شہباز شریف کا نریندر مودی کے نام خط، تنازعہ کشمیر کو مسئلہ کشمیر لکھ دیا

وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے تنازعہ کشمیر کی بجائے مسئلہ کشمیر لکھ دیا ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے بھارتی ہم منصب نریندر مودی کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے کشمیر کو دونوں ممالک کے درمیان ’تنازعہ‘ کی بجائے ’بنیادی مسئلہ‘ قرار دیا ہے۔

بھارت کے ساتھ لیٹر ڈپلومیسی کا آغاز کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے نریندر مودی کو خط لکھا۔ یہ خط بھارتی وزیراعظم مودی کی جانب سے وزیراعظم شہباز شریف کو 11 اپریل کو ہونے والے انتخابات پر مبارکباد دینے کے بعد لکھا گیا۔

یہ بھی پڑھیے

نواز شریف کو سفارتی پاسپورٹ جاری کرنے سے روکنے کی درخواست خارج

پنجاب اسمبلی کا اجلاس کب ہوگا؟ ڈپٹی اسپیکر اور سیکریٹری اسمبلی کے درمیان ٹھن گئی

شہباز شریف کے وزیراعظم منتخت ہونے کے بعد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا تھا کہ ” میاں محمد شہباز شریف کو پاکستان کا وزیر اعظم منتخب ہونے پر مبارکباد دیتا ہوں۔ ہندوستان دہشت گردی سے پاک خطے میں امن اور استحکام کا خواہاں ہے۔”

انہوں نے مزید لکھا تھا کہ "یہ اس لیے کہ ہم اپنے ترقیاتی چیلنجز پر توجہ مرکوز کر سکیں اور اپنے لوگوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنا سکیں۔”

نریندر مودی کو جواب دیتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے جواب دیتے ہوئے لکھا تھا کہ "مبارکباد کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کا شکریہ۔ پاکستان بھارت کے ساتھ پُرامن اور تعاون پر مبنی تعلقات کا خواہاں ہے۔”

وزیراعظم شہباز شریف مزید لکھا تھا کہ "جموں و کشمیر سمیت باقی تنازعات کا پرامن حل ناگزیر ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیاں سب جانتے ہیں۔ آئیے مل کر امن قائم کریں۔”

اتوار کو بھیجے گئے اپنے خط میں وزیراعظم شہباز شریف نے لکھا کہ میں بطور وزیراعظم پاکستان کا عہدہ سنبھالنے پر آپ کی مبارکباد اور نیک خواہشات کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔

انہوں نے خط میں مزید لکھا ہے کہ "آپ کے جذبات کا جواب دیتے ہوئے، میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ پاکستان علاقائی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔ دہشت گردی کے خلاف لڑنے اور اس کے خاتمے کے لیے ہماری قربانیاں اور شراکت داری عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہیں۔”

وزیراعظم شہباز شریف نے لکھا ہے کہ "ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان پرامن اور تعاون پر مبنی تعلقات ہمارے لوگوں اور خطے کی ترقی اور سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے ناگزیر ہیں۔”

خط کے متن کے مطابق "بامعنی مذاکرات سے ہم جموں و کشمیر کے بنیادی مسئلے سمیت تمام تصفیہ طلب تنازعات کے پرامن حل کی جانب بڑھ سکتے ہیں۔”

انہوں نے ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی سے کہا ہے کہ وہ ‘امن کو بڑھاوا دینے کے لیے ، اپنے لوگوں کی ترقی اور خوشحالی کے لیے کام کریں’۔

تجزیہ کاروں نے خط میں مقبوضہ کشمیر کو دونوں ممالک کے درمیان تنازعہ کشمیر لکھنے کی بجائے ‘بنیادی مسئلہ’ لکھنے پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔ انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کے حوالے سے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں قابض بھارتی افواج کے مظالم کا ذکر نہیں کیا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس بات کے واضح ثبوت موجود ہیں کہ انڈیا پاکستان میں دہشتگرد تنظیموں کو سپورٹ کرتا ہے ، بلوچستان میں کئی تنظیمیں انڈیا سے فنڈز لے کر افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف کارروائیاں کرتی ہیں ، جبکہ انڈیا میڈیا اور بھارتی حکومت ہر وقت پاکستان پر دہشتگردی کے حوالے سے بغیر ثبوت الزامات لگاتی رہتی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کو چاہیے تھا کہ دہشتگردی کی کارروائیوں کے حوالے سے کلبھوشن یادیو کا حوالہ دیتے جو ایسا ثبوت ہے جس کا جواب بھارتی حکومت کے پاس نہیں ہے۔

متعلقہ تحاریر