معاشی صورتحال، حکومتی وزراء کے دعوے، عوام خوار
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے عوام مہنگائی کے ہاتھوں خوار ہیں جبکہ شوکت ترین ، فواد چوہدری اور مزمل اسلم سب اچھا ہے کی کہانی سنا رہے ہیں۔
پاکستانی عوام شدید مہنگائی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف سراپا احتجاج ہیں جبکہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری ، مشیر خزانہ شوکت ترین اور ترجمان وزارت خزانہ مزمل اسلم سب اچھا ہے کا راگ الاپ رہے ہیں۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ "پاکستان کی کورونا کے خلاف شاندار حکمت عملی کو ساری دنیا نے سراہا، اس حکمت عملی کی بدولت آج ہم دنیا کے مقابلے میں کئی گنا بہتر حالات میں ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
گیس بحران سے بچنے کیلئے تاریخ کا مہنگا ترین ایل این جی کارگو خریدنے کا فیصلہ
مزدور کے لئے پیٹرول 145روپے، سرکاری افسران کے لئے مفت کیوں؟
انہوں نے مزید لکھا ہے کہ "پاکستان کسی علیحدہ سیارے پر نہیں ہے، سیاسی مخالفین کا کام ہے مایوسی اور جھوٹ پھیلانا ایسے میں تحریک انصاف کے کارکنان حقائق بیان کرنے میں کردار ادا کریں۔”
حقیقت یہ ہے کہ آج پاکستان کی انڈسٹری بحال ہو چکی ہے، کنسٹرکشن سیکٹر پوری طرح فعال ہے، زرعی معیشت خوشحال ہے IT ایکسپورٹس میں تین گنا اضافہ ہوا ہے مزدور، کسان، انڈسٹری تمام کی آمدنیوں میں اضافہ ہوا ہے اور انشاللہ چھ سے آٹھ ماہ میں عالمی قیمتیں بھی نارمل ہونا شروع ہو جائینگی #PTI
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) November 8, 2021
ایک اور پیغام میں فواد چوہدری نے لکھا ہے کہ "حقیقت یہ ہے کہ آج پاکستان کی انڈسٹری بحال ہو چکی ہے، کنسٹرکشن سیکٹر پوری طرح فعال ہے، زرعی معیشت خوشحال ہے۔ آئی ٹی برآمدات میں 3 گنا اضافہ ہوا ہے۔ مزدور ، کسان ، انڈسٹری تمام کی آمدنیوں میں اضافہ ہوا ہے اور ان شاء اللہ 6 سے 8 ماہ میں عالمی قیمتیں بھی نارمل ہونا شروع ہو جائیں گی۔
پاکستان کی کرونا کیخلاف شاندار حکمت عملی جسے پورے دنیا نے سراہا کی بدولت آج ہم دنیا کے مقابلے میں کئ بہت بہتر حالات میں ہیں، سیاسی مخالفین کا کام ہےمایوسی اور جھوٹ پھیلانا ایسے میں تحریک انصاف کے کارکنان حقائق بیان کرنے میں کردار ادا کریں،پاکستان کسی علیحدہ سیارے پر نہیں ہے #PTI
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) November 8, 2021
دوسری جانب مشیر خزانہ شوکت ترین نے سب اچھا ہے کا راگ الاپتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی معیشت تیزی سے ترقی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ملکی شرح نمو میں 5.5 فیصد اضافے سے ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے اس لیے ہم کوشش کررہے ہیں کہ جی ڈی پی کی شرح 5 سے 6 فیصد ترقی کرے۔
ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ زرعی شعبہ تیزی سے ترقی کررہا ہے ، رواں سال کپاس کی پیداوار 9.5 ملین گانٹھیں رہی۔
Numbers never lie, our progress by all accounts is on rise i.e. Agriculture, manufacturing, exports and tax collection. We are now sugar surplus country. Also producing huge surplus in rice, maize and cotton.@FinMinistryPak @MuzzammilAslam3 pic.twitter.com/NMbHCCnz9N
— Shaukat Tarin (@shaukat_tarin) November 7, 2021
شوکت ترین نے کہا ہے کہ نمبر کبھی جھوٹ نہیں بولتے، تمام شعبوں میں ہماری ترقی بڑھ رہی ہے، یعنی زراعت، پیداوار ، برآمدات اور ٹیکس وصولی بڑھ رہی ہیں۔ چینی میں ہم خودکفیل ہونے جارہے ہیں، چاول، مکئی اور کپاس کی پیداوار میں اضافے سے ملک ان اجناس میں بھی خود کفیل ہو گیا ہے۔
وزارت خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ "اچھی خبر یہ ہے کہ کراچی ہول سیل مارکیٹ میں ایکس مل چینی کی قیمت 142 فی کلو سے کم ہو کر 121 فی کلو ہو گئی ہے۔ مٹھاری اور کرن شوگر مل 10 نومبر سے کام شروع کردیں گی۔ اگر باقی سندھ میں بھی شوگر ملز نے بھی گنے کی کرشنگ شروع کردی تو سندھ میں چینی کی فی کلو قیمت 100 روپے تک پہنچ جائے گی جیسے پنجاب میں 90 روپے فی کلو چینی ہو گئی ہے۔
Good news: Ex mill sugar price in Karachi wholesale market has reduced to 121/kg from 142/kg. Mithari & Kiran sugar mill to start operation from 10th. If rest of sindh starts the prices will come down to 100/kg and after Punjab 90/kg. No media reporting on this.
— Muzzammil Aslam (@MuzzammilAslam3) November 7, 2021
میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں مزید لکھا ہے کہ "اس حوالے سے میڈیا کوئی رپورٹنگ نہیں کر رہا۔”
معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ فواد چوہدری ، مشیر خزانہ شوکت ترین اور ترجمان وزارت خزانہ کے دعوے اپنی جگہ کہ ملک ترقی کی جانب گامزن ہے مگر یہ ترقی اسی صورت میں اچھی ترقی گنی جائے گی جب شہریوں کو ان کے براہ راست فائدے ہوں گے۔ میڈیا پر بیٹھ کر تقریر کرنے سے شہریوں کو چینی سستی نہیں ملے گی اور نہ اشیائے خورونوش سستی دستیاب ہو سکتی ہیں۔
حکومتی عہدیدران تقریروں اور سوشل میڈیا پر اپنی کارکردگی دکھانے کی بجائے عملی اقدامات پر زور دیں تاکہ حقیقی معنوں میں عوام کو ریلیف حاصل ہو سکے۔