عدلیہ کی توہین کا الزام غلط ہے،انصار عباسی کا شوکاز نوٹس  پر جواب

عدلیہ کی آزادی اور قانون کی حکمرانی کیلئے کام کرتا ہوں، معزز عدالتوں اور ججوں کوہمیشہ سب سے زیادہ احترام دیا،اسلام آباد ہائیکورٹ میں تحریری جواب جمع

سینئرصحافی انصارعباسی نے  توہین عدالت کے شوکاز نوٹس  پر تحریری  جواب جمع کرادیا،انصار عباسی کا کہنا ہے کہ عدلیہ کی توہین کا الزام غلط ہے، عدلیہ کی آزادی اور قانون کی حکمرانی کیلئے کام کرتا ہوں، معزز عدالتوں اور ججوں کوہمیشہ سب سے زیادہ احترام دیا۔

جنگ میڈیا گروپ کے انگریزی روزنامے دی نیوز کے ایڈیٹر انویسٹی گیشن انصار عباسی نے سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کا بیان حلفی چھاپنے پر جاری کردہ توہین عدالت شوکاز نوٹس کا تحریری جواب  اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کر ادیا۔انہوں نے موقف اپنایا ہے کہ  عدلیہ کی توہین کا الزام غلط ہے،ایک صحافی کے طور پر عدلیہ کی آزادی اور قانون کی حکمرانی کے لئے کام کرتا ہوں ۔

یہ بھی پڑھیے

جج رانا شمیم کا بیان حلفی ، جنگ جیو کو لینے کے دینے پڑ گئے

کیا مریم نواز ، جسٹس (ر) رانا شمیم کے بیان حلفی سے آگاہ تھیں؟

انصار عباسی نے موقف اپنایا کہ میں نے ہمیشہ معزز عدالتوں اور ججوں کو سب سے زیادہ احترام دیا ہے، عدالت پر مکمل اعتماد ہے، عدلیہ پر غیر متزلزل یقین ہے جس کے لیے ہم نے جدوجہد کی اور ان گنت مصائب کا شکار ہوئے، اللہ ہمیں موقع دے کہ ہم اپنے بہادر ججوں کے ساتھ آزاد عدلیہ کی خدمت کرتے رہیں،میں اس عدلیہ کی توہین سے متعلق ہر ایک الزام کی تردید کرتا ہوں۔

سینئر صحافی نے مزید کہا زیر بحث خبر/کہانی گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کے بیان حلفی پر مبنی تھی،جس کے ذریعے انہوں نے سابق چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کے طرز عمل کے بارے میں کچھ الزامات لگائے،میں نے سابق چیف جج گلگت بلتستان سے رابطہ کیا اور اس نے اپنے حلف نامے اور اس کے مندرجات پر دستخط عمل درآمد کی تصدیق کی،بعد میں، میں نے سابق چیف جج ثاقب نثار سے رابطہ کیا جنہوں نے حلف نامے کے مندرجات سے انکار کیا۔

انصار عباسی نے موقف اپنایا کہ  یہ ایک ایسی خبر ہے جسے محض نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، سینئر ترین صحافیوں میں سے ایک ہونے کے ناطے میں کسی بھی خبر کی رپورٹنگ کرتے وقت ہمیشہ اپنی ذاتی ساکھ اور دیانت کو ذہن میں رکھتا ہوں، میری کہانی میں کسی ہائیکورٹ کے جج کا نام یا کسی ہائیکورٹ کے نام کا ذکر نہیں کیا گیا، میں ریاست کے عدالتی ادارے اور اس کے معزز ججوں کے لیے اپنے احترام کا اعادہ کرتا ہوں۔

متعلقہ تحاریر