ریاستی ادارے یا اتحادی؟ وزیراعظم شہباز شریف کیلیے اہم کون؟
پی ٹی ایم رہنما محسن داوڑ نے کہا کہ پاک فضائیہ کے طیاروں نے افغانستان میں بمباری کی، اختر مینگل نے کہا کہ ایف سی نے مظاہرین پر تشدد کیا۔
پی ٹی ایم کے رہنما محسن داوڑ نے قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایئرفورس کے طیاروں نے افغانستان کی حدود میں بمباری کی جس میں 40 سے زائد افراد شہید ہوئے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آپریشن ضرب عضب شروع ہونے کے بعد کئی مقامی باشندے افغانستان بارڈر کی طرف رہائش اختیار کی، وہ اب تک وہیں پھنسے ہوئے ہیں اور عارضی طور پر پناہ گزین ہیں۔
No matter where he stands, whether it’s opposition or Government benches. He is the only person in parliament who has never compromised and left his fundamental stance. @mjdawar #MohsinDawarSpeaksTruth #MohsinDawarOurPride pic.twitter.com/2dQDQ7MXWB
— Achakzai Naseer (@NaseerKhanAcha7) April 17, 2022
دوسری طرف بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ایف سی نے چاغی میں پرامن مظاہرہ کرنے پر 6 افراد کو شدید زخمی کردیا۔
اختر مینگل کا کہنا تھا کہ بی این پی نے آج قومی اسمبلی سے واک آؤٹ کیا ہے، بلوچوں کا قتل عام اب تک جاری ہے۔
How can we be part of this government when such incidents take place? Are these confidence building measures? Is violence going to solve Balochistan’s problem? Our priority is Balochistan and it’s people and I want to categorically state that there will be no COMPROMISE.
— Akhtar Mengal (@sakhtarmengal) April 18, 2022
انہوں نے کہا کہ اگر یہ واقعات ہوتے رہے تو ہم اس حکومت کا حصہ کیسے بن سکتے ہیں؟
کیا یہ اعتماد سازی کے اقدامات ہیں؟ کیا تشدد کے ذریعے بلوچستان کا مسئلہ حل کیا جاسکتا ہے؟
اختر مینگل کا کہنا تھا کہ ہماری ترجیح بلوچستان اور اس کے لوگ ہیں اور میں بہت واضح الفاظ میں کہنا چاہتا ہوں کہ اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اختر مینگل اور محسن داوڑ دونوں کے بیانات کچھ حد تک فوج مخالف ہیں۔
تجزیہ کاروں نے کہا کہ دیکھنا ہوگا کہ وزیراعظم شہباز شریف اپنے اتحادیوں کا ساتھ دیتے ہیں یا پاکستان کے ریاستی اداروں کا۔