ریاستی ادارے یا اتحادی؟ وزیراعظم شہباز شریف کیلیے اہم کون؟

پی ٹی ایم رہنما محسن داوڑ نے کہا کہ پاک فضائیہ کے طیاروں نے افغانستان میں بمباری کی، اختر مینگل نے کہا کہ ایف سی نے مظاہرین پر تشدد کیا۔

 پی ٹی ایم کے رہنما محسن داوڑ نے قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایئرفورس کے طیاروں نے افغانستان کی حدود میں بمباری کی جس میں 40 سے زائد افراد شہید ہوئے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ آپریشن ضرب عضب شروع ہونے کے بعد کئی مقامی باشندے افغانستان بارڈر کی طرف رہائش اختیار کی، وہ اب تک وہیں پھنسے ہوئے ہیں اور عارضی طور پر پناہ گزین ہیں۔

دوسری طرف بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ایف سی نے چاغی میں پرامن مظاہرہ کرنے پر 6 افراد کو شدید زخمی کردیا۔

اختر مینگل کا کہنا تھا کہ بی این پی نے آج قومی اسمبلی سے واک آؤٹ کیا ہے، بلوچوں کا قتل عام اب تک جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر یہ واقعات ہوتے رہے تو ہم اس حکومت کا حصہ کیسے بن سکتے ہیں؟

کیا یہ اعتماد سازی کے اقدامات ہیں؟ کیا تشدد کے ذریعے بلوچستان کا مسئلہ حل کیا جاسکتا ہے؟

اختر مینگل کا کہنا تھا کہ ہماری ترجیح بلوچستان اور اس کے لوگ ہیں اور میں بہت واضح الفاظ میں کہنا چاہتا ہوں کہ اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اختر مینگل اور محسن داوڑ دونوں کے بیانات کچھ حد تک فوج مخالف ہیں۔

تجزیہ کاروں نے کہا کہ دیکھنا ہوگا کہ وزیراعظم شہباز شریف اپنے اتحادیوں کا ساتھ دیتے ہیں یا پاکستان کے ریاستی اداروں کا۔

متعلقہ تحاریر