جمشید اقبال چیمہ کا کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا فیصلہ چیلنج

الیکشن ایکٹ کے سیکشن 60 کے تحت تجویز کنندہ کا تعلق انتخابی حلقے سے ہونا چاہیے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما جمشید اقبال چیمہ نے بدھ کے روز الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے اپنے اور اپنی اہلیہ کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے فیصلے کو اپیلٹ ٹریبونل میں چیلنج کردیا ہے۔

جمشید اقبال چیمہ نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ ان کے کاغذات نامزدگی ریٹرننگ افسر (آر او) نے منسوخ کیے کیونکہ ان کا تصدیق کنندہ این اے 133 کا رہائشی نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کالعدم تنظیم اور حکومتی معاہدے پر جنگ گروپ کی مبہم ادارتی پالیسی

سندھ پولیس نے افغان مہاجرین کو گھروں سے بےدخل کردیا

پی ٹی آئی کے رہنما کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست میں کہا کہ تجویز کنندہ بلال حسین کا تعلق اسی یوسی سے ہے جہاں سے انہوں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے۔

پی ٹی آئی امیدوار نے ٹربیونل سے استدعا کی ہے کہ آر او کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت دی جائے۔ ٹریبونل کیس کی سماعت 9 نومبر کو کرے گا۔

الیکشن ایکٹ کے سیکشن 60 کے تحت تجویز کنندہ کا تعلق انتخابی حلقے سے ہونا چاہیے۔

قبل ازیں پی ٹی آئی کے سینیٹر اعزاز چوہدری نے امید ظاہر کی تھی کہ فیصلہ پارٹی کے حق میں ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ "مجھے 50 فیصد یقین ہے کہ ٹریبونل جمشید اقبال چیمہ کے حق میں فیصلہ دے گا کیونکہ غلطی معمولی ہے۔”

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے حلقہ این اے 133 میں ضمنی انتخاب 5 دسمبر کو کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ بھی یاد رہے کہ اس سے قبل این اے 133 لاہور سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدواروں جمشید اقبال چیمہ اور مسرت اقبال چیمہ کے کاغذات نامزدگی الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے جانچ پڑتال کے دوران مسترد کر دیے تھے۔

مسلم لیگ ن نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے کاغذات نامزدگی پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے تجویز کنندگان اور تصدیق کنندہ موجودہ حلقے سے نہیں تھے۔

ریٹرننگ افسر نے آج ایک گھنٹہ تک فریقین کے دلائل کا جائزہ لیا اور بعد ازاں کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا فیصلہ کیا۔

متعلقہ تحاریر