اپوزیشن رہنماؤں نے وزیراعظم کے ریلیف پیکج کو مسترد کردیا
ملک میں مہنگائی میں اضافہ جاری، گذشتہ دو ماہ کے دوران گھی و تیل کی قیمتوں میں 90 روپے فی کلو اضافہ ہوا ہے
گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے ریلیف پیکج سے متعلق قوم سے خطاب میں کہا تھاکہ دو کروڑ خاندانوں کیلئے پیکج لارہےہیں جس سے 13کروڑ پاکستانیوں کو فائدہ ہوگا، گھی، آٹا اور دال پر 30 فیصد سبسڈی ملےگی ان کا کہنا تھاکہ 120 ارب روپے کا پیکج لارہے ہیں، کامیاب پاکستان کیلئے 1400ارب روپے کی فنڈنگ رکھی ہے۔
وزیراعظم کی جانب سے پیش کئے گئے ریلیف پیکج پر اپوزیشن کے رہنماؤں نے سخت ردعمل کا اظہا رکیا ہے ، مسلم لیگ نون کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ کیا بجٹ دیتے ہوئے نہیں کہا گیا تھا کہ یہ ٹیکس فری بجٹ ہے ؟ اب قوم سے خطاب پر اعتراف کیا جا رہا ہے کہ پٹرول مہنگا ہوگا، جب پٹرول مزید مہنگا ہوگا، بجلی گیس کی قیمت بڑھے گی تو مہنگائی کیسے نہیں ہوگی ؟ حکومت کے بجٹ اعدادوشمار ناقابل اعتبار ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
وزیراعظم کی قوم کو دو اچھی اور دو بُری خبریں
کیا وزیر اعظم عمران خان قوم کو فوری معاشی ریلیف دے پائیں گے؟
انھوں نے کہا کہ حکومت کی کسی بات کو سنجیدہ سمجھنا خود فریبی کے سوا کچھ نہیں، آئی ایم ایف کی شرائط نے قوم کا بھرکس نکال دیا، ملک قرض کے بوجھ میں دب چکا ہے،پیکج کے اعلان کے وقت ہی یوٹیلیٹی اسٹور پر خوردنی تیل اور گھی 65 روپے فی لیٹر مہنگا ہونے کا اعلان ہو رہا تھا۔
مسلم لیگ نواز کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نوجوانوں کو بے روزگار اور عوام کو بھکاری بناکر بڑے ریلیف کی باتیں کررہے ہیں اگر عوام کو واقعی ریلیف دینا ہے تو آٹا اور چینی پرانی قیمتوں پر واپس لائیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے لاڑکانہ میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کے بیان پر ردعمل میں کہا ہےکہ تحریک انصاف والے جھوٹے ہیں ، یہ ریلیف کے نام پر تکلیف دیتے ہیں ، عمران خان جھوٹ پر جھوٹ بولنے کے ماہر ہیں،کراچی کے لیے ہزاروں ارب روپے کے پیکج کے اعلانات لالی پاپ ثابت ہوئے۔ عوام کو لالی پاپ نہیں بلکہ عمران خان سے حساب چاہیے۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے سیکرٹری اطلاعات اور قومی اسمبلی کے سابق ڈپٹی اسپیکر فیصل کریم کنڈی نے بھی وزیراعظم کے ریلیف پیکج پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ریلیف پیکج بھی جادو کی طرح ہے نظر نہیں آئے گا، جناتی حکومت رہی تو ملک پتھر کے دور میں چلا جائے گا، نالائق حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک نہ لانا عوام پر ظلم ہوگا۔
رہنما مسلم لیگ نواز اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر کا کہنا تھا کہ قیمتیں کنٹرول کرنےمیں ناکامی ہوتی ہے تو سبسڈی کا اعلان کرتے ہیں، حکومت کے اقتدارمیں آتے ہی ملک میں قیمتیں بڑھنا شروع ہوئیں،120 ارب روپے کہاں سے آئیں گے، بجٹ خسارہ کرکے پورا کریں گے ؟
واضح رہے کہ ملک میں مہنگائی کی شرح مسلسل بڑھے جارہی ہے مارکیٹوں میں گھی تیل سمیت اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے۔ گذشتہ دو ماہ کے دوران گھی و تیل کی قیمتوں میں 90 روپے فی کلو اضافہ ہوا ہے، درجہ اول گھی کی قیمت 400 روپے ہو گئی ہے اور درجہ اول آئل کی قیمت 410 روپے ہو گئی ہے۔ درجہ دوم گھی کی قیمت 350 روپے رہی اور درجہ سوم بھی 330 روپے کلو فروخت ہو رہا ہے۔