تحریک عدم اعتماد رکوانے کیلیے عمران خان نے کوئی پیغام نہیں بھیجا تھا
تین صحافیوں نے ایک ہی خبر ذرائع کا حوالہ دے کر ٹویٹ کی، عمران خان کے خلاف جھوٹی خبروں کا سلسلہ اب تک رک نہ سکا۔
جیو نیوز سے وابستہ صحافی وقار ستی نے گزشتہ روز ایک نوٹیفکیشن کی تصویر ٹویٹ کی تھی، یہ نوٹیفکیشن وزیراعظم آفس کے ڈپٹی ملٹری سیکرٹری کی طرف سے جاری کردہ تھا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے زیر استعمال سرکاری بلٹ پروف گاڑی اپنے نام کروائی ہے۔
ویسے تو جیو کے کسی صحافی کو جواب دینا ویسے ہی توہیں آمیز ہے لیکن ریکارڈ کی درستگی کیلئے سابق وزیر اعظم کا استحقاق ہے کہ اسے بلٹ پروف گاڑی دی جائے اور تمام سابق وزرائے اعظم سرکاری گاڑیاں استعمال کر رہے ہیں لیکن آج عمران خان نے حکومت کو یہ گاڑی بھی شکریہ کے ساتھ واپس بھجوا دی ہے https://t.co/3xi4LAz8xI
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) April 23, 2022
وقار ستی کو جواب دیتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے ٹویٹ کیا کہ سابق وزیراعظم کا استحقاق ہوتا ہے کہ اسے بلٹ پروف گاڑی دی جائے۔
فواد چوہدری نے بتایا کہ تمام سابق وزرائے اعظم سرکاری گاڑیاں استعمال کر رہے ہیں لیکن عمران خان نے یہ گاڑی حکومت کو واپس بھیج دی ہے۔
دریں اثنا غریدہ فاروقی، عادل شاہزیب، حامد میر، عمار مسعود کی جانب سے پچھلے سال وزارت خارجہ سے متعلق ایک خبر کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
کہا گیا تھا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکی حکام کو ایک خط لکھا ہے جس میں صدر جوبائیڈن کی طرف سے عمران خان سے رابطہ نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا گیا۔
صحافٓیوں کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ مبینہ خط شاہ محمود قریشی نے اس لیے لکھا تاکہ امریکی صدر، عمران خان کو فون کرلیں۔
لیکن اکتوبر 2021 میں ہی دفتر خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان جاری کیا کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے خط کو دیکھا ہے جو کہ جھوٹا اور بےبنیاد ہے۔
اسی طرح چند دن قبل کچھ صحافیوں کی طرف سے ذرائع کے حوالے سے ایک خبر پوسٹ کی گئی۔
نجم سیٹھی، طلعت حسین اور اسد طور تینوں نے مختلف الفاظ میں ذرائع کا حوالہ دے کر یہ کہا کہ 27 مارچ کو وزیراعظم عمران خان نے ایک اہم شخصت کے ذریعے اپوزیشن کو پیغام بھجوایا تھا۔
تینوں صحافیوں نے کہا کہ عمران خان نے آصف زرداری کو تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کا حصہ نہ بننے کی درخواست کی تھی لیکن آصف زرداری نے انکار کر دیا تھا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر ایک ہی خبر مبینہ ‘ذرائع’ کے ذریعے مختلف افراد شائع یا نشر کریں تو اس کا مطلب ہوتا ہے کہ یہ خبر جھوٹی ہے۔
تجزیہ کاروں نے کہا کہ نہایت اندرونی معاملات کی خبریں اگر کوئی بھی ‘ذرائع’ میڈیا پر لانا چاہتے ہیں تو وہ ایک صحافی کو بتاتے ہیں۔
تین صحافیوں کا ‘ذرائع’ کے حوالے سے ایک ہی خبر دینا یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ جھوٹی خبر ہے۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ عمران خان کے خلاف مختلف سیاسی جماعتوں نے اتحاد کر کے انہیں وزارت عظمیٰ کے دوران بھی بدنام کیا اور اب بھی ان کے خلاف بےبنیاد خبریں پھیلا رہا ہے۔