خیبر پختون خوا کے بلدیاتی انتخابات میں بدترین شکست، وزیراعظم پنجاب بچانے کی مہم پر

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے پشاور ویلی ، مردان ، چارسدہ اور صوابی کے علاقے پی ٹی آئی کے گڑھ تھے جہاں سے بلدیاتی انتخابات میں بدترین شکست ہوئی ہے۔

خیبر پختون خوا (کے پی کے) کے بلدیاتی انتخابات میں بدترین شکست کے بعد وزیراعظم عمران خان نے پارٹی کو ایک مرتبہ پھر سے منظم کرنے کا بیڑا اٹھالیا ہے۔ کے پی کے دوسرے مرحلے کے انتخابات سے قبل وزیراعظم نے پنجاب میں بھی پارٹی قیادت سے مشاورت کی ٹھان لی اس سلسلے میں عمران خان آج لاہور کا ایک روزہ دورہ کریں گے جہاں انہیں آنے والے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے بریفنگ دی جائے گی۔

خیبر پختون خوا کے اگلے مرحلے سے پہلے ہی وزیراعظم عمران خان نے پنجاب پر بھی فوکس کردیا ہے۔ وزیراعظم پنجاب  میں لوکل گورنمنٹ الیکشن جیتنے کے لیے سنجیدہ دکھائی دے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

لاہور جم خانہ میں ملازمین کے داخلے پر پابندی عائد کردی گئی

گیس بحران پر وزارت توانائی نے کراچی والوں سے معافی مانگ لی

ذرائع کے کا کہنا ہے کہ دورہ لاہور کے موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار وزیراعظم کو بلدیاتی انتخابات کی تیاریوں کے حوالے سے بریفنگ دیں گے جبکہ بریفنگ کے بعد عمران خان پنجاب کی قیادت کو تیاریوں کے حوالے ہدایات جاری کریں گے۔

اطلاعات کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے گذشتہ روز وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا محمود خان نے ملاقات کی ، جو دو گھنٹے سے زیادہ طویل رہی۔ اس ملاقات میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور علی امین گنڈی پور سمیت دیگر رہنما موجود تھے۔ وزیراعلیٰ کے پی کے نے بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی کی ہار پر رپورٹ پیش کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی کی ہار پر سخت برہمی کا اظہار کیا، اور ہار کی وجہ مقامی لیڈرشپ کو قرار دیا۔

ذرائع کے مطابق پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق بلدیاتی انتخابات میں پارٹی منظم نظر نہیں آئی ، پی ٹی آئی کے مقامی رہنماؤں نے نامزد امیدواروں سے اختلاف رکھا۔

ذرائع کے مطابق رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ پارٹی کو امیدواروں کے بہترین چناؤ نہ ہونے کی وجہ سے ہار کا سامنا کرنا پڑا، اپنی ہی پارٹی کارکن ایک دوسرے کے خلاف الیکشن کھڑے ہو گئے جس کی وجہ سے ووٹ تقسیم ہوگیا۔

وزیراعلیٰ کے پی کے کیجانب سے پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق بلدیاتی انتخابات میں روایتی اور موروثی سیاسی مسائل بھی شکست کے وجہ بنے۔

ذرائع کے مطابق اس موقع وزیراعظم عمران خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے اندرونی اختلافات کا فائدہ مخالفین کو ہوا، اب ہمیں پہلے مرحلے کے نتائج سے سبق سیکھنا ہوگا۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آئندہ الیکشن میں کسی قسم کی سفارش یا رشوت ستانی برداشت نہیں کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختون خوا ہماری بیس لائن ہے ، یہاں اندرونی نالائقیوں کے سبب ہم ہار گئے جو شرم کی بات ہے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایسا لگ رہا ہے کہ خیبر پختون خوا میں شکست کے بعد وزیراعظم نے وزرائے اعلیٰ ، گورنرز ، وفاقی وفاقی اور مقامی قیادت پر انحصار کرنے کی بجائے خود پارٹی کو منظم کرنے کا بیڑا اٹھا لیا ہے۔ تاہم یہ وقت ہی بتائے گا کہ وہ اپنی اس کوشش میں کہاں تک کامیاب ہوئے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے بیان کو لے کر کہنا ہے کہ اگر تھوڑا سا ہاتھ سرکا ہے تو پی ٹی آئی کو شکست ہو گئی ہے اور ان علاقوں میں شکست ہوئی جو پی ٹی آئی کے گڑھ تھے۔

تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ پہلے مرحلے میں ان علاقوں میں انتخابات کرائے جہاں پی ٹی آئی کا مکمل قبضہ تھا، مگر نتائج اس کے خلاف آگئے۔ جن علاقوں میں ہار ہوئی پشاور ویلی ، مردان ، چارسدہ، اور صوابی کے علاقے بھی شامل ہیں اور یہ پی ٹی آئی کے گڑھ تھے ۔ پشاور سٹی کے تمام کی تمام ایم این ایز اور ایم پی ایز کی سیٹیں پی ٹی آئی کے پاس ہیں ، جبکہ میئرشپ کے علاوہ بھی جے یو آئی (ف) نے تقریباً کلین سویپ کردیاہے۔ صرف تحصیل کونسل کی ایک چیئرمین شپ پی ٹی آئی کے حصے میں آئی ہے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق جیسا کہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے ہاتھ تھوڑا سا ہٹا ہے حقیقت کھل کر سامنے آگئی ہے اور اگر واقعی وہ ہاتھ مکمل  ہٹ جاتا ہے تو پھر وزیراعظم عمران خان کی کوششیں  کہاں تک بارآور ثابت ہوں گی یہ ایک  جواب  طلب سوال ہے۔

متعلقہ تحاریر