نوائے وقت اخبار کے ملازمین 5 ماہ سے تنخواہوں سے محروم

رمیزہ نظامی چیف ایڈیٹر کے بجائے استعمار کا استعارہ بن گئیں، ملازمین کے گھروں میں فاقے، مالکن صحافت کے گیت گانے میں مصروف۔

صحافی شیراز گردیزی نے ٹوئٹر پر روزنامہ نوائے وقت کے کارکنوں کا دکھ بیان کیا ہے، انہوں نے اخبار کے کارکنوں کی جانب سے ‘مالکن’ رمیزہ نظامی کو لکھا گیا خط پوسٹ کیا ہے۔

خط میں نیوز روم، رپورٹنگ، فوٹوگرافر اور کمپیوٹر اسٹاف نے چیف ایڈیٹر نوائے وقت اور دی نیشن ‘محترمہ رمیزہ نظامی صاحبہ’ کو لکھا ہے کہ 5 مہینے سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی سے ہم مالی پریشانیوں کا شکار ہیں۔

اسٹاف کرائے کے مکانوں میں رہائش پذیر ہے تو بچوں کے تعلیمی اخراجات سمیت روزمرہ ضروریات پوری کرنا ناممکن ہوچکا ہے۔

امید ہے کہ گزشتہ 5 ماہ کی تنخواہ کی فوری ادائیگی کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیے

نوائے وقت گروپ، اشتہارات کی بھرمار: ورکرز تنخواہوں کے لیے دربدر

یہ اس ادارے کا نوحہ ہے کہ ایک زمانے میں پورے ملک میں جس کا طوطی بولتا تھا۔

نوائے وقت پاکستان بننے سے قبل مرحوم مجید نظامی نے لاہور سے شائع کیا۔ اس وقت بھی نوائے وقت کا شمار صف اول کے اخبارات میں ہوتا ہے لیکن انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ ادارے کے پاس ملازمین کو دینے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔

کچھ عرصہ قبل تک جنگ اخبار میں بھی اسی قسم کے مالی مسائل تھے۔ کمال حیرت تب ہوتی ہے جب آپ اخبار میں اشتہارات بھرے ہوئے دیکھیں لیکن مالکان آپ کو تنخواہ دینے سے انکاری رہیں۔

یہاں مالکان ایک سادہ سا جملہ کہتے ہیں کہ یہ تو اکاؤنٹس ڈیپارٹمنٹ کا کام ہے، اُن سے بات کریں۔ کیا اکاؤنٹس ڈیپارٹمنٹ کی یہ مجال ہوسکتی ہے کہ مالک کی اجازت کے بغیر ملازمین کی تنخواہ روکے؟

اس سارے کھیل میں اداروں کے مالکان بھی شامل ہوتے ہیں جن کی ہدایات کے بعد ہی ملازمین کی تنخواہیں روکی جاتی ہیں۔

رمیزہ نظامی صاحبہ سمیت وہ تمام شخصیات جن کے اداروں سے ملازمین کو تنخواہیں ادا نہیں کی جاتیں، انہیں یہ بات سمجھنی چاہیے کہ اگر وہ کسی کا جائز کا حق سلب کریں گے تو اُن کے پاس بھی کچھ بچے گا نہیں۔

متعلقہ تحاریر