اپنی سوچ میں مثبت تبدیلی لاتے ہوئے شادی کا فیصلہ کیا، ملالہ یوسفزئی
نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے رواں سال امریکی فیشن میگزین ووگ کو انٹرویو دیتے ہوئے شادی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا۔
نوبل انعام یافتہ پاکستانی لڑکی ملالہ یوسفزئی کا کہنا ہے کہ ثقافت لوگ بناتے ہیں اور لوگ ہی اسے تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اس لیے میں نے بھی اپنی سوچ کو بدلتے ہوئے شادی کرنے کا فیصلہ کیا۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر پیغام شیئر کرتے ہوئے ملالہ یوسفزئی نے لکھا ہے کہ "”میں نے اپنے دوستوں، سرپرستوں اور میرے شریک حیات عصر سے بات چیت کی اور بات پر غور کرنے پر مجبور ہو گئی کہ کس طرح سےایک رشتہ قائم کیا جاسکتا ہے۔”
یہ بھی پڑھیے
ملالہ یوسفزئی کی طالبان کے خلاف ‘اینجلینا جولی’ کی کتاب کی تعریف
ملالہ یوسفزئی کا اٹلی سے رشتہ آگیا
ملالہ یوسفزئی نے مزید کہا ہے کہ "شادی سے متعلق میرے خیالات ایک شادی شدہ جوڑے سے متعلق تھے۔ عصر اور میں بہترین دوست تھے جو اب شادی کے بندھن میں بندھ گئے ہیں۔
View this post on Instagram
واضح رہے کہ یکم جون کو نوبل انعام یافتہ پاکستانی ملالہ یوسفزئی نے امریکی میگزین ’ووگ‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے شادی کے بارے میں اپنے خیالات بیان کردیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ نہیں جانتیں کہ وہ کبھی شادی کریں گی بھی یا نہیں کیونکہ انہیں سمجھ نہیں آتا کہ لوگ شادی کیوں کرتے ہیں۔ اگر آپ کسی شخص کو اپنی زندگی کا حصہ بنانا چاہتے ہیں تو اس کے لیے نکاح کے کاغذ کی کیا ضرورت ہے؟ ملالہ یوسفزئی نے بتایا کہ ان کی والدہ ان کی اس بات سے اختلاف کرتی ہیں اور وہ کہتی ہیں کہ ایسا نہ کہو، شادی ایک خوبصورت بندھن ہے۔
ملالہ یوسفزئی کے انٹرویو کے بعد سوشل میڈیا صارفین کی بڑی تعداد ان پر کھل کر تنقید کی تھی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جب ملالہ یوسفزئی نے ووگ کو انٹرویو دیتے ہوئے شادی کی مخالفت کی تھی تو یہ سوال اٹھایا جارہا تھا کہ انہوں نے یہ اخلاق سے گری ہوئی بات کیوں ہے، اب جبکہ اس نے شادی کرلی ہے تو اس کے سابقہ بیان کا موازنہ اس کے موجودہ عمل سے کیا جا رہاہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایک انسان نے ایک بیان دیا جو معاشرتی اصولوں کے خلاف تھا اور اب اگر اس نے اپنی اصلاح کر لی ہے تو اس میں برائی کیا ہے ۔ انسان کو بہتر تبدیلی کی سوچ کو اپنانا چاہیے۔