او آئی سی کے وزرائے خارجہ کا اجلاس، افغانستان گفتگو کا محور ہوگا

اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے دنیا اس مشکل وقت میں افغانستان کو تنہا نہ چھوڑے ، مسلم ممالک اپنے افغان بھائیوں کی مدد کے لیے آگے آئیں۔

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کی کونسل کا 17واں اجلاس کل اتوار کو اسلام آباد میں ہورہا ہے۔ جس میں افغانستان کی تیزی سے بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال پر غور کیا جائے گا۔ اس غیر معمولی اجلاس سے وزیر اعظم عمران خان خطاب کریں گے جبکہ افغان وفد وزیر خارجہ امیر متقی کی قیادت میں شرکت کررہا ہے۔

او آئی سی رکن ممالک کے علاوہ اجلاس میں کون کون شرکت کررہا ہے۔؟

او آئی سی کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ اور مبصرین کے علاوہ اقوام متحدہ، بین  الاقوامی مالیاتی اداروں اور امریکہ ، برطانیہ ، فرانس ، چین ، روس ، جرمنی ، اٹلی  اور جاپان سمیت بعض غیر رکن  ممالک خصوصی دعوت پر اجلاس میں شرکت کررہے ہیں۔

سعودی وزیر خارجہ اور امریکی نمائندہ برائے افغانستان کی بھی شرکت متوقع

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بھی اور اسلامی ترقیاتی بینک کے صدر ڈاکٹر محمد الجسیر کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں۔اجلاس میں امریکی نمائندہ خصوصی براۓ افغانستان ٹام ویسٹ بھی شرکت کریں گے۔

یہ بھی پڑھیے

ڈی آئی خان میں فائرنگ، میئرشپ کے امیدوار عمر خطاب شیرانی جاں بحق

ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں سردیوں کی تعطیلات 3جنوری سے ہوں گی

کانفرنس میں کن امور پر بات ہوگی۔؟

افغانستان میں تیزی سے بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال بالخصوص خوراک کی قلت ، لوگوں کی نقل مکانی اور مکنہ اقتصادی تباہی کے معاملے پر قابو پانے کیلئے مشاورت کی جائے گی۔

اسلامی تعاون تنظیم وزرائے خارجہ 17واں اجلاس
reporter news 360

اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل کیا کہتے ہیں۔؟

اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طحہٰ کا کہنا ہےکہ دنیا افغانستان کو تنہا نہ چھوڑے ، مسلمان ممالک اس نازک وقت میں اپنے افغان بھائیوں کی مدد کے طریقوں پر غور کریں۔

پاکستان میں 41 برس بعد او  آئی سی کا اجلاس

وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی کا کہنا تھاکہ اسلامی تعاون تنظیم کا غیر معمولی اجلاس 41 سال بعد ہور ہا ہے۔ انہوں نے عالی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ افغانستان کے بینکاری نظام کو نئے سرے سے شروع کر نے میں معاونت کرے ، بینکاری نظام کی عدم دستیابی کے باعث اگر کوئی ملک امداد کا اعلان کرتا ہے تو بھی اس امداد و فراہمی میں مشکلات درپیش رہیں گی۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان کی صورت حال سنگین ہوتی جارہی ہے جو عالمی برادری کی فوری توجہ متقاضی ہے۔

کیا افغانستان کی صورتحال واقعی اتنی سنگین ہے۔؟

یو این ڈی پی کی ایک رپورٹ کے مطابق افغانستان کی صورتحال پر اگرفوری تو جہ نہ دی گئی تو 2022 تک 97 فیصد افغان خط غربت سے نچے چلے جائیں گے۔

وفاقی دارالحکومت میں مہمانوں کے استقبال کی بھرپور تیاریاں۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں او آئی سی کے وزیر خارجہ کہ اجلاس کے حوالے سے سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔‏جس کے تحت ریڈ زون کو سیل کر دیا گیا ہے اور صرف مارگلہ روڈ سے آمدورفت کی مشروط اجازت ہے۔معزز مہمانوں کے استقبال کے لیے تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں ہیں۔وفاقی دارالحکومت کو خیر مقدمی بینروں سے سجایا گیا ہے۔ریڈ زون میں سڑکوں کی کارپیٹنگ اور روڈ مارکنگ بھی کی گئی ہے۔

اسلام آباد پولیس نے ٹریفک پلان جاری کردیا۔

اسلام آباد میں 18، 19 اور 20 دسمبر 2021 کو او آئی سی سربراہی اجلاس کے لیے ٹریفک پلان جاری کیا ہے جس کے مطابق ریڈ زون کے داخلی اور خارجی راستے بند ہوں گے۔ایوب چوک،ایکسپریس چوک،نادرا چوک اور سرینا چوک سے دالے کی اجازت نہیں ہوگی۔ان مقامات کوسیمنٹ کے بلاک سےبند کر دیا گیا ہے۔تاہم متبادل کے طور پر مارگلہ روڈ استعمال کیا جا سکتا ہے۔اسلام آباد ٹریفک پولیس کے مطابق مری روڈ،اور سری نگر ہائی وے اور‏جناح ایونیو بزریعہ ایمبیسی روڈ استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

ڈپلومیٹک انکلیو  کے لئے تھرڈ روڈ کے ذریعے گیٹ 5 اور گیٹ 6 استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

اسلامی تعاون تنظیم کا اجلاس اور اسلام آباد میں تعطیلات۔

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کا اجلاس کےموقع پر وفاقی دارالحکومت میں چھٹیوں کا اعلان کیا گیا ہے جس کے مطابق وفاقی حکومت نے اسلام آباد میں ہفتے18  اور پیر19دسمبر کو تعطیلات کا اعلان کیا ہے۔

حکومت کی جانب سے پہلے اعلان کیا گیا تھا کہ اسلام آباد میں تین روز موبائل فون سروس بند رہے گی تاہم  بعد میں وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے اعلان کیا کہ اسلام آباد میں او آئی سی کے وزرائے خارجہ اجلاس کے موقع پر تینوں دن موبائل فون سروس بند نہیں ہوگی۔

متعلقہ تحاریر