پاکستان نے افغان مسئلے کے حل کے لیے چھ نکاتی تجاویز پیش کردیں

خطاب کے اختتام پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ افغانستان میں جاری بحران کے خاتمے کے لیے اس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھائیں۔

اوگنائزیشن آف اسلامک کنٹریز (او آئی سی) کے اجلاس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے غیر معمولی سیشن کا باقاعدہ اعلان کیا۔ وزرائے خارجہ اجلاس سے سب سے پہلے شاہ محمود قریشی نے خطاب کیا۔ پاکستان نے افغانستان میں جاری شدید انسانی اور معاشی بحران کے حل کے لیے چھ نکاتی تجاویز پیش کردی ہیں جبکہ سعودی عرب نے افغان عوام کی مدد کے لیے 1 ارب ریال کا اعلان کردیا ہے۔ 

شاہ محمود قریشی کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا او آئی سی کا اجلاس بلانے میں سعودی عرب کی مدد کے ہم بےحد مشکور ہیں، آج کے اجلاس میں شرکت کے لیے سیکریٹری جنرل ابراہیم حسین طلحہ اور دیگر شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

افغان بحران کا جلد حل نہ ہوا تو دہشتگردی پھیل سکتی ہے، عمران خان

عالمی بینک نے پاکستان کے لئے 10 کروڑ 95 لاکھ ڈالر قرض کی منظوری دے دی

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اتنے کم وقت میں آپ سب کا یہاں آنا اس بات کی دلیل ہے کہ دنیا اور او آئی سی افغانستان کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ہم پر اعتماد کرتی ہے۔ انہوں نے کہا یہ آج کا اجتماع صرف محض علامتی اکٹھ نہیں ہے بلکہ افغانستان کی بقا کا معاملہ ہے۔

وزیر خارجہ نے افغانستان میں لوگوں کی حالت زار کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا "افغانستان کی نصف سے زیادہ آبادی یعنی 22.8 ملین افراد کو خوراک کی کمی کا سامنا ہے۔ لاکھوں افغان بچے غذائی قلت سے مرنے کے خطرے سے دوچار ہیں۔ یہ بدترین صورتحال کئی عوامل کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے جیسے کہ برسوں کے تنازعات، کرپٹ حکمرانوں اور غیرملکی امداد پر ضرورت سے زیادہ انحصار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ "اگست 2021 نے افغانستان میں سیاسی منظر نامے کو تو تبدیل کر دیا ہو، مگر وہاں بسنے والے لوگوں کی ضروریات وہی ہیں۔”

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اقوام متحدہ کے مطابق، افغانستان کی موجودہ صورتحال "دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بن سکتا ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ "باشعور لوگ جانتے ہیں کہ افغانستان کس بحران سے گزر رہا ہے۔”

انہوں نے کہا کہ "یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ افغانوں کی مشکلات اور مصائب میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔ "

انہوں نے اسلامی ممالک کے سربراہان پر زور دے کر کہا کہ وہ افغانستان کے لوگوں کے ساتھ کھڑا ہو جس طرح اس نے "فلسطینیوں اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت” کی حمایت کی ہے۔ .

انہوں نے مزید کہا کہ آج کا اجتماع افغان بھائیوں کی ہاتھ بڑھا کر مدد کرنے کا لمحہ ہے۔ یہ وقت ان کی حمایت سے روگردانی کا نہیں ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغان مسئلے کے لیے ہم نے او آئی سے کی قیادت کے ساتھ مل کر چھ نکاتی ایجنڈا تیار ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان نے او آئی سی کے ساتھ مل کر افغان مسئلے کے حل کے لیے چھ نکاتی حکمت عملی ترتیب دی ہے۔

افغانستان کی مدد کےلیے 6 نکاتی فریم ورک تجویز

1: او آئی سی کے پلیٹ فارم سے ایک ایسا چینل بنایا جائے گا جو افغانستان کی معیشت کی بحالی اور انسانی بحران کے خاتمے کے لیے کردار ادا کرے گا۔ او آئی سی کے ممبر ممالک اور دیگر ڈونرز اپنی امداد کو افغانستان پہنچا سکیں گے۔

2: او آئی سی کے ممالک افغانستان میں سرمایہ کاری کو بڑھانے کے لیے اقدامات کریں گے تاکہ افغان نوجوانوں کی تعلیم ، صحت اور تکنیکی مہارت کو بڑھایا جاسکے۔

3: یو این کے ساتھ مل کر ماہرین کا ایک ایسا گروپ تشکیل دیا جائے گا جس میں او آئی سی ، اقوام متحدہ اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ماہرین شامل ہوں گے، تاکہ افغانستان میں بینکنگ سیکٹر کو پذیرائی مل سکے۔

4: افغانستان میں جاری خوراک کو بحران پر قابو پانے کے لیے ایک پالیسی ترتیب دینا ہے اور اس سلسلے میں اسلامی تنظیم برائے تحفظ خوراک ہماری رہنمائی کرے گی۔

5: تجویز کیا گیا ہے کہ افغانستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استدعا بڑھائی جائے گی تاکہ دہشتگردی اور غیرقانونی تجارت کو روکا جاسکے۔

6: او آئی سی کے ممبر ممالک افغانستان کی عبوری حکومت کے ساتھ رابطوں میں رہیں تاکہ وہ بین الاقوامی برادری کی توقعات پر پورا اتر سکیں ، خاص طور پر سیاسی اور سماجی امور میں تمام مکاتب فکر کے اہل افراد شامل کیا جائے، خواتین کے حقوق اور لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے اقدامات کو عملی جامع پہنایا جائے۔

اپنے خطاب کے اختتام پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ افغانستان میں جاری بحران کے خاتمے کے لیے اس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھائیں۔

متعلقہ تحاریر