تحریک انصاف کو الیکشن کمیشن کے خلاف احتجاج سے ایک روز قبل بڑا ریلیف مل گیا
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ 30 روز میں کرنے کا عدالتی فیصلہ معطل کردیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کا فصلہ 30 روز میں کرنے کا عدالتی حکم معطل کردیا ہے ۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس بابر ستار نے کیس کی سماعت کی۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں بننے والے دو رکنی ڈویژنل بینچ نے سنگل بینچ کا آرڈر معطل کیا ہے۔ پی ٹی آئی نے جسٹس محسن اختر کیانی کے فیصلے کے خلاف انٹرکورٹ اپیل دائر کر رکھی تھی۔
یہ بھی پڑھیے
پیغام کا ذریعہ ایک ، تین صحافیوں نے سوچے سمجھے بغیر ٹوئٹر پر داغ دیا
میہڑ میں آتشزدگی، غفلت برتنے پر ڈی سی ، ڈی ایچ او دادو اور اے سی میہڑ معطل
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو پاکستان تحریک انصاف کے خلاف ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس کا 30 روز میں فیصلہ کرنے کا حکم معطل کردیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کی تھی۔جس کی چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس بابر ستار پر مشتمل ڈویژن بینچ نے سماعت کی۔پاکستان تحریک انصاف کے وکلا کے ابتدائی دلائل سننے کے بعد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن اور 17 سیاسی جماعتوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ، 17 مئی تک جواب طلب کرلیا جبکہ پاکستان تحریک انصاف کی انٹرا کورٹ اپیل پر الیکشن کمیشن اور اکبر ایس بابر کو بھی نوٹس جاری کیاگیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں اس سے قبل ممنوعہ فنڈنگ کیس میں پی ٹی آئی کے رہنما عامر کیانی، اعظم سواتی اپنے وکلا شاہ خاور، شیراز رانجھا اور نوید انجم ایڈووکیٹ کے ساتھ پیش ہوئے اور استدعا کی کہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ ایک ماہ کے اندر کرنے سے متعلق ہائی کورٹ کے سنگل بینچ کا فیصلہ معطل کیا جائے اور پی ٹی آئی کے علاؤہ دیگر 17 سیاسی جماعتوں کے خلاف بھی کیسز کا فیصلہ 1 ماہ میں کرنے کا حکم جاری کیا جائے۔
تحریک انصاف کی جانب سے انٹرا کورٹ اپیل میں مسلم لیگ نواز، پی پی پی، ایم کیو ایم، جماعت اسلامی، عوامی مسلم لیگ، تحریک لبیک،بلوچستان عوامی پارٹی، بی این پی، اے این پی اور دیگر سیاسی جماعتوں کو فریق بنایا گیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے وکیل شاہ خاور ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کے خلاف کارروائی کرتے جانبداری کا مظاہرہ کر رہا ہے،الیکشن کمیشن پی ٹی آئی اکاؤنٹس کی طرح 17 سیاسی جماعتوں کے اکاؤنٹس کی سکروٹنی سے انکار کررہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی الیکشن کمیشن کے رویے سے متاثرہ پارٹی ہے، شاہ خاور ایڈووکیٹ نے استدعا کی کہ الیکشن کمیشن کو 17 سیاسی جماعتوں کے اکاؤنٹس کی چھان کا حکم دیا جائے، الیکشن کمیشن کو یہ حکم بھی دیا جائے کہ اسٹیٹ بنک سے تمام سیاسی جماعتوں کے اکاؤنٹس کی چھان بین کرائے۔
شاہ خاور ایڈووکیٹ کہ دلائل میں کہنا تھا کہ اسٹیٹ بنک کی رپورٹ کے بعد الیکشن کمیشن سیاسی جماعتوں کے اکاؤنٹس کی تفصیلات عام کرے اور الیکشن کمیشن کو ہدایت کی جائے کہ 17 سیاسی جماعتوں کے کیسز روزانہ کی بنیاد پر سن کر ایک ماہ میں فیصلہ کرے۔الیکشن کمیشن کو ہدایت کی جائے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ جانبدارانہ رویہ نہ رکھے۔
پی ٹی آئی کے وکلا نے موقف اختیار کیا کہ پی ٹی آئی نے دیگر سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ سے متعلق بھی کیس دائر کیا۔جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا دیگر سیاسی جماعتوں کے اکاؤنٹس کی چھان بین نہیں ہورہی۔
تحریک انصاف کے وکیل شاہ خاور ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ دیگر سیاسی جماعتوں کے اکاؤنٹس سے متعلق کیسز بہت سست چل رہے ہیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ آئینی معاملہ ہے اس پر ڈویژن بنچ تشکیل دے دیتے ہیں۔بعد میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے اس کیس کی سماعت کی اور الیکشن کمیشن کی جانب سے 30 روز میں فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ کرنے سے متعلق سنگل بینچ کا فیصلہ معطل کردیا۔