انتخابی اصلاحات اور ای وی ایم کے بل منظور، الیکشن کمیشن اور عدلیہ کاامتحان شروع

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اصل امتحان الیکشن کمیشن ہے کہ وہ ای وی ایم اور اوورسیز پاکستانیوں کی ووٹنگ کے لیے میکنیزم تیار کر پائے گا۔

حکومت جیت اور حزب اختلاف کو پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ بدھ کے روز حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) اور انتخابی اصلاحات سمیت 27 بل پیش کیے گئے جو سارے کے سارے منظور کرلیے گئے اور حزب اختلاف کی مخالفت کچھ کام نہ کرسکی۔

مشترکہ اجلاس میں ای وی ایم ، انتخابی اصلاحات بل 2021 اور اوورسیز پاکستانیوں کو انٹرنیٹ کے تھرو ووٹنگ کا حق دینے سمیت 27 بل پیش کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیے

حزب اختلاف کا الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان

پی ڈی ایم میں واپسی کیلیے پیپلزپارٹی شوکاز کا جواب دے، شاہد خاقان

وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے انتخابی اصلاحات بل 2021 اور ای وی ایم سمیت دیگر بل پیش کیے جو 203 کے مقابلے میں 221 ووٹوں سے منظور کرلیے گئے۔

قائد حزب اختلاف شہباز شریف

 قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ یہ پاکستان کی تاریخ میں اس پارلیمان کی تاریخ میں یہ بہت اہم دن ہے ۔ میں اس معزز ایوان کے اراکین سے یہ گزارش کروں گا کہ جو بل آج ایوان میں پیش کیے جارہے ہیں ان کو حکومت اور ان کے اتحادی بلڈوز کرانا چاہتے ہیں اور اس کو بوجھ سارا کا سارا اسپیکر قومی اسمبلی پر ہوگا۔

بلاول بھٹو زرداری

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ حکومت الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر اگلے انتخابات کرانا چاہتی ہے مگر حالت یہ ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین ایوان میں پڑی ہے مگر ہم اس ایوان میں اس پر ووٹنگ کرانے سے قاصر ہیں۔ پھر یہ 22 ماہ میں سارے ملک میں ای وی ایم کیسی بھجواپائیں گے۔ آج حکومت انتخابی اصلاحات کرکے آئین پاکستان کو بلڈوز کرنا چاہتی ہے۔ اگر یہ بل آج پاس ہوجاتا ہے تو ہم کورٹ جائیں گے۔

تجزیہ

اس ساری صورتحال میں سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پارلیمان نے اپنا کام کردیا۔ اب اصل امتحان شروع ہو گا الیکشن کمیشن کا کہ وہ بیس ماہ کی مدت میں کیسے تیاری کرے گی الیکٹرانک ووٹنگ مشینز اور اس کی ٹریننگ کی ، اوورسیز پاکستانیوں کیسے ووٹ دیں گے اس کے لیے کیا لائحہ عمل اختیار کیا جائے گا۔ کیا اوورسیز پاکستانی انٹرنیٹ کے تھرو ووٹ دیں گے یا پھر کوئی طریقہ اختیار کیا جائے گا یہ ایک سوال ہے جو حل طلب ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کے پاس اگلے الیکشن کے لیے صرف 22 ماہ ہیں ، جیسا کہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم پارلیمان میں ای وی ایم استعمال کرنہیں سکے تو پورے پاکستان میں ای وی ایم کا استعمال کیسے ممکن ہوگا اور پورے پاکستان کےلیے الیکٹرانک ووٹنگ مشینز کا حصوصل کیسے ممکن ہوگا ۔ یہ الیکشن کمیشن کے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے ۔ اب الیکشن کمیشن کو پورا میکنیزم تیار کرنا ہوگا۔ جس کے لیے 22 ماہ کا وقت بہت کم ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ دوسرا امتحان اسلام آباد ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کا شروع ہوگا اگر اپوزیشن ای وی ایم اور انتخابی اصلاحات کے خلاف پٹیشن لے کر جاتی ہے ۔ کیونکہ یہ عدلیہ پر بھی بھاری ذمہ داری عائد ہو جائے گی کہ وہ کیا فیصلہ کرتی ہے۔

متعلقہ تحاریر