نجم سیٹھی نے سیاسی اور معاشی بے یقینی کا ذمہ دار فوجی اسٹیبلشمنٹ کو ٹھہرا دیا

سینئر صحافی اور ٹی ایف ٹی کے بانی نجم سیٹھی نے جاری سیاسی اور معاشی بے یقینی کا ذمہ دار فوجی اسٹیبلشمنٹ کو ٹھہرایا ہے۔

سینئر صحافی اور دی فرائیڈے ٹائمز کے بانی نجم سیٹھی نے ملک میں جاری سیاسی اور معاشی بے یقینی کا ذمہ دار فوجی اسٹیبلشمنٹ کو ٹھہرایا ہے۔

مرتضیٰ سولنگی اور رضا رومی احمد سمیت دیگر صحافیوں کے ساتھ ایک ورچوئل کانفرنس میں نجم سیٹھی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں جاری سیاسی اور معاشی بے چینی کی اصل وجہ فوجی اسٹیبلشمنٹ ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں سینئر صحافی نجم سیٹھی کو کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے ۔ وہ کہہ رہے کہ اس وقت جو بات چیت چل رہی ہے وہ یہی چل رہی ہے کہ جنرل باجوہ چاہتے ہیں کہ الیکشن ہوں۔ وہ انڈر پریشر آ گئے ہیں عمران خان ۔ اگر ایسی صورتحال ہے کہ ایک طرف آپ چپ کرکے بیٹھے رہے جب وہ (عمران خان) نکالے جارہے تھے۔

یہ بھی پڑھیے

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل تیل پر سبسڈی کے لیے پیسے کہاں سے لارہے ہیں؟

فیصلہ سازی کا بحران، آصف زرداری نے ن لیگ کو بند گلی میں پہنچادیا

نجم سیٹھی کا کہنا تھا اس کے بعد آپ ملک کے اندر الیکشن کرانا چاہتے ہیں جو اگلے چار ماہ تک ممکن نہیں ، کیونکہ چار ماہ تک یہ فیصلے نہیں ہوں گے ، یا آپ یہ چاہتے ہیں کہ یہ حکومت غیرمقبول فیصلے کرے اور اس کے بعد یہ نکالی جائے ۔ تاکہ آپ اپنے آپ کو بچا سکیں ، اور آپ الیکشن کروا دیں۔

ان کا کہنا تھا یہ ایسے نہیں ہو گا ، کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ اس سارے کے سارے کرائسز کی ذمہ داری اسٹیبلشمنٹ کے اوپر آرہی ہے اور عمران خان کے اوپر آرہی ہے۔ اگر عمران خان اس ملک کو ڈی اسٹیبلائز کرنا چھوڑ دے تو موجودہ حکومت اکانومی کو سنبھالا دے دے اور اگلے سال الیکشن کروا دی گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ (عمران خان) ابھی اسٹیبلشمنٹ کے سر پر سوار ہوکر واپس آنا چاہتے ہیں ، جوکہ ممکن نہیں ہے ، مگر یہ ضرور ہے کہ آپ نئے الیکشن کی طرف جاسکتے ہیں اگر نئے الیکشن کی طرف تو کون پاگل آدمی ہے جو مشکل فیصلے کرے گا ، کیونکہ مشکل فیصلے کرنے کی صورت میں بیک لیش آئے گی اور وہ الیکشن بھی ہار جائیں گے ۔

نجم سیٹھی کا کہنا تھا اس لیے میں سمجھتا ہوں ہمیشہ سیاستدان ایک دوسرے کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں مگر اس مرتبہ یہ جو ساری صورتحال بنی ہے ، میں سمجھتا ہوں کہ یہ کرائسز یہ پوری کی پوری زمہ داری جو ہے جس طریقے کے ساتھ اس کو نبھایا گیا ہے اس کو اس اسٹیج پر لایا گیا ہے کنفیوژن ، انارکی ، تقسیم اور غیریقینی کی صورتحال ساری کی ساری اسٹیبلشمنٹ نے تیار کی ہے ، اور ابھی بھی میں سمجھتا ہوں وہ کوئی ایسے اقدامات نہیں کررہے جس سے غیریقینی کی صورتحال ختم ہو اور ہم آگے بڑھ سکیں۔

متعلقہ تحاریر