڈی جیز نیب کو چیئرمین نیب کی جانب سے خط لکھا گیا تھا کہ جس میں افسران کی جانب سے سفارشات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ان تجاویز کو وزارت قانون کو بھیجا جائے گا تاکہ نیب آرڈیننس میں مزید تبدیلی ہوسکے۔

نئے نیب ترمیمی آرڈیننس کے تحت چیئرمین نیب کو عہدے سے ہٹانے کا اختیار صرف صدر مملکت کے پاس رہے گا۔ چیئرمین نیب کو ہٹانے کیلئے وہی طریقہ اپنایا جائے گا جو ججز کی برطرفی کے لئے ہے۔ نئے ترمیمی آرڈیننس کےتحت چیئرمین نیب کو ہٹانے کا اختیار سپریم جوڈیشل کونسل سے واپس لے لیا گیا ہے ۔

نیب ترمیمی آرڈیننس کا اطلاق 6 اکتوبر سے ہو گا منی لانڈرنگ سے متعلق 6 اکتوبر سے پہلے شروع کیسز سابقہ آرڈیننس کے تحت جاری رہ سکیں گے۔ نئے ترمیمی آرڈیننس 2021 کے تحت جعلی اکاؤنٹس کیسز سمیت پرانے مقدمات جاری رہ سکیں گے۔

نئے نیب آرڈیننس کے تحت زرضمانت کا اختیار بھی احتساب عدالت کو دے دیا گیا ہے۔ پہلے ترمیمی آرڈیننس میں جرم کی مالیت کے برابر مچلکے جمع کرانے کی شرط رکھی گئی تھی۔

نئے ترمیمی آرڈیننس کے مطابق مریم نواز شریف ، شاہد خاقان عباسی ، آصف علی زرداری اور شہباز شریف سمیت کسی کو کوئی ریلیف نہیں ملے گا۔ 6 اکتوبر سے پہلے کے فراڈ کیسز نیب سن سکے گا۔

متعلقہ تحاریر