لاہور کا بے گھر شخص سوئس بینک میں 4 ارب روپے کے رقم سے لاعلم

سوئس ڈیٹا لیکس کے انکشافات کا سلسلہ جاری ہے حال ہی میں لاہور کے ایسے بے گھر پاکستانی شخص دو سوئس بینک اکاؤنٹس کا پتا چلا ہے جس میں موجود مجموعی رقم کی مالیت 4 ارب روپے بنتی ہے۔

معروف صحافی عمر چیمہ نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ لاہور کے ایک بے گھر شخص محمد جاوید کے سوئس بینک میں دو اکاؤنٹس کا پتا چلا ہے جس میں موجود رقم کی مالیت 4 ارب روپے بنتی ہے ، محمد جاوید نے کبھی بیرون ملک کا سفر نہیں کیا ہے۔

عمر چیمہ کے مطابق محمد جاوید نامی شخص کچھ عرصے قبل صوبائی دارالحکومت لاہور کے ایک علاقے میں جھونپڑی میں رہتا تھا جسے ایل ڈی اے والوں نے گرا دیا تھا۔

یہ انکشافات دی نیوز کی شائع کردہ رپورٹ میں صحافی عمر چیمہ نے کیے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق محمد جاوید کا نہ تو پاکستانی بینک میں کوئی اکاؤنٹ ہے اور نہ ہی ٹیکس کی ادائیگی کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں اس کا نام رجسٹرڈ ہے۔

یہ بھی پڑھیے

 

عمر چیمہ کے مطابق اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ محم

سیاسی اختلافات کی بنا پر اسلامی تعلیمات کو پامال کیا جارہا ہے، مفتی تقی عثمانی

عامر لیاقت حسین نے تحریک انصاف سے علیحدگی کا عندیہ دے دیا

د جاوید کے نام پر باقاعدہ طور پر اکاؤنٹس کھولے گئے تھے۔ اس سے ایک اور بات سامنے آئی ہے کہ جعلی اکاؤنٹس کا رواج صرف پاکستان تک ہی محدود نہیں، سوئس بینکوں میں ایسا ہوتا ہے۔

2003 میں جب محمد جاوید کا سوئس بینک میں اکاؤنٹ کھولا گیا تو اس وقت ان کی عمر بمشکل 23 برس تھی ۔ اُس وقت محمد جاوید ایک فیکٹری میں 200 سے 300 روزانہ کی بنیاد پر مزدوری کرتے تھے۔ تب ان کے پاس پاسپورٹ بھی نہیں تھا جو بیرون ملک اکاؤنٹ کھلوانے کے لیے ضروری ہوتا ہے۔

محمد جاوید نے 2005 میں اپنا پاسپورٹ بنوایا تھا اس وقت سوئس بینک اکاؤنٹس میں موجود رقم کی مالیت 3.4 ارب روپے ہو چکی تھی۔ محمد جاوید نے بہتر کمائی کے لیے ملائیشیا جانے کے لیے خود کو رجسٹر کرایا تھا۔ تاہم محمد جاوید ملائیشیا نہیں جاسکے تھے کیونکہ ان کے پاس ایجنٹ کو دینے کے لیے 1 لاکھ 50 ہزار موجود نہیں تھے۔ اس کے بعد انہوں نے اپنے پاسپوٹ تجدید بھی نہیں کروائی تھی۔

صحافی عمر چیمہ کی رپورٹ کے مطابق محمد جاوید کے پاسپورٹ رجسٹر ہونے سے قبل ہی پہلے کریڈٹ سوئس میں دوسرا اکاؤنٹ بھی کھولا جاچکا تھا۔ اس اکاؤنٹ میں 2006 میں 401 ملین روپے موصول ہوئے تھے۔

بینک کے لیک ہونے والے ڈیٹا کو سب سے پہلے ایک جرمن اخبار، Süddeutsche Zeitung کے ساتھ شیئر کیا گیا تھا۔ سوئس بینک کے لیک ڈیٹا کو دنیا بھر کی منظم جرائم اور بدعنوانی کے خلاف رپورٹنگ کرنے والی 46 میڈیا تنظیموں نے مربوط کیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق دونوں اکاؤنٹس 2006 میں بند کر دیے گئے تھے۔

لاہور کے رہائشی محمد جاوید کا کہنا ہے بینک اکاؤنٹس کی موجودگی کا اطلاع میرے لیے اتنی ہی حیران کن تھی جتنی کسی اور کے لیے ۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں معلوم کہ کس نے میری شناخت استعمال کرتے ہوئے یہ سب کچھ کیا۔

دی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے محمد جاوید کا کہنا تھا کہ اگر میرے پاس سوئس بینک میں اکاؤنٹ ہوتے تو میں اس سیوریج نالے کے اوپر نہ رہ رہا ہوتا ، ڈی ایچ اے جیسی کسی اعلیٰ درجے کی کمیونٹی میں رہتا۔

رپورٹ کے مطابق محمد جاوید جس کچی بستی میں رہتے ہیں وہ لاہور کے علاقے گلبرگ میں سیوریج نالے کے قریب واقع ہے جہاں 24 گھنٹے بدبو آتی رہتی ہے۔ جاوید کا خاندان 1947 سے وہیں رہ رہا ہے، محمد جاوید کے دادا جموں سے ہجرت کر آئے تھے۔

متعلقہ تحاریر