پاکستان میں کرونا ویکسین کب آئے گی؟

پاکستان نے کرونا سے بچاؤ کی ویکسین کی تیاری کا عمل شروع کردیا ہے۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی ویکسین کی خریداری کے لیے 150 ملین ڈالرز گرانٹ کی منظوری بھی دے چکی ہے

دنیا بھرکوصحت اور معاشی طور پربری طرح متاثرکرنے والے کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین پاکستان میں بہت جلد دستیاب ہوگی۔

گزشتہ ماہ وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے بتایا کہ پاکستان میں کرونا وائرس کی ویکسین کے تیسرے مرحلے کے ٹرائل کا آغاز ہوگیا ہے۔ ان کے مطابق یہ ویکسین ایک چینی کمپنی نے بنائی ہے۔ اس کے ٹرائل میں 7 ممالک کے 40 ہزارافراد حصہ لیں گے۔ ٹرائل میں 8 سے 10 ہزار پاکستانی ہوں گے۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ ویکسین کے ابتدائی نتائج 4 سے 6 ماہ میں آئیں گے۔

سنیچرکواقتصادی رابطہ کمیٹی نے کرونا ویکسین کی خریداری کے لیے 150 ملین ڈالرزگرانٹ کی منظوری دے دی ہے۔ ویکسین پہلے مرحلے میں ایک کروڑ ہیلتھ ورکرز اور65 سال سے زیادہ عمر کے افراد کو فراہم کی جائے گی۔

جبکہ 13 نومبر کو وزیرسائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا تھا کہ پاکستان جیسے ممالک میں آئندہ 18 ماہ تک کرونا ویکسین آنے کی توقع نہیں ہے۔ دنیا کے 4 بڑے ممالک نے کرونا ویکسین کے حوالے سے اجارہ داری قائم کر لی ہے۔ پاکستان 100 ملین ڈالرزکی کرونا سے متعلق مصنوعات برآمد کررہا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ”ہماری وبائی مرض کی ویکسین کے حوالے سے بات چیت چل رہی ہے۔‘‘

دوسری جانب پاکستان میں بھی کرونا وائرس کی ویکسین کی تیاری کا عمل جاری ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے منگل کو اس حوالے سے وزارت صحت کو مراسلہ لکھ دیا ہے۔ مراسلے میں کہا گیا کہ وزارت صحت تمام اسٹیک ہولڈرزاورپرائیویٹ سیکٹر سے مشاورت کر کے تجاویز تیار کرے۔

یہ بھی پڑھیے

فائزر کاکووڈ 19 سے بچاؤ کی ویکسین سازی میں پیشرفت کا دعوی

وزیراعظم عمران خان نے مراسلے میں امریکا سے خط و کتابت کا حوالہ دیا۔ مراسلے میں بتایا کہ کرونا وائرس ویکسین کی پاکستان میں تیاری میں امریکا نے تعاون پررضامندی ظاہر کی ہے۔

پاکستان میں ویکسین کی دستیابی کے حوالے سے نیوز360 سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹرعطاءالرحمان نے کہا کہ ‘تین طرح کی ویکسین پرکام ہورہا ہے۔ آکسفورڈ ‘آسٹرازینیکا’ نامی ویکسین پر کام کررہا ہے۔ جبکہ فائزراورماڈرنا بھی ویکسین بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔ لیکن پاکستان کو یہ ویکسین کب ملے گی؟ اس حوالے سے کچھ نہیں کہا جاسکتا’َ۔

انہوں نے کہا کہ ‘فائزر کی ویکسین کو منفی نوے ڈگری سے کم درجہ حرارت پررکھنا پڑتا ہے۔ اسی لیے یہ ویکسین ہمارے لیے بے کار ہے’۔

ڈاکٹر عطاءالرحمان کے مطابق ‘چین بھی کرونا ویکسین پرکام کررہا ہے۔ چین سے بہتر تعلقات کی وجہ سے ممکن ہے کہ یہ ویکسین پاکستان میں جلد دستیاب ہو’۔

پاکستان نے بھی ویکسین تیار کرنے کا کام شروع کیا ہوا ہے کیا یہاں سے کوئی مثبت اشارے ہیں؟ اِس سوال کے جواب میں ڈاکٹر عطاءالرحمان نے کہا کہ ‘ملک میں کرونا ویکسین کی عنقریب دستیابی کی کوئی امید نہیں ہے’۔

یہ بھی پڑھیے

کرونا کا سردیوں میں طاقتور ہوجانا مفروضہ یا حقیقت؟

متعلقہ تحاریر