حکومت پاکستان اور کالعدم ٹی ٹی پی میں فائر بندی پر اتفاق
وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات میں ملکی سالمیت کو اہمیت دی گئی ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان اور کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ ان مذاکرات میں افغانستان کی اتھارٹیز یعنی جو عبوری حکومت ہے، انہوں نے سہولت کار کردار ادا کیا ہے۔ اور یقینی طور پر یہ بات بہت خوش آئند ہے کہ پاکستان کے وہ علاقے جہاں مسلسل ایک جنگ کی سی صورتحال ہے ایک طویل عرصے کے بعد مکمل امن کی جانب آجائیں گے۔
یہ بھی پڑھیے
لیفٹیننٹ جنرل محمد سعید نے کور کمانڈر کراچی کا چارج لے لیا
سیکورٹی فورسز کی کارروائی، باجوڑ میں تباہی کا بہت بڑا منصوبہ ناکام
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان اور کالعدم ٹی ٹی پی کے درمیان سیز فائر کا معاہدہ ہوچکا ہے۔ مذاکرات میں پیش رفت کے مطابق سیزفائر میں اضافہ ہوگا۔ ریاست کی حاکمیت اور عوامی حقوق کو مذاکرات میں ملحوظ خاطر رکھا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات عمل میں ملکی سالمیت کو یقینی بنایا جائے گا۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر کالعدم ٹی ٹی پی کے مذاکرات ہورہے تو اچھی پیش رف ہے کیونکہ ملک کا مسلسل حالت جنگ میں نہیں رہ سکتا ، اور دنیا بھر میں جہاں جہاں بھی طنزیات ہوئے ہیں چاہے فلپائن میں ، مورو مسلم فرنٹ کے ساتھ مذاکرات تھے۔ یا آئرلینڈ میں آئرش ری پبلکن آرمی کے ساتھ مذاکرات سے مسئلے کو حل کیا گیا ۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر تازہ ترین مثال لیں تو امریکا نے افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کیے ، حالانکہ اقوام متحدہ کی دستاویزات کے مطابق افغان طالبان ابھی تک ایک دہشتگرد گروپ کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اس طرح پاکستان کے اندر خاص طور پر وہ لوگ جو پاکستان کے آئین کو مانتےہیں اور خود کو اس کے تابع کرنا چاہتے اور واپس آنا چاہتے ہیں تو ان کے ساتھ بات چیت کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔ ان مذاکرات کا فائدہ یہ ہوگا کہ ٹی ٹی پی کے تقریباً 23 سے 24 دھڑے ہیں سوات اور فاٹا کے علاقوں میں، تو کم از کم ان کو توڑنے کا ایک موقع ضرور ملے گا۔