لندن اجلاس:مسلم لیگ ن سیاسی، معاشی بحران کے خاتمے کے لیے حکمت عملی دینے میں ناکام

مسلم لیگ ن کی حکومت موجودہ سیاسی بحران اور شدید معاشی بحران کے خاتمے کے لیے لندن اجلاس کے بعد بھی جامع پالیسی منظر عام پر لانے میں ناکام دکھائی دے رہی ہے۔

پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل ن) کی حکومت نے ملک میں موجودہ سیاسی اور معاشی بحران کے خاتمے کے لیے لندن میں میاں نواز شریف کی زیرصدارت اہم اجلاس کیے ، تاہم ان اجلاس کا خاطرخواہ نتیجہ سامنے نہیں آیا ہے ، وفاقی وزراء کے متضاد بیانات بھی کوئی جامع پالیسی وضع کرنے میں ناکام دکھائی دے رہے ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف اور پوری وفاقی کابینہ نے اہم قومی مسائل اور ان کے حل پر مشاورت کے لیے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف سے ملاقات کے لیے لندن کا دورہ کیا۔

لندن میں چار دن کی بیٹھک کے بعد بھی حکمران جماعت مسلم لیگ ن تاحال کسی فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوتے دکھائی نہیں دے رہی ہے ، جبکہ وزیراعظم شہباز شریف تاحال لندن میں مقیم ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

کیا سینئر صحافی فہد حسین کا وزیراعظم کا معاون خصوصی بننے کا فیصلہ درست ہے؟

پی ٹی آئی کا سیالکوٹ جلسہ ، عمران خان کے لیے پہلا کڑا امتحان ثابت ہوگا

لندن سے واپسی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ عمران خان حکومت کے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ کیے گئے معاہدوں سے باہر نہیں نکلیں تب تک ڈالر مہنگا اور مہنگائی میں اضافہ ہوتا رہے گا ، یعنی الزام تراشی کا کھیل جاری ہے۔

انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فیول سبسڈی کی وجہ سے اس ماہ 120 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے اور کوئی بھی حکومت اتنا بڑا خسارہ برداشت نہیں کر سکتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ معیشت کو مستحکم کرنا آسان کام نہیں جسے عمران خان نے تباہی میں چھوڑ دیا ہے۔ تاہم انہوں نے اس کے حل کے بارے میں کوئی اعلان نہیں کیا۔

گزشتہ روز لندن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے معیشت کو بہتر راستے پر گامزن کرنے کے لیے کچھ مشکل فیصلے لیے ہیں جن کی امپیلیمنٹیشن سے قبل تمام اتحادیوں کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ اہم اعلانات 48 گھنٹوں میں متوقع ہیں۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں اہم اقتصادی فیصلے کیے گئے ہیں ، اور ان تمام اقتصادی فیصلوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اتحادیوں سے مشاورت کی جائے گی اور منظوری لی جائے گی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اجلاس میں ہماری ساری توجہ معیشت کی بحالی پر تھی کیونکہ "عمران خان کی حکومت نے پاکستانی معیشت کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے۔”

میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف سے بات چیت کو آگے بڑھانے کے لیے بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے 3 اپریل کے بعد سے صدر مملکت عارف علوی ، سابق وزیراعظم عمران خان ، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری ، گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے خلاف آئین شکنی کے مقدمات درج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومتی وفد نے پنجاب میں اقتدار کی تقسیم اور اتحادی جماعتوں سے وعدے پورے کرنے کے تمام فیصلوں کو بھی حتمی شکل دے دی ہے۔

مسلم لیگ ن کی قیادت نے تمام سیاسی معاملات طے کر لیے ہیں تاہم معیشت کی بحالی، روپے کی قدر میں کمی اور پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی کے حوالے سے کوئی قدم اٹھایا ہے اور نہ ہی کوئی حکمت عملی بنائی ہے۔

وفاقی حکومت انتخابی اصلاحات کے حوالے سے بھی کوئی جامع منصوبہ پیش کرنے میں بھی ناکام رہی ہے کیونکہ تحریک انصاف کو اس عمل میں شامل کیے بغیر انتخابی اصلاحات لانا ناممکن ہے۔

دوسری جانب انکشاف ہوا ہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں سے لندن اجلاس میں ہونے والے فیصلوں پر رازداری برقرار رکھنے کے لیے دو بار حلف لے چکی ہے۔

متعلقہ تحاریر