رانا ثناء اللہ اور حنا ربانی کھر نے مراسلے میں امریکی مداخلت کے اشارے کو مسترد کردیا
وفاقی وزیر داخلہ اور وزیر مملکت برائے خارجہ امور کے مطابق سفارتی کیبل پاکستان کے معاملات میں سازش تو دور کی بات ہے مداخلت کا اشارہ بھی نہیں ملتا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اور وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر کا کہنا ہیے کہ سفارتی کیبل میں پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا اشارہ تک نہیں ملا ہے۔
رانا ثناء اللہ نے جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سفارتی کیبل کے مندرجات کو کسی قسم کی مداخلت قرار دینا بھی نامناسب ہو گا۔
وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ مداخلت کا لفظ بھی سخت ہو جاتا ہے ، یہ تو دو افراد کے درمیان زبانی گفتگو ہوئی ہے، جس میں اپنا اپنا موقف بیان کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
پاکستان کے معروف سماجی کارکن ڈاکٹر امجد نوبل امن انعام 2022 کے لیے نامزد
احسن اقبال کا سی پیک اتھارٹی بند کرنیکا فیصلہ، حکومت نے نیا چیئرمین لگادیا
میزبان نے ثناء اللہ سے سابق امریکی سفیر اسد مجید خان کی جانب سے وزارت خارجہ کو بھیجی گئی دھمکی آمیز سفارتی کیبل یا ٹیلی گرام کے مندرجات کے بارے میں سوال کیا ، جس پر جمعہ کے روز وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کے اجلاس میں ایک بار پھر بحث ہوئی۔
سفیر کے مراسلے کی بنیاد پر یہ کہنا کہ مداخلت ہوئی یہ بھی درست نہیں، مداخلت بھی سخت لفظ ہے، وزیر داخلہ راناثنا اللہ
اگر مداخلت بھی نہیں ہوئی تو پھر ڈی مارش کیوں کیا؟ اور آج قومی سلامتی کمیٹی نے اپنے گزشتہ اجلاس کے فیصلوں کی تصدیق کیوں کی؟@NayaPakistanGeo pic.twitter.com/NMOj6os23u
— Shahzad Iqbal (@ShahzadIqbalGEO) April 22, 2022
سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر داخلہ نے اعتراف کیا کہ انہوں نے سفارتی کیبل کا خود جائزہ لیا اور سابق سفیر اسد مجید خان نے اپنے ٹیلی گرام پر این ایس سی کے شرکاء کو بریفنگ دی۔
رانا ثناء اللہ نے دعویٰ کیا کہ سابق سفیر نے اپنے ٹیلی گرام میں ہر طرح کی سازش کو مسترد کردیا۔
رانا ثناء اللہ کے مطابق ، اسد مجید کا کہنا تھا کہ "اس قسم کی ملاقات ایک معمول کی بات ہے۔ ہم عموماً طور پر اپنی حکومت اور وزارت خارجہ کو ایسی ملاقاتوں کی تفصیلات سے آگاہ کرتے رہتے ہیں۔”
وفاقی وزیر داخلہ نے دعویٰ کیا کہ ڈپلومیٹک کیبل کے حوالے سے عوام میں بہت سے جھوٹ بولے گئے ، عمران خان نے اپنی حکومت کے خلاف اس کیبل کو سازش قرار دیا جبکہ سفارتی کیبل میں سازش کا کہیں کوئی ذکر نہیں ہے۔
رانا ثناء اللہ نے یہ بھی الزام لگایا کہ پی ٹی آئی کی قیادت گزشتہ این ایس سی اجلاس کے منٹس کی عوام کے اندر غلط طریقے سے تشریح کی۔
ایک اور ٹی وی پروگرام میں وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر نے سینئر اینکر پرسن کامران خان کو بتایا کہ سابق سفیر اسد مجید خان نے ڈونلڈ لو سے ملاقات کے بعد اپنے جائزے اور سفارشات کے ایک سفارتی کیبل وزارت خارجہ کو دی تھیں ، اسد مجید نے رائے دی تھی کہ دفتر خارجہ امریکی سفیر کو بلا کر ڈیمارچ کریں ، اور ان سے پوچھیں کہ یہ آپ کی گورنمنٹ کی پالیسی ہے یا پھر ایک شخص کی پالیسی ہے۔
Hina Rabbani Khar who has read the cypher by Amb. Asad Majeed Khan has accepted that US under secretary Donald LU said before tabling of NCM by PDM that “Imran Khan needs to lose vote of no confidence, otherwise Pakistan will have to face consequences” #امپورٹڈ_حکومت_نامنظور pic.twitter.com/HODmhYpp3n
— PTI (@PTIofficial) April 23, 2022
ایک سوال کے جواب میں حنا ربانی کھر کا کہنا تھا یہ یونائیٹڈ اسٹیٹ آف امریکہ کا ویو تھا غلط ہے کیونکہ یہ ڈیلیگیشن لیول کی گفتگو نہیں تھی۔
اپنا تجربہ شیئر کرتے ہوئے حنا ربانی کھر کا کہنا تھا ہمارے درمیان بے شمار اس قسم کی گفتگو ہوتی رہتی تھی۔ تاہم پی ٹی آئی کی پچھلی حکومت نے سیاسی فوائد حاصل کرنے کے لیے سفارتی کیبل کی سیاق و سباق سے ہٹ کر تشریح کی۔