کیا وزیر اعظم عمران خان قوم کو فوری معاشی ریلیف دے پائیں گے؟

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے جس طرح سے کالعدم تنظیم کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے دن رات ایک کردیا اسی طرح مہنگائی پر قابو پانے کے لیے بھی اقدامات کرنا ہوں گے۔

وزیر اعظم عمران خان آج قوم سے خطاب کریں گے۔ توقع کی جارہی ہے کہ وہ اپنے خطاب میں کالعدم ٹی ایل پی کے ساتھ حالیہ معاہدے، موجودہ معاشی اور سیاسی صورتحال سمیت مختلف امور پر بات چیت کریں گے۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے گزشتہ روز دعویٰ کیا تھا کہ وزیر اعظم خطاب میں عوام کے لیے بڑے ریلیف پیکج کا اعلان کریں گے۔

یہ بھی پڑھیے

کالعدم تنظیم اور حکومتی معاہدے پر جنگ گروپ کی مبہم ادارتی پالیسی

سندھ پولیس نے افغان مہاجرین کو گھروں سے بےدخل کردیا

مہنگائی اور پٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے عوام کی جیبوں پر شدید بوجھ ڈال دیا ہے۔ عوام بڑھتی ہوئی مہنگائی کو کم کرنے کے حوالے سے وزیر اعظم سے فوری میگا اکنامک ریلیف پیکج کی توقع کر رہے ہیں۔ تاہم حکومت کی موجودہ کارکردگی مہنگائی کو کم کرنے میں مکمل طور پر ناکام دکھائی دے رہی ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پچھلے دو ہفتوں میں حکومت کی توجہ کا مرکز کالعدم ٹی ایل پی سے متعلق مسائل رہے۔ حکومتی وزراء نے کالعدم تنظیم سے متعلق متعدد پریس کانفرنسز بھی کیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ جس طرح حکومت نے کالعدم تنظیم کے معاملے کو حل کرنے کے لیے تندہی سے کام کیا اسی طرح حکومت کو مہنگائی کے مسئلے کو بھی اتنا ہی سنجیدہ لینا ہوگا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومتی وزراء کالعدم تنظیم اور حزب اختلاف کی جماعتوں کے کڑے احتساب کی تو باتیں کرتے ہیں مگر کسی وزیر نے مہنگائی پر قابو پانے والی کسی پالیسی کی نہ تو تشہیر کی اور نہ ہی کوئی اقدام کیا۔ مہنگائی نے غریب کا جینا دوبھر کردیا اسے دو وقت کی روٹی کھانا نصیب نہیں ہے۔ ان کا بنیادی مسئلہ اب زندہ رہنے کے لیے بڑھتی ہوئی مہنگائی پر قابو پانا ہے۔

ایک روز قبل وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان اپنے خطاب میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے تناظر میں’’میگا ریلیف پیکیج‘‘ کا اعلان کریں گے۔

منگل کے روز وزیر اعظم عمران خان نے حکومتی اتحادی جماعتوں کے ساتھ ہونے والی میٹنگ میں کالعدم ٹی ایل پی کے ساتھ معاہدے پر قانون سازوں کو اعتماد میں لیا۔

اس کے علاوہ، گزشتہ روز کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کے ارکان اور وزراء کو کالعدم ٹی ایل پی کے بارے میں بات کرنے سے گریز کرنے کا حکم دیا تھا۔

وزیراعظم کی ہدایات وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران سامنے آئیں، جہاں انہوں نے اراکین کو بتایا کہ کالعدم گروپ سے بات چیت کے لیے اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو اس سارے معاملے کو دیکھے گی۔

متعلقہ تحاریر