اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے نیب کو ناکوں چنے چبوا دیئے

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما کو آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزامات کا سامنا ہے۔

قومی احتساب بیورو (نیب) سندھ اسمبلی کے مفرور اسپیکر اور پیپلز پارٹی کے رہنما آغا سراج درانی کے 21 روز گزرنے کے باوجود تاحال کوئی سراغ نہیں لگا سکا ہے۔

گزشتہ ماہ 13 اکتوبر کو سندھ ہائی کورٹ نے 1.6 ارب روپے کرپشن کیس میں آغا سراج درانی اور 10 دیگر ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔ درخواست ضمانت مسترد ہونے کے فوراً بعد نیب کی ٹیم نے آغا سراج درانی کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا ، جہاں پیپلز پارٹی کے کارکنان اور اسپیکر سندھ کے ملازمین نے مزاحمت کی اور انہیں گھر میں داخل ہونے سے روک دیا۔

یہ بھی پڑھیے

ریلیف پیکج سے شہری مطمئن، عاصمہ شیرازی ہن آرام اے؟

وزیراعظم کی قوم کو دو اچھی اور دو بُری خبریں

چھاپہ مار ٹیم اگلی صبح اسپیکر کے گھر سے انہیں گرفتار کیے بغیر واپس لوٹ گئی۔

آج بروز جمعرات بتاریخ 4 نومبر 21 روز گزرنے کے باوجود نیب کی ٹیم اور سندھ پولیس پیپلز پارٹی رہنما اور اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کا سراغ لگانے میں ناکام دکھائی دے رہی ہیں۔

پیپلز پارٹی رہنما آغا سراج درانی گرفتاری سے بچ کر قانون نافذ کرنے والے اداروں اور نظام انصاف کا مذاق اڑا رہے ہیں۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر منتخب قانون ساز ملک کے قانون پر عمل نہیں کریں گے تو پھر عام آدمی سے ہمیں کیا امید رکھنی چاہیے۔ اسپیکر سندھ اسمبلی نیب کے سامنے پیش ہو کر ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دیں اور ٹرائل کا سامنا کریں۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس طرح سے آغا سراج درانی کا فرار ہونا نیب اور پولیس کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان کھڑا کرتا ہے جو 21 دن گزر جانے کے باوجود ان کا سراغ لگانے میں ناکام ہیں۔

واضح رہےکہ رہنما پیپلز پارٹی آغا سراج درانی کو مبینہ طور پر بدعنوانی کے ذریعے آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزامات کا سامنا ہے۔

قومی احتساب بیورو (نیب) نے دعویٰ کررکھا ہے کہ اسپیکر سندھ اسمبلی 1985 سے 2018 تک اپنی ظاہر کردہ کل آمدن اور اثاثوں کے درمیان 1.6 ارب روپے سے زیادہ کے فرق کا حساب نہیں دے سکے۔

ان کی اہلیہ ناہید سراج درانی اور تین بیٹیوں سونیا، سارہ اور شاہانہ کو عدالت پہلے ہی ذاتی حاضری سے مستثنیٰ قرار دے چکی ہے۔

متعلقہ تحاریر