پشاور یونیورسٹی کی طالبات جنسی ہراسانی کا شکار، حکام کا کارروائی سے گریز

خواتین کا تحفظ شہر اور گاؤں ہر طبقے کی خواتین کا مسئلہ ہے  مگر بدقسمتی سے اس معاملہ کو نہ صرف معاشرہ نظر انداز کررہا ہے

پاکستان  ایک نظریے کی بنیاد پر وجو د میں آیا  یہ نظریہ ایک اسلامی ریاست کا نظریہ تھا جہاں اللہ کی کتاب (قرآن مجید) اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے احکامات کے تحت  ہر شہری کو  اس کے حقوق کی  یقین دہانی کرائی گئی تھی  تاہم آج ہمارا معاشرہ اسلامی اقتدار تودور اخلاقی اعتبار سےبھی انتہائی پستی  میں گر چکا ہے، یہاں بسنے والے  والے بعض انسان اخلاقیات کی  ایسی دھجیاں بکھیر رہے ہیں کہ جس کو  سوچ کر ہی ابکائی محسوس ہوتی ہے۔

خواتین کا تحفظ شہر اور گاؤں ہر طبقے کی خواتین کا مسئلہ ہے مگر بدقسمتی سے اس معاملہ کو نہ صرف معاشرہ نظر انداز کررہا ہے بلکہ حکومت اور کچھ حد تک خواتین خود بھی اس پر بات کرنا پسند نہیں کرتیں۔  ایچ آر سی پی کے مطابق پاکستان میں جنس  ہراسانی کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے  یہاں یہ بات قابل فکر ہے کہ ملک میں  ریپ کے متاثرین میں صرف خواتین اور بچے ہی نہیں بلکہ مخنث اور مرد حضرات بھی شامل ہیں۔

جنسی ہراسانی کا ایک ایسا ہی واقعا  پشاوریونیورسٹی سے متصل ہوسٹل میں پیش آیا ، عوام الناس کو بیدار اور حکام کو آگاہ کرنے کے لئے  پشاور یونیورسٹی کی طالبہ  نے مائکروبلاگنگ کی سوشل میڈیا ویب سائٹ  ٹوئٹر پر اپنی دوست کےساتھ پیش آنے والے واقع کو تحریر کیا۔

اشال عامر کے لکھا کہ  ہاسٹل سے یونیورسٹی جانے کے لئے جیسے ہی سڑک پر آئی تو موٹر سائیکل پر سوار ایک شخص  نے ان کا راستہ روکا اور غیر اخلاقی حرکات کی  ، اس اچانک اور معیوب حرکت پر وہ گھبراگئی اور گارڈز کو شکایت کی تاہم  گارڈز بھی کچھ نہ کرسکے ۔

اشال عامر نے لکھا کہ یہ پہلا واقع نہیں ہے کہ کسی بدقماش مرد نے  یونیورسٹی کی طالبات کو  جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا ہوں ،آئے روز ایسے واقعات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے  اس حوالے سے یونیورسٹی حکام سے بھی متعدد شکایات کی گئی تاہم  اس پر کوئی  اقدامات نہیں کئے گئے جس کے بعد مجبور ہوکر اس سارے واقع کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ   پر شیئر کررہی ہوں ،انھوں نے  اپنے پیغام کے اختتام پر وزیراعظم عمران خان اور سی سی پی او پشاور کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ  ہمیں نہیں معلوم کہ کیا کرنا چاہئے ہم سب ایک خوف کا شکار ہیں   ہم اکیلے ہیں اور کہیں بھی محفوظ نہیں یہاں تک کے اپنے گھروں کے اندربھی محفوظ  ہم نے تمام امیدیں کھودیں ہیں  یہاں آئے روز  کم سن بچے اور خواتین  ذیادتی کے بعد باآسانی قتل کردیا جاتا ہے  اور اس کا کوئی حساب نہیں ہوتا ۔

متعلقہ تحاریر