کالعدم ٹی ایل پی کا معاملہ، مفتی منیب اور شیخ رشید آمنے سامنے

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وقت ثابت کرے گا کہ مفتی صاحب سچے ہیں یا وفاقی وزیر داخلہ صاحب۔

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ جب تک ان کی سعد رضوی سے بات ہوئی وہ فرانسیسی سفارتخانے کے معاملے پر قائم تھے جبکہ مفتی منیب الرحمان کا کہنا ہے کہ کالعدم ٹی ایل پی نے فرانسیسی کی بےدخلی سے متعلق کوئی مطالبہ نہیں کیا ہے۔

لاہور میں ایک تقریب کےدوران خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ میں نے سعد رضوی کو اس بات پر قائل کرلیا تھا کہ ہم فرانسیسی سفیر کے معاملے کو پارلیمنٹ میں لےکر جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ اس معاہدے پر ان کے دستخط بھی ہیں جس پر وہ قائم ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم فہرست سے نکالنے کا عمل شروع

پاکستان اور کالعدم ٹی ٹی پی کے درمیان ایک ماہ کی جنگ بندی کا معاہدہ

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا مزید کہنا تھا کہ مجھے نہیں پتا کہ کس کی کس کے ساتھ کیا بات ہوئی ہے۔

3 نومبر کو کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مفتی منیب الرحمان نے کہا تھا کہ کالعدم ٹی ایل پی کی جانب سے جو مطالبات سامنے آئے تھے ان میں یہ مطالبے شامل نہیں تھے کہ فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کیا جائے، یورپی یونین سے تعلقات ختم کیے جائیں اور فرانسیسی سفارتخانے کو بند کیا جائے۔

وزراء کے جو باتیں طے ہوتی تھی اس پر رات کو ٹی وی پروگرامز میں بیٹھ کر جھوٹ بولا جاتا تھا۔ کہا جاتا تھا کہ کالعدم ٹی ایل پی کی جانب سے سفارتخانے کو بند کرنے ، فرانس کے سفیر کو واپس بھیجنے کے مطالبے سامنے آرہے ہیں۔ یہ وزراء کی جانب سے گفتگو کی جاتی تھی جو سراسر جھوٹ پر مبنی ہوتی تھی۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کی آج کی گفتگو اور مفتی منیب الرحمان کی کل کی بات چیت میں واضح فرق دکھائی دے رہے ہے۔ دونوں حضرات اپنے آپ کو سچا کہہ رہے ہیں تاہم یہ فیصلہ تو اللہ نے کرنا ہے یا پھر آنے والا وقت ثابت کرے گا کہ کون سچا ہے۔

تجزیہ کاروں کا مزید کہنا ہے کہ کالعدم ٹی ایل پی کا معاملہ کافی حساس ہے اس لیے وفاقی وزراء اور اس معاہدے میں شامل ہونے والے تمام مفتیان اور علما کو بھی صبر کا دامن تھام کر رکھنا چاہیے کیونکہ اب اس میں پاک فوج کی ہائی کمان بھی شامل ہوئی گئی ہے کیونکہ ذرا سے غلطی جگ ہنسائی کی وجہ بن سکتی ہے۔

متعلقہ تحاریر