یوم مزدور: پاکستانی مزدوروں کو کب اپنا حکمران دیکھیں گے؟
پاکستان میں مزدور طبقہ آج بھی اعلیٰ عہدے حاصل کرنے میں ناکام ہے کیونکہ حکمران طبقہ اب بھی اشرافیہ اور ان کے بچوں پر مشتمل ہے۔
اتوار کے روز دنیا بھر پر "عالمی یوم مزدور” منایا گیا ، اس سال یوم مزدور کا موضوع تھا "تعمیر ، حفاظت اور صحت کے لیے مل کر کام کرنا ہے۔”
انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے مطابق اس دن کو منانے کا مقصد دنیا بھر میں محنت کشوں کو ان کے حقوق سے متعلق آگاہی دینا ہے۔
ریڈیو پاکستان کی جانب سے جاری ہونے والی خبر کے صدر ڈاکٹر عارف علوی اور وزیر اعظم شہباز شریف نے مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر اپنے الگ الگ پیغامات میں تمام مزدوروں اور ان کے خاندانوں کو سازگار ماحول فراہم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
عمران خان کے خلاف توہین مذہب کا مقدمہ درج، رانا ثناء کی پرانی ویڈیو وائرل
حنیف عباسی کا شیخ رشید کی وگ اتارنے والے کے لیے 50 ہزار روپے انعام کا اعلان
تاہم مزدور طبقہ آج بھی ملک میں اعلیٰ عہدے حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے کیونکہ حکمران طبقہ اب بھی اشرافیہ اور ان کے بچوں پر مشتمل ہے۔
پڑوسی ملک بھارت سے بہت سی مثالیں دیکھی جا سکتی ہیں جہاں جمہوریت اپنی روح کے ساتھ سرائیت کرتی جارہی ہے جہاں کئی مزدوروں کے بچے حکمرانی کی نشست پر براجمان ہو چکے ہیں۔
موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی گجرات کے مہسانہ ضلع کے وڈنگر نامی قصبے 1950 میں پیدا ہوئے تھے ، ان کے والد سائیکل پر ڈیلیوری کا کام کرتے تھے ۔ ایک ہندوستانی ویب سائٹ کے مطابق نریندر مودی کے والد کا نام دامودر داس مولچند مودی اور ہیرا بین مودی تھا۔
نریندر مودی نے تمام تر مشکلات کے باوجود اپنی تعلیم مکمل کی۔ ان کی جدوجہد کی کہانی اس وقت شروع ہوئی جب وہ نوجوانی میں اپنے بھائی کے ساتھ احمد آباد کے ایک ریلوے اسٹیشن کے قریب چائے کا اسٹال چلاتے تھے۔ انہوں نے اپنی اسکول کی تعلیم وڈ نگر سے مکمل کی اور پھر گجرات یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔
نریندر مودی نےت اپنے کالج کے دنوں میں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے پلیٹ فارم سے اپنے سیاسی کیریئر کا بطور کارکن آغاز کیا تھا۔ انہوں نے 17 سال کی عمر میں گھر چھوڑا اور اگلے دو سال تک ملک کے مختلف علاقوں کے دورے کیے۔
بعدازاں نریندر مودی نے 1990 کی دہائی میں بی جے پی کے سرکاری ترجمان کے فرائض انجام دیئے۔ انہوں نے امریکہ میں تعلقات عامہ اور امیج مینجمنٹ پر تین ماہ کا کورس مکمل کیا۔
ان کے بڑے بھائی جو سوما بھائی کے نام سے جانے جاتے ہیں ، ایک ریٹائرڈ ہیلتھ آفیسر ہیں اور آج کل احمد آباد شہر میں ایک اولڈ ایج ہوم چلاتے ہیں۔ ان کے ایک بھائی کا نام پرہلاد مودی ہے جو احمد آباد میں ایک دوکان چلاتے ہیں۔ ان کے تیسرے بھائی پنکج مودی ، گاندھی نگر میں محکمہ اطلاعات میں ملازم ہیں۔
اسی طرح ممتا بینرجی مغربی بنگال کی موجودہ وزیر اعلیٰ ہیں اور آل انڈیا ترنمول کانگریس کی سربراہ ہیں۔ وہ کولکتہ کے ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوئیں اور کالج سے ہی سیاسی کیریئر کا آغاز کیا اور ایک فعال کردار ادا کیا۔
انہوں نے اپنی جوانی میں کانگریس میں شمولیت اختیار کی اور 1984 میں اپنا پہلا لوک سبھا الیکشن جادو پور سے لڑا اور رکن اسمبلی منتخب ہوئیں ، 1989 میں وہ دوبارہ الیکشن میں کھڑی ہوئیں مگر اس مرتبہ وہ ہار گئیں ، تاہم 1991 میں دوبارہ اپنی نشست جیتنے میں کامیاب ہو گئیں۔ وہ 2009 کے عام انتخابات تک اس نشست پر کامیاب ہوتی رہیں۔
انہوں نے 1997 میں آل انڈیا ترنمول کانگریس کی بنیاد رکھی اور دو بار ریلوے کی وزیر بنیں۔
ممتا بینرجی 2011 میں مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ منتخب ہوئیں، اور 2016 میں اس سے بھی زیادہ اکثریت کے ساتھ دوبارہ منتخب ہوئیں۔
ممتا بینرجی بنگال میں "دیدی” (بڑی بہن) کے نام سے مشہور، انہوں نے مغربی بنگال کے 2011 کے قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں شاندار کامیابی حاصل کی اور انڈین کمیونسٹ پارٹی کے 34 سالہ دور اقتدار کا خاتمہ کردیا۔
ممتا بینرجی 5 جنوری 1955 کو مغربی بنگال کے شہر کولکتہ (سابقہ کلکتہ) میں ایک متوسط طبقے کے خاندان میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد پرومیلیشور بینرجی اور والدہ محترمہ گایتری دیوی تھیں۔ ان کے والد جب وہ نو سال کی تھی تو انتقال کر گئے تھے۔
انہوں نے کولکتہ کے جوگومایا دیوی کالج سے تاریخ میں گریجویشن کیا اور کلکتہ یونیورسٹی سے اسلامی تاریخ میں ماسٹرز بھی کیا۔ بینرجی نے کولکتہ کے شری شکشایتن کالج سے تعلیم کی ڈگری اور کولکتہ کے جوگیش چندر چودھری لاء کالج سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔
بھگونت مان ایک بھارتی سیاست دان اور پنجاب کے موجودہ وزیر اعلیٰ ہیں۔ ان کا تعلق عام آدمی پارٹی سے ہے۔ مئی 2014 میں، وہ سنگرور حلقہ، پنجاب کے ایم پی بنے۔ اس کا عرفی نام جگنو ہے۔ وہ کامیڈی کنگ تھے۔ وہ ایک مشہور پنجابی مزاح نگار تھے اور سیاست دان کے طور پر بھی ان کا کیریئر تھا۔
انہوں نے اور ان کے ساتھی کامیڈین کپل شرما دونوں نے دی گریٹ انڈین لافٹر چیلنج نامی مشہور ٹیلی ویژن مقابلے میں حصہ لیا۔
وہ 17 اکتوبر 1973 کو ستوج گاؤں، سنگرور ضلع پنجاب ، ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے بی کام تک تعلیم حاصل کررکھی ہے ، ان کی بیوی کا نام اندرپریت کور تھا جس سے بعدازاں علیحدگی ہو گئی تھی ، ان کے دو بچے ہیں۔
دیگر جمہوری ممالک سے بھی کئی مثالیں لی جا سکتی ہیں جن میں نچلے طبقے کے لوگ ملک کے حکمران بن کر ابھرے۔ تاہم، ابھی تک پاکستان میں ایسی کوئی تبدیلی آتی دکھائی نہیں دے رہی کیونکہ یہاں جمہوریت کی اس طرح سے آبیاری نہیں ہوئی جس طرح سے دیگر ممالک میں ہوئی ہے۔