موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے بےخوف، باہمت پولیو وکرز کو سلام

ایک دہائی کے دوران درجنوں پولیو ورکرز اور پولیس اہلکار دہشتگردوں کے ہاتھوں شہید ہوچکے

کہا جاتا ہے کہ مشکل ترین رستے خوبصورت منزلوں کے امین ہوتے ہیں، پاکستان کو پولیو فری ملک بنانے میں جہاں حکومت ہرممکن اقدامات کررہی ہے وہیں پولیو ورکرز کی ناقابل فراموش کوششیں بھی قابل تحسین ہیں۔

غیر ریاستی عناصر پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے والے ورکرز کو نشانہ بناتے ہیں اور ایک دہائی کے دوران پاکستان میں درجنوں پولیو ورکرز اور ان کی حفاظت پرمعمور پولیس اہلکار دہشتگردوں کے ہاتھوں شہید ہوچکےہیں تاہم قوم کے باہمت پولیو ورکرز نے  دہشتگردوں کے آگے  بے بسی کا اظہار نہیں کیا۔

پاکستان کو پولیو سے پاک بنانے کے جذبے سے سرشار بہادر و باہمت پولیو ورکرز کو سلام، جو کٹھن راستوں اور موسم کی سختیوں   کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے آپ کے بچوں کی خوشیاں محفوظ بنا رہے ہیں۔

 پاکستان جو گذشتہ دو دہائیوں سے بدترین دہشتگردی کا شکار تھا  ،ملک کو اندرونی اور بیرونی  دونوں جانب سے سنگین خطرات درپیش تھے اس دوران پاکستان آرمی نے دہشتگردوں کی  کمر توڑنے کیلئے ضرب عضب کا آغاز کیا اور ملک کو امن کا گہوارہ بنا دیا تاہم دہشتگرد جن میں سے اکثر مارے گئے ہزاروں گرفتار ہوئے اور ہزاروں ملک سے فرار ہونے میں کامیاب ہوئے انھوں نے ملک کو نقصان پہنچانے کیلئے ہر ممکن کوششیں جاری رکھیں۔

یہ بھی پڑھیے

سندھ پولیو سے پاک ہوگیا؟ ایک سال میں کوئی کیس رپور ٹ نہیں ہوا

پولیو ٹیم پر نامعلوم افراد کی فائرنگ، ایک پولیس اہلکار جاں بحق ایک زخمی

دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں نے پاکستانیوں  میں سازش کے تحت یہ تاثر قائم کیا کہ پولیو سے بچاؤ کے قطرے بچوں میں مختلف قسم کی بیماریاں پیدا  کررہے ہیں اور یہ قطرے مردوں میں افزائش نسل کی صلاحیت کو ختم کرنے کا باعث ہے جس کی وجہ سے  پاکستان کے ہزاروں والدین جو اس کی حقیقت سے نا آشنا تھے انھوں نے اس سازش کو سچ سمجھ لیا اور اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے انکار کرددیا ۔

دوسری جانب غیر ریاستی عناصر اور دہشتگردوں نے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے والے ورکرز کو نشانہ بنانا شروع کیا اور صرف ایک دہائی کے دوران درجنوں پولیو ورکرز اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران شہید کردیئے گئے  لیکن اس کے باوجود پاکستان کو  پولیو سے پاک کرنے کا عزم لئے باہمت پولیو ورکز دور دراز کے مشکل ترین راستوں پر چل کر   ریگستانوں، پہاڑی چوٹیو اور بیابانوں میں جا کر پاکستان کے  مستقبل کو پولیو سے بچانے کیلئے دن رات محنت کررہےہیں۔

متعلقہ تحاریر