وزیراعظم کے بعد چیئرمین نیب کا بھی عدالتوں سے شکوہ

 ریفرنسز کا فیصلہ کرنا احتساب عدالتوں کا کام ہے، میرے اختیار میں ہوتا تو فیصلوں میں سالہاسال نہ لگتے،جسٹس (ر) جاوید اقبال

وزیراعظم عمران خان کے بعد چیئرمین نیب  جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال  بھی عدالتوں سے شکوہ کربیٹھے۔کہتے ہیں  ریفرنسز کا فیصلہ کرنا احتساب عدالتوں کا کام ہے، ریفرنسز کا فیصلہ کرنا میرے اختیار میں ہوتا تو کبھی بھی سالہاسال نہ لگتے۔

لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے  چیئرمین نیب جاوید اقبال نے کہا  کہ میں نے اپنےچارسالہ دورمیں پوری ایمانداری سے کام کیا ہے، چارسال میں1470ریفرنس احتساب عدالتوں میں دائرکرائے،  مجھے جتنا برا بھلا کہیں، الزام تراشی کریں، نیب نے جو جنگ شروع کی وہ جاری رہے گی۔

یہ پڑھیے

مریم نواز کا من پسند چینلز کو اشتہارات دینے کا اعتراف، ایف آئی اے انکوائری کرے گی

ثاقب نثار بتائیں نوازشریف اورمجھے سزا دینے پرکس نے مجبورکیا؟مریم نواز

جاوید اقبال نے مزید کہا کہ کچھ لوگ سیاست میں خود کو نیب کی بنیاد پر زندہ رکھے ہیں، ان کی صبح نیب سے شروع اور شام نیب پر ختم ہوتی ہے۔ نیب کو متنازع بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، کیونکہ ہم نے ان سے پوچھا کہ آپ نے اربوں کھربوں کی منی لاڈرنگ کیوں کی، کچھ لوگ خواب میں بھی نہیں سوچ سکتے تھے کہ ان سے بلاکر منی ٹریل مانگی جائے گی کہ پاپڑ والا، گنڈیری والا اتنے امیر کیسے ہوگئے۔

جاوید اقبال نے مزید کہا کہ نیب کو حکومت کا حامی کہنا ظالمانہ تنقید ہے، نیب حکومت کے خلاف ایکشن نہیں لیتا یہ الزام لگانے والے بتائیں کہ انہوں نے ہمیں حکومت کے خلاف کتنی درخواستیں دیں، آج درخواست دیں 48 گھنٹے میں ایکشن لوں گا، کوئی مقدس گائے نہیں جو کرے گا وہ بھرے گا۔

جاویداقبال کا کہنا تھا کہ چند ہفتے قبل چائے کی پیالی میں طوفان اٹھا کہ نیب کی ریکوری کے پیسے کہاں جاتے ہیں، ریکوری کرنسی کی شکل میں نہیں ہوتی کہ آئیں آپ کو بلا کر کہیں بیٹھ کر نوٹ گنتے ہیں، نیب نےڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ ریکوری کے ایک ایک پیسے کا حساب رکھاہواہے، اربوں روپے کی زمینوں کا قبضہ چھڑایا گیا، گندم ریکور کی گئی، گوادرسےکھربوں روپےکی زمین ریکورکرائی، چائےکی پیالی میں طوفان لانےوالےاپنےمقصدمیں کامیاب نہیں ہوسکے۔

متعلقہ تحاریر