ملک سیاست کے گرداب میں ، دشمن نے تاک تاک کے نشانے لگانے شروع کردیے

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے اگر ملک کے اندر حکومتیں گرانے اور بنانے کا سلسلہ اسی طرح سے جاری رہا تو سیکورٹی کی ذمہ داری کون لے گا یہ ایسا سوال ہے جو جواب طلب ہے۔

جہاں ملک میں ایک طرف دہشتگردی کے واقعات میں مسلسل تیزی آتی جارہی ہے وہیں دوسری جانب حکومتیں گرائی اور بنائی جارہی ہیں ، جنوبی وزیرستان ، شمالی وزیرستان ، پاک افغان بارڈر اور کراچی یونیوسٹی میں ہونے والے خودکش دھماکے نے سیکورٹی کی صورتحال پر سوالات اٹھا دیئے ہیں۔

جہاں ایک طرف ملک انتشار کی سیاست کا شکار ہے وہیں دوسری طرف مسلسل تیزی سے بڑھتے ہوئے دہشتگردی کے واقعات سے عدم تحفظ کا احساس بڑھنے لگا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پشاور میں کارروائی، بم دھماکوں میں ملوث کالعدم تنظیم کے چار دہشتگرد ہلاک

وزیراعظم سمیت لیگی رہنماؤں کے نام ای سی ایل سے خارج، محسن داوڑ کا موجود

گذشتہ روز کراچی یونیورسٹی میں دہشتگردوں نے چائینیز اساتذہ کی گاڑی کو نشانہ بنایا تو جنوبی وزیرستان میں دہشتگردوں کے حملے میں دو فوجی جوان شہید ہو گئے۔

کل دوپہر کراچی یونیورسٹی میں کنفیوشس ڈیپارٹمنٹ کے قریب چائینیز اساتذہ کی گاڑی کو خاتون دہشتگرد نے خودکش حملہ کرکے تباہ کردیا ۔ جس کے نتیجے میں تین چینی اساتذہ اور ڈرائیور جاں بحق ہو گیا ، جبکہ واقعے کے نتیجے میں ایک رینجرز اہلکار سمیت 4 افراد زخمی بھی ہوئی۔ دہشتگردی کی ذمہ داری کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی ہے۔

ادھر کل ہی کے روز جنوبی وزیرستان میں دہشتگردوں نے سیکورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر حملہ کردیا جس کے نتیجے میں دو فوجی جوان شہید ہو گئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق قبائلی ضلع کے علاقے سراروغہ میں دہشت گردوں نے سیکورٹی فورسز کو نشانہ بنایا۔

23 اپریل کو دہشت گردوں نے شمالی وزیرستان کے علاقے دیواگر میں پاکستانی سیکورٹی چیک پوسٹ پر افغان سرحد سے حملہ کیا۔ حملے کے نتیجے میں پاک فوج کے تین جوانوں نے جام شہادت نوش فرمایا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کی مطابق شہید ہونے والے فوجی جوانوں میں حوالدار تیمور کی عمر 30 سال ، نائیک شعیب کی عمر 38 سال اور سپاہی ثاقب نواز کی عمر 24 سال تھیں۔

ترجمان آئی ایس پی آر کا کہنا تھا ہم افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے پر شدید مذمت کرتے ہیں ، تاہم توقع کرتے ہیں کہ افغان حکومت مستقبل میں ایسی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دے گی۔

22 اپریل کو بلوچستان کے علاقے آواران میں دہشت گردوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے کے دوران پاک فوج کے ایک میجر نے جام شہادت نوش کیا۔

اسی طرح 21 اپریل کو خیبرپختونخوا کے ضلع خیبر میں باڑہ عجب تالاب چیک پوسٹ پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے تین پولیس اہلکار شہید ہوگئے۔ حملے میں شہری بھی زخمی ہوئے تھے۔

15 اپریل کو شمالی وزیرستان میں افغان سرحد کے قریب دہشت گردوں نے فوجی قافلے پر گھات لگا کر حملہ کیا جس کے نتیجے میں پاک فوج کے 7 جوان شہید ہوگئے۔

ترجمان آئی ایس پی آر نے اپنی پریس ریلیز میں بتایا تھا کہ مقابلے میں چار دہشت گرد بھی مارے گئے تھے۔

14 اپریل کو شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کا ایک جوان شہید ہوگیا۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ علاقے کو دہشتگردوں سے پاک کرنے کے لیے آپریشن جاری تھا کہ اس دوران ان کی فائرنگ سے ایک 28 سالہ جوان شہید ہوگیا۔

یہ وہ دہشتگردی کے چیدہ چیدہ واقعات ہیں جو حالیہ دنوں میں پیش آئے ، جس کے نتیجے میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئی ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے اگر ملک کے اندر حکومتیں گرانے اور بنانے کا سلسلہ اسی طرح سے جاری رہا تو دہشتگردوں کو کون روکے گا۔ جب ملک سیاسی طور پر انتشار کا شکار رہے گا تو دشمن ایسے ہی آئے گا اور اپنی کارروائی کرکے چلا جائے گا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے اگر ملک کے اندر حکومتیں گرانے اور بنانے کا سلسلہ اسی طرح سے جاری رہا تو سیکورٹی کی ذمہ داری کون لے گا یہ ایسا سوال ہے جو جواب طلب ہے۔

متعلقہ تحاریر