رانا شمیم کا بیان حلفی ، سابق جج سمیت جنگ گروپ کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی

عدالت نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ رانا شمیم کو آخری موقع دیتے ہیں عدالت کے سامنے اصل حلف نامہ لائیں۔

سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار سے متعلق سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا محمد شمیم کے بیان حلفی پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین عدالت کیس میں کورٹ آف کنٹمنٹ کے ریمارکس دے کر رانا محمد شمیم ، صحافی انصار عباسی ، جنگ کے گروپ کے مالک میر شکیل الرحمان سمیت ایڈیٹر انچیف عامر غوری کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کے بیانِ حلفی کی خبر پر توہینِ عدالت کیس میں گزشتہ سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے رانا محمد شمیم، میرشکیل الرحمان، صحافی انصارعباسی اور عامرغوری کو 13 دسمبر کو ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

توہین عدالت کیس، ن لیگ نے رانا محمد شمیم کو تنہا چھوڑ دیا

ایڈووکیٹ جنرل کا رانا شمیم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے کمشنر کے نام خط

عدالت نے 7 دسمبر کے تحریری فیصلے میں لکھا ہے کہ بادی النظر میں لگتا ہے کہ رانا محمد شمیم نے خود ہی بیان حلفی لیک کروایا ہے اور اس میں نیک نیتی بھی شامل نہیں ہے۔

عدالت نےتحریری فیصلے میں کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حلف نامے کے مندرجات کو لاپروائی سے مرتب کیا گیا۔رانا شمیم کو حلف نامہ عدالت کے سامنے لانے کا آخری موقع دیتے ہیں۔

ثاقب نثار رانا شمیم اسلام آباد ہائی کورٹ

ثاقب نثار رانا شمیم اسلام آباد ہائی کورٹ

حکم نامے کے مطابق رانا شمیم نے موقف اختیار کیا کہ انہوں نے کسی سےحلف نامے کی کاپی شیئر نہیں کی اور نہ انصار عباسی، عامر غوری ، میرشکیل الرحمان سے حلف نامہ شیئر کیا۔

تحریری حکم نامے میں بتایا گیا کہ رانا شمیم نے الزام لگایا کہ حلف نامہ ان کی رضا مندی سے نہیں شائع ہوا، اس پورے معاملے کے ذمہ دار کے خلاف سنگین  نتائج ہوسکتے ہیں، حلف نامے کے مندرجات پھیلانے کے ارادے سے جلد بازی میں شائع کئے گئے۔3 سال سے زائد خاموشی سے رانا شمیم کی ساکھ پرسنگین سوالات جنم لیتے ہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے 5 صفحات پر مشتمل حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ رانا شمیم اور میر شکیل الرحمان سمیت تمام فریقین کے جواب غیر تسلی بخش ہیں۔اس لئے بے بنیاد بیان حلفی اور غلط خبر پر کیوں نا تمام فریقین پر فرد جرم عائد کی جائے؟۔

عدالت نےاپنے حکم میں لکھا ہے کہ خبر کی اشاعت کا وقت بہت اہم ہے، کیونکہ یہ وقت ان اپیلوں سے متعلق ہے جوسماعت کیلئےمقرر تھیں، ایک اخبار کے رپورٹر  اور  پبلشر پربھی سوال اٹھتا ہے۔

عدالت نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ رانا شمیم کو آخری موقع دیتے ہیں عدالت کے سامنے اصل حلف نامہ لائیں۔ توہین عدالت کیس  کی مزید سماعت 13 دسمبر کو ہوگی۔

واضح رہے کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار سے متعلق رانا محمد شمیم کے بیان حلفی پر ردعمل دیتے ہوئے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا تھا کہ "ظلم جب حد سے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے۔ نواز شریف کی بےگناہی اللّہ نے ثابت کی۔ نا صرف سرخرو کیا بلکہ انکے خلاف چالیں چلنے والوں کو رسوا اور ناکام کیا۔ چند سیکنڈز کی یہ ویڈیو رونگٹے کھڑے کر دینے والی ہے!”

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ بیان حلفی سامنے کونسا آتا ہے وہ والا جو سینئر صحافی انصار عباسی نے دی نیوز اخبار میں چھاپا تھا یا پھر کوئی دوسرا۔ اگر تو وہی بیان حلفی سامنے آتا ہے تب تو صحافی انصار عباسی ، جنگ کے مالک میر شکیل الرحمان اور ایڈیٹر انچیف کی جان خلاصی ہو جائے گی ورنہ پھر ان پر توہین عدالت کا چارج لگ سکتا ہے۔

تجزیہ کاروں کا مزید کہنا ہے کہ جو لکھوایا گیا وہ سب غلط لگ رہا ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ بیان حلفی وہاں لکھوایا گیا جس کا ہمارے نظام انصاف سے کچھ لینا دینا نہیں یعنی لندن میں ۔ بیان حلفی چھاپنے والوں نے بھی اس بات کی زحمت نہیں کی کہ دیکھ لیتے حقائق کیا تھے اور چھاپا کیا جارہا ہے۔

متعلقہ تحاریر