سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ کی گرفتاری ، ن لیگ اپنے ہی بنائے ہوئے قانون میں پھنس گئی
ایف آئی اے نے پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی عمل میں لاتے ہوئے صابر محمود ہاشمی کو گرفتار کرلیا ہے۔

لو آپ اپنے دام میں صیاد آگیا۔ فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے خاتون اول کے خلاف سوشل میڈیا پر ٹرینڈ چلانے والے (ن) لیگ کے سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ صابر محمود ہاشمی کو لاہور سے گرفتار کرلیا ہے۔ صابر ہاشمی کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے اس آزادی صحافت کے خلاف ظلم قرار دیا ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر حکومت اقدام کی مذمت کرتے ہوئے مریم نواز نے لکھا ہے کہ "صابر محمود ہاشمی کا دن دہاڑے اغوا حکومت کی بدحواسی کی گواہی دیتا ہے۔ کیا عمران خان کوئی مقدس گائے ہے کہ جسکی لوٹ مار اور ناکامیوں پر تنقید نہیں کی جاسکتی؟”
یہ بھی پڑھیے
بانی متحدہ الزامات سے بری، برطانیہ کی عدالت کا فیصلہ مذاق بن گیا
پیٹرول کی قیمت بڑھانے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں، فواد چوہدری
انہوں نے مزید لکھا ہے کہ "پوری پارٹی اس وقت صابر محمود کے ساتھ کھڑی ہے۔ ایف آئی اے کو بھی چاہیے کہ اس ختم ہوتی حکومت کا آلہِ کار بننے سے گریز کریں۔”
صابر محمود ہاشمی کا دن دہاڑے اغوا حکومت کی بدحواسی کی گواہی دیتا ہے۔ کیا عمران خان کوئی مقدس گائے ہے کہ جسکی لوٹ مار اور ناکامیوں پر تنقید نہیں کی جاسکتی؟
پوری پارٹی اس وقت @SabirMehmood26 کے ساتھ کھڑی ہے۔ FIA کو بھی چاہیے کہ اس ختم ہوتی حکومت کا آلہِ کار بننے سے گریز کریں۔— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) February 14, 2022
دو روز قبل ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ سیل کے اہلکاروں نے وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف سوشل میڈیا پر ٹرینڈ چلانے والے سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ صابر محمود ہاشمی کو ان کے دوست کے شوروم سے گرفتار کیا تھا۔
ایف آئی اے کے حکام نے صابر ہاشمی کا موبائل فون اور دیگر ڈیوائسس کو بھی تحویل میں لے لیا تھا۔
وزیراعظم اور بشریٰ بی بی کے خلاف سوشل میڈیا پر نفرت انگیز ٹرینڈ چلانے پر سینیٹر فیصل جاوید نے سینیٹ میں اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم کے خلاف گھٹیا قسم کی افواہیں پھیلائی جارہی ہیں، من گھڑت افواہیں پھیلانے والوں کو روکا جائے اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
سوشل میڈیا پر خاتون اول کے خلاف ٹرینڈ چلانے پر ردعمل دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہباز گل نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ "وزیراعظم اور خاتون اوّل بشری عمران خان کے بارے گھٹیا اور من گھڑت خبریں دینے پر پہلے ہی نجم سیٹھی کے خلاف ہم عدالت میں ہیں۔ابھی بھی جو لوگ خاتون اوّل کے بارے جھوٹی خبریں پھیلا رہے ہیں ان کے خلاف سخت قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔خاتون اوّل اور وزیراعظم دونوں اسلام آباد میں موجود ہیں۔”
وزیراعظم اور خاتون اوّل بشری عمران خان کے بارے گھٹیا اور من گھڑت خبریں دینے پر پہلے ہی نجم سیٹھی کے خلاف ہم عدالت میں ہیں۔ابھی بھی جو لوگ خاتون اوّل کے بارے جھوٹی خبریں پھیلا رہے ہیں ان کے خلاف سخت قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔خاتون اوّل اور وزیراعظم دونوں اسلام آباد میں موجود ہیں
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) February 12, 2022
فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی عمل میں لاتے ہوئے ن لیگ کے سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ صابر ہاشمی کو گرفتار کیا تھا۔
پیکا کیا ہے اور یہ ایکٹ کب پاس ہوا تھا؟
پروینشل آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (پیکا) سابق وزیراعظم نواز کے دور حکومت میں 2016 میں لایا گیا اور 2018 میں جب ن لیگ کے دور کا آخری وقت تھا ، اس وقت اس ایکٹ میں مزید سختیاں کی گئیں تھیں۔
جب یہ ایکٹ لا رہے تھے تو ساری دنیا مسلم لیگ (ن) کو کہہ رہی تھی کہ اس ایکٹ کو نہ لائیں مگر انہوں نے کسی کی نصحیت پر کان نہیں دھرے تھے۔
نصیحت کرنے والوں کا کہنا تھا کہ مستقبل میں ہر حکومت اپنے مخالفین کے خلاف اس قانون کو استعمال کرے گی۔ اب حکومت جو صابر محمود ہاشمی کے خلاف کررہی ہے وہ صحیح ہے یا غلط ، الگ بحث ہے لیکن ان کے پاس قانونی جواز موجود ہے۔