لاہور دھماکے کےبعد سیاسی قیادت کی لاشوں پر سیاست

حکومتی اور اپوزیشن رہنما دہشت گردوں کے بجائے ایک دوسرے کی مذمت کرتے بھی نظر آئے

لاہور میں لوہاری گیٹ دھماکے میں 3افراد کی شہادت اور 26سے زائد افراد کے زخمی ہونے کے باوجود سیاسی قیادت  دہشت گردی کیخلاف یک آواز نہ ہوسکی۔حکومتی اور اپوزیشن رہنما لاشوں پر سیاست کرتے رہے اور دہشت گردوں کے بجائے ایک دوسرے کی مذمت کرتے بھی نظر آئے۔

لاہور دھماکے کے بعد سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کی ابتدا اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کی۔

مریم نواز نے وزیراعظم عمران کومخاطب کرتے ہوئے ا پنے ٹوئٹ میں لکھا کہ لاہور میں ہونے والے دھماکے میں 3افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے اور اندازہ لگائیں کہ  وزیراعظم عمران خان اپنے پروپیگنڈا سیل کے اجلاس میں کس پر بات کررہے تھے؟ شریفوں پر! اب آگے کیا ہوگا؟ حادثے کے متاثرین کو مورد الزام ٹھہرایا جائے گا۔

مریم نواز کے بیان پرردعمل دیتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور شہباز گل نے لکھا کہ آپ کے جھوٹ بولنے کے اعتماد پر حیرت ہے، کس پرُ اعتماد طریقے سے آپ جھوٹ بولتی ہیں۔ وزیراعظم کو طعنہ دینے سے پہلے بتانا پسند کریں گی آپکی آج کی زوم  میٹنگ کس چیز کے بارے تھی جو دھماکے کے بعد بھی جاری رہی ؟ دھماکے کے بعد بھی آپ کے پاس  ڈائٹیشن کے ساتھ بات کرنے کا وقت تھا ؟

مسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف نے بھی دہشت گردی کے واقعے پر افسوس  کااظہار کرنے کے ساتھ ساتھ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ  کو ضرور سمجھا۔انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا لاہور دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع اور درجنوں زخمیوں کی اطلاع سن کر دلی صدمہ پہنچا۔عمران خان کی غلط پالیسی کی وجہ سے پاکستان میں دہشت گردی دوبارہ شروع ہو چکی ہے جسکی شدید مذمت کرتا ہوں۔

متعلقہ تحاریر