کیا سینئر صحافی فہد حسین کا وزیراعظم کا معاون خصوصی بننے کا فیصلہ درست ہے؟

شہباز شریف کا معاون خصوصی تعینات ہونے پر سینئر صحافیوں نے سید فہد حسین پر تنقید کی ہے اور اسے صحافتی اقدار کے خلاف قرار دیا ہے۔

سینئر صحافی سید فہد حسین کو وزیراعظم شہباز شریف کا معاون خصوصی تعینات کردیا گیا ہے جن کچھ عرصہ قبل تک اپنا موقف تھا صحافی کا کسی سیاسی پارٹی کا حصہ ہونا صحافت کے لیے زہر قاتل ہے ، صحافی کے لیے یہ کسی بھی طور پر درست نہیں کہ وہ حکومتی درباری بنے۔

تفصیلات کے سینئر صحافی سید فہد حسین کی بطور معاون خصوصی وزیراعظم شہباز شریف تقرری کی منظوری دے دی گئی ہے ، جس کا نوٹی فیکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

پرائم منسٹر آفس کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹی فیکیشن کے مطابق سید فہد حسین کو وزیراعظم کا معاون خصوصی تعینات کردیا گیا جن کا عہدہ وفاقی وزیر کے برابر ہوگا۔

سید فہد حسین کی وزیراعظم کے معاون خصوصی کی تعیناتی پر ردعمل دیتے ہوئے سینئر صحافی مظہر عباس نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ ” میری خواہش ہے کہ کاش فہد حسین یہ عہدہ قبول نہ کریں ، وہ اچھے صحافی ہیں انہیں کسی بھی حکومت کا حصہ نہیں بننا چاہیے ، صحافی اور حکومت ایک دوسرے کے مخالف ہیں۔”

رؤف کلاسرا نے سید فہد حسین کی تعیناتی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ” فہد حسین دی نیوز میں میرے ایڈیٹر رہے ہیں۔ ایک اچھے شریف آدمی اور پروفیشنل ہیں۔ لیکن ان کا شہباز شریف حکومت میں وزیر بننے کا فیصلہ صحافت اور صحافیوں کی پہلے سے گرتی ہوئی ساکھ کو مزید دھچکا پہنچانے کے برابر ہے۔”

فیکٹ فوکس کے صحافی احمد نورانی نے ٹوئٹر پر سید فہد حسین کی تصویر شیئر کرتے ہوئے طنزیہ لکھا ہے کہ ” اِس تصویر میں کیا خاص بات ہے؟ شہباز صاحب اپنا کام کر رہے ہیں۔ فہد صاحب اپنا کام کر رہے ہیں۔”

سینئر صحافی مبشر زیدی نے فہد حسین کی بطور معاون خصوصی تعیناتی پر اظہار خیال کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ” میری رائے میں اگر کوئی صحافی کوئی سرکاری عہدہ قبول کرتا ہے تو اسے تقرری کے نوٹیفکیشن سے پہلے جواز کے ساتھ عوامی سطح پر اعلان کرنا چاہیے۔”

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سید فہد حسین ایک روایتی صحافی ہیں ، وہ اچھا سوچتے ہیں اچھا لکھتے بھی ہیں، لیکن یہ دور سوشل میڈیا کا دور ہے اور یہ ضروری نہیں کہ وہ سوشل میڈیا پر چلنے والوں والی خبروں کو اتنی ہی تیزی سے سامنا کرسکیں گے، بہرحال آج کل کا سوشل میڈیا ایک مشکل ٹاسک ہے، اور سید فہد حسین کے پاس سوشل میڈیا کو ٹیکل کرنے کے لیے کوئی تجربہ نہیں ہے۔

تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کیا حکومت سوشل میڈیا ایشو کو دیکھنے کے لیے کسی دوسرے صحافی کو تعینات کرے گی۔ اگر فہد حسین معاون خصوصی کے عہدے پر فائز ہو ہی گئے ہیں تو ان کو ثابت کرنا پڑا گرے گا کہ وہ صحافی ہیں اور صحافت کے میدان کے لیے وہ جو کچھ اچھا کر سکتے ہیں انہیں کرنا چاہیے۔

متعلقہ تحاریر