کیا بڑے میاں صاحب چھوٹے میاں صاحب کو جلد انتخابات پر راضی کرپائیں گے؟

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے اگر وزیراعظم شہباز شریف اور ان کی کابینہ نے نواز شریف کے تحفظات پر سرتسلیم خم نہ کیا تو سیاسی موت یقینی ہے۔

ملک میں تیزی سے تبدیل ہوتی ہوئی سیاسی صورتحال کے پیش نظر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے وزیراعظم شہباز شریف سمیت ن لیگ کی قیادت کو لندن میں اہم اجلاس کے لیے طلب کرلیا ہے۔

نیوز 360 کے انتہائی معتبر ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف نے بعض اہم معاملات پر مشاورت کے لیے پارٹی رہنماؤں کو لندن میں طلب کیا ہے ، اور بعض اہم اور بڑے متوقع ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

حکومت صرف انتخابی اصلاحات کے لیے آئی ہے، مصطفیٰ نواز کھوکھر

وزیراعلیٰ سندھ کی بی آر ٹی اورنج لائن کوریڈور جلد مکمل کرنے کی ہدایت

نیوز 360 کے ذرائع کے مطابق میاں نواز شریف کو حکومتی معاملات پر کچھ تحفظات ہیں جس پر انہوں نے ورچوئل اجلاس کے بجائے لندن میں اجلاس طلب کیا تاکہ اجلاس کے دوران ہونے والی باتوں کی پردہ پوشی کی جاسکے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی پہلے ہی سے لندن میں موجود ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف ، وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل ، وزیر منصوبہ بندی اور ترقی احسن اقبال ، ایاز صادق، وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب، وزیر ریلوے سعد رفیق، وزیر دفاع خواجہ آصف، ملک احمد خان، عطا اللہ تارڑ اور خرم دستگیر پر مشتمل وفد لندن روانہ ہو گیا ہے۔

نیوز 360 کی اطلاعات کے مطابق میاں نواز شریف نے پارٹی قیادت کا اجلاس اس لیے لندن میں طلب کیا تاکہ وہ وزیراعظم شہباز شریف اور دیگر رہنماؤں کو اس بات پر راضی کرسکیں کہ آصف علی زرداری کے بچھائے ہوئے ٹریپ سے نکلیں اور جلد از جلد الیکشن کی طرف جائیں اور اس حوالے سے تیاری شروع کی جائے ۔ نہیں تو ہم مارے جائیں گے کیونکہ آگے کنواں آگیا ہے اور پیچھے کھائی ہے۔

نیوز 360 کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار وزیراعظم شہباز شریف کو اس بات پر کنونس کریں گے کہ بھائی چھ ماہ کے اندر اندر ملک کی اکانامی ٹھیک ہونے والی نہیں ہے ، ہمیں ہر صورت الیکشن کی طرف جانا چاہیے ، کیونکہ عوام کے اندر جو ہماری گڈ ول ہے ، اس کے تحت ہمیں انتخابات کی جانب جانا چاہیے۔ ہمیں ووٹ لے کر دوبارہ آنا چاہیے تاکہ ہم اگلے پانچ سال میں ڈلیور کرسکیں۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ اجلاس میں اختیارات کی تقسیم، آئندہ عام انتخابات اور پنجاب کابینہ کے حوالے سے بھی فیصلے کیے جانے کا امکان ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے حوالے سے حکمت عملی پر بات کی جائے گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ میاں نواز شریف سے ملاقات کے لیے قیادت کا لندن کا دورہ نجی نوعیت ہے ، کیونکہ تمام کابینہ حلف اٹھانے کے بعد میاں نواز شریف سے ملاقات کرنا چاہتی تھی۔

دورے کے حوالے سے سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے میاں نواز شریف صاحب نے پارٹی قیادت کو لندن میں طلب کرلیا ہے لیکن کیا وہ وزیراعظم اور ان کی کابینہ کو اس بات پر راضی کرپائیں گے کہ اس گڑھے سے دور رہیں جو پاکستان پیپلز پارٹی کے کوچیئرمین آصف علی زرداری نے ان کے لیے تیار کیا ہوا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر وزیراعظم شہباز شریف اور ان کی کابینہ نے نواز شریف کے تحفظات پر سرتسلیم خم نہ کیا تو سیاسی موت یقینی ہے۔ کیونکہ کچھ مقتدر حلقوں کی جانب سے میاں نواز شریف صاحب سے رابطے کیے گئے ہیں اور انہیں کہا گیا ہے کہ ایسے بات نہیں بنے گی ، اگر پرفارم کرنا ہے تو انتخابات میں کامیابی کے بعد خودمختار حکومت بنانا پڑے گی۔

متعلقہ تحاریر