توہین مذہب مقدمہ، عدالت نے پولیس کو فواد چوہدری کی گرفتاری سے روک دیا

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے پولیس کو 9 فروری تک فواد چوہدری کے خلاف کارروائی سے روک دیا۔

سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی خواہش پوری ہوگئی، سرکاری چھٹی کے دن اسلام آباد ہائیکورٹ میں اہم کیسز کی سماعت۔

پی ٹی آئی نے توہین مذہب کے مقدمات کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کرتے ہوئے پولیس کو فواد چوہدری کے خلاف 9 مئی تک کارروائی کرنے سے روک دیا ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے حکومت کی طرف سے توہین مذہب کے درج مقدمات کے خلاف پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کی درخواست پر سرکاری چھٹی کے دن سماعت کی۔

پی ٹی آئی وکیل نے موقف اختیار کیا کہ رانا ثنا اللہ نے کہا شیخ رشید سمیت ان کے ساتھیوں کا گھر سے نکلنا مشکل کر سکتا ہوں۔

فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے وزیر داخلہ کی نیوز کانفرنس اور مریم نواز کے بیانات بھی پڑھ کر سنائے۔

پی ٹی آئی وکیل نے کہا کہ مریم نواز کا کہنا تھا کہ عمران خان ایک فتنہ ہے جسے کچلنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ واقعہ مدینہ شریف میں ہوا اور مقدمات یہاں درج کر لیے گئے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ جب تک فواد چوہدری کو ان کی قومی اسمبلی کی رکنیت سے ڈی نوٹیفائی نہیں کیا جاتا تب تک اسپیکر قومی اسمبلی ہی ان کی گرفتار کی اجازت دے سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیکرٹری داخلہ یقینی بنائیں کہ فواد چوہدری کو ہراساں نا کیا جائے، اگلی سماعت تک ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہونی چاہیے۔

دوسری طرف جسٹس اطہر من اللہ نے تحریک انصاف کے رہنما شہباز گِل کو وطن واپسی پر گرفتاری سے روکنے کا حکم دے دیا۔

شہباز گل کی طرف سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں حفاظتی ضمانت کی درخواست دائر کی گئی تھی۔

چیف جسٹس اطہر من الل نے پوچھا کہ شہباز گل کہا ہیں؟ وکیل فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے بتایا کہ وہ 28 اپریل کو امریکا گئے تھے، 4 مئی کو ان کی واپسی ہو گی۔

وکیل نے کہا کہ درخواست گزار عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ شہباز گل کے علاوہ 10 مختلف مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

متعلقہ تحاریر