افغانستان کےلیے امداد، او آئی سی کے وزرائے خارجہ اجلاس کا اہم اجلاس

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ مسئلے کے حل کے لیے کسی مخصوص گروپ کی بجائے افغانستان کے عوام کے لیے بات کی جائے گی۔

57  اسلامی ممالک کے سفیروں کے ساتھ ساتھ مبصرین کے وفود آج (اتوار) اسلام آباد میں وزرائے خارجہ اجلاس میں شریک ہیں، جس کا مقصد پڑوسی ملک افغانستان کو انسانی بحران سے نجات دلانا ہے، اور طالبان حکومت کے ساتھ سفارتی تعلقات پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔

آج کا اجلاس اگست میں امریکی حمایت یافتہ حکومت کے خاتمے کے بعد اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے حوالے سے سب سے بڑا اجلاس ہے۔

افغانستان میں طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد، عالمی برادری کی جانب سے اربوں ڈالر کی امداد اور اثاثے منجمد کر دیے گئے ۔ عالمی برادری نے 38 ملین ڈالر کے اثاثے منجمد کررکھے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

سعید غنی کو سوشل میڈیا پر گیس لوڈشیڈنگ کی ویڈیو شیئر کرنا مہنگا پڑھ گیا

اقوام متحدہ (یو این) نے متعدد مرتبہ اس بات کی جانب توجہ مبذول کرائی ہے کہ افغانستان کو خوراک، ایندھن اور مالی سے بحران سے نکالنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان افتتاحی اجلاس سے اہم خطاب کریں گے۔

رپورٹ کے مطابق افتتاحی اجلاس سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود اور او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین برہم طحہ بھی خطاب کریں گے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ "غیر معمولی اجلاس میں ایک مشترکہ قرارداد کی منظوری کی توقع ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور او آئی سی کے سیکرٹری جنرل بھی بحث کے اختتام پر ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کریں گے۔”

اجلاس میں تقریباً 20 ممالک کے وزرائے خارجہ شرکت کر رہے ہیں، جب کہ 10 دیگر ممالک کی نمائندگی ان کے نائب وزراء کر رہے ہیں۔ کئی ممالک کے اعلیٰ عہدیداران بھی اجلاس میں شریک ہیں۔

اس کے علاوہ اقوام متحدہ، عالمی مالیاتی اداروں، بین الاقوامی اور علاقائی تنظیموں ، جاپان اور جرمنی جیسے اہم غیر او آئی سی ممالک کے حکام کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔

12 اگست کے بعد افغانستان میں قائم طالبان کی حکومت حکومت ابھی تک کی ملک نے بھی باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔ تاہم افغانستان میں شدید انسانی پیدا ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ آج کے اجلاس میں مسئلے کے حل کے لیے کسی مخصوص گروپ کی بجائے افغانستان کے عوام کے لیے بات کی جائے گی۔

پاکستان، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات وہ تین ممالک تھے جنہوں نے 1996 سے 2001 تک طالبان کی سابقہ ​​حکومت کو تسلیم کیا تھا۔

وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ 57 رکنی مسلم بلاک کی وزرائے خارجہ کونسل (سی ایف ایم) افغانستان میں انسانی بحران پر توجہ مرکوز کرے گی۔

متعلقہ تحاریر