قومی اسمبلی سے صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کے تحفظ کا بل 2021 منظور
وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب کا کہنا ہے اس بل کی تیاری میں فواد چوہدری اور شیریں مزاری نے بھرپور کردار ادا کیا ہے۔
قومی اسمبلی نے صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کے تحفظ کا بل 2021 منظور کر لیا ، جس کے تحت میڈیا مالکان، صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کے لئے جامع حفاظتی پالیسی اور قواعد وضوابط مرتب کئے جائیں گے۔
قومی اسمبلی میں گزشتہ روز ہونے والے اجلاس میں صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کے تحفظ کے بل 2021 کی متفقہ طور پر منظوری دی گئی۔
یہ بھی پڑھیے
کیا حزب اختلاف ٹی ٹی پی کے معاملے پر حکومت کو ٹف ٹائم دے پائے گی؟
چرچ میں جنسی زیادتی کے متاثرہ بچوں اور خواتین کو زرتلافی دیا جائے گا
بل کی منظوری کے حوالے سے وزیر مملکت فرخ حبیب نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا کہ جرنلسٹس اینڈ میڈیا پروفیشنلز تحفظ کا بل 2021 قومی اسمبلی سے متفقہ طور پر پاس ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بل کی تیاری میں فواد چوہدری اور شیریں مزاری نے بھرپور کردار ادا کیا ہے جبکہ اس بل میں میڈیا نمائندوں کی تجاویز کو شامل کیا گیا۔
جرنلسٹس اینڈ میڈیا پروفیشنلز تحفظ کا بل 2021 قومی اسمبلی سے متفقہ طور پر پاس ہوگیا ہے۔ اس بل کو بنانے میں @ShireenMazari1 @fawadchaudhry نے بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ میڈیا نمائندوں کی تجاویز کو شامل کیا گیا۔
قومی اسمبلی کی کمیٹی برائےانسانی حقوق اور اپوزیشن کا تعاون بھی شامل ہے— Farrukh Habib (@FarrukhHabibISF) November 8, 2021
انہوں نے ٹوئٹ میں مزید کہا کہ اس بل کے حوالے سے قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے انسانی حقوق اور اپوزیشن کا تعاون بھی شامل تھا۔
بل کے مسودے کے مطابق حکومت صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کو کسی بھی شخص، ادارے (سرکاری یا نجی) یا اتھارٹی کے ہاتھوں ہر طرح کی زیادتی، تشدد، استحصال سے محفوظ رکھنے کے لیے اقدامات کرے گی۔
اس قانون سازی کے ذریعے جرنلسٹس ویلفیئر اسکیم کا آغاز کیا جائے گا جس کے تحت میڈیا مالکان، صحافی اور میڈیا کارکنان کے لیے جامع حفاظتی پالیسی اور قواعد مرتب کئے جائیں گے۔
قومی اسمبلی نے گزشتہ روز کے اجلاس میں جبری گمشدگی کو جرم قرار دینےکا بل 2021 بھی منظوری کرلیا۔ اس موقع پر جبری گمشدگی بل میں ایک ترمیم کی بھی منظوری دی گئی ہے۔
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے بل کی منظوری پر اپوزیشن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں انسانی حقوق کمیٹی نے بل کی حمایت کی ۔ یہ بل 2 سال سے زیر التوا تھا۔