ثاقب نثار نے کہا نواز شریف جیل سے باہر نہ آئیں، سابق جسٹس کا الزام
انصار عباسی نے اپنی خبر میں سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان کا بیان شائع کیا ہے جس میں انہوں نے جسٹس ثاقب نثار پر سنگین الزامات لگائے ہیں۔
جنگ اور دی نیوز اخبارات میں آج صحافی انصار عباسی کی ایک انکشافات سے بھرپور رپورٹ شائع ہوئی ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس رانا ایم شمیم نے الزام لگایا ہے کہ سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے ہائیکورٹ کے ایک جج کو حکم دیا تھا کہ 2018 کے انتخابات سے قبل نواز شریف اور مریم نواز کو ضمانت پر رہا نہ کیا جائے۔
یہ نہایت اہم ترین انکشاف ہے جو کہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پی ٹی آئی حکومت اور وزیراعظم عمران خان کو سیاسی اتحادیوں کی جانب سے ناراضگی بھی برداشت کرنا پڑ رہی ہے اور عوام کی طرف سے بڑھتی مہنگائی پر انہیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
اشوک سوائن نے چیف جسٹس گلزار احمد کو مثالی شخصیت قرار دے دیا
نواز شریف کی لاہور کی جائیداد 10 روز بعد نیلام کی جائے گی
انصار عباسی نے جسٹس رانا شمیم کے بیان حلفی کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اپنی اہلیہ کے ہمراہ باغ میں چائے پی رہے تھے جب انہوں نے ہائیکورٹ کے ایک جج کو یہ احکامات صادر کیے کہ نواز شریف اور مریم نواز انتخابات سے قبل جیل سے باہر نہیں آنے چاہئیں۔
اس وقت یہ خبر پورے پاکستان کے لیے سب سے اہم خبر ہے۔ اس میں ہماری عدلیہ، عدالتی نظام اور معزز جج صاحبان کے کنڈکت پر سنگین الزامات لگائے گئے ہیں۔
وفاقی حکومت یا متعلقہ اداروں کو چاہیے کہ اس خبر کی تحقیق کروائی جائے کہ آیا یہ الزامات درست ہیں یا نہیں اور سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا شمیم کا بیان بھی ریکارڈ کیا جائے تاکہ معاملہ واضح ہوسکے۔
اگر تو یہ الزامات درست ہیں تو یہ پچھلے تین برس کا سب سے بڑا عدالتی اسکینڈل ثابت ہوں گے اور اگر ان میں غلط بیانی سے کام لیا گیا ہے تو یہ آزاد عدلیہ کے خلاف بہت بڑی سازش ہے جس کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔