قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات میں اشتہارات کی تفصیلات طلب
6 دسمبر کو ہونے والے اجلاس میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس (ر) رانا شمیم کو بیان حلفی سے متعلق طلب کیا گیا ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات نے میڈیا ہاؤسز کو آٹھ برس کے دوران دیے جانے والے اشتہارات کی تفصیلات طلب کر لیں۔سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور دیگر شخصیات کو بھی طلب کر لیا گیا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کا اجلاس چیئرمین میاں جاوید لطیف کی سربراہی میں 6 دسمبر کو ہوگا جس میں 2013سے رواں برس تک میڈیا ہاؤسز کو وفاقی حکومت، پنجاب اور خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومتوں کی جانب سے جاری اشتہارات کی تفصیل طلب کی گئی ہیں ،جو مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف کی حکومتوں کے دور میں جاری کئے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیے
نجم سیٹھی کا پی ڈی ایم کو اسلام آباد میں دھنگے فساد کا مشورہ
ایچ بی ایل سے صارفین کے ہزاروں روپے غائب
6 دسمبر کے قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا شمیم کے سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار سے متعلق حلف نامے کےمعاملے پر بھی غور کیا جائے گا۔
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے 2018 کے انتخابات سے قبل نوازشریف اور مریم نواز کو رہا نہ کرنے کےمبینہ بیان کے معاملے پر احمد نورانی کی جانب سے حال ہی میں جاری کی گئی آڈیو کے معاملے پر بھی غور کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں سپریم ایپلیٹ کورٹ گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم اور سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار بھی آئندہ اجلاس میں طلب کیا ہے۔ جبکہ آڈیو لیک کے معاملے پر صحافی احمد نورانی، ایڈیٹر انچیف سما ٹی وی اور ثاقب نثار کو پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔
چیئرمین کمیٹی کی جانب سے اجلاس کے نوٹس میں کہا گیاہے کہ میر شکیل الرحمٰن، ایڈیٹر ان چیف دی نیوز اور انصار عباسی ایڈیٹر دی نیوز، سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا ایم شمیم اورثاقب نثارسابق چیف جسٹس آف پاکستان کو بھی اجلاس میں بلایا جائے تاکہ وہ اپنے موقف کی وضاحت کر سکیں۔
اجلاس میں ٹی وی چینلز پر بڑھتے ہوئے فحاشی کے حوالے سے مولانا عبدالاکبر چترالی اور دیگر ایم این ایز کےنوٹس کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ پی ٹی وی کےاینکر ڈاکٹر نعمان نیاز کے ناروا رویہ کے معاملے پر قومی ہیرو شعیب اختر سے بدسلوکی کے معاملے پر بھی غور کیا جائے گا۔ سابق چیئرمین پیمرا اور سینئر صحافی ابصار عالم اورصحافی اسد طور پر حملے کا معاملہ، صحافی حامد میر اور عاصمہ شیرازی کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج سے متعلق امور پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔