سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق دلائل مکمل ، فیصلہ محفوظ
سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد آئین کےآرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو آج شام سنایا جائے گا۔
سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر فیصلہ آج شام کو سنائے گی، اٹارنی جنرل کے دلائل کے بعد آج عدالت عظمیٰ نے ریفرنس پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
سپریم کورٹ چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت کی۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ صدر آرٹیکل 186 کے تحت قانونی سوال پر ریفرنس بھیج سکتے ہیں انہیں ریفرنس کیلئے اٹارنی جنرل سے قانونی رائے لینےکی ضرورت نہیں۔
یہ بھی پڑھیے
اسلام آباد ہائی کورٹ نے حنیف عباسی کو آئندہ سماعت تک کام سے روک
سیکورٹی فورسز کا شمالی وزیرستان میں آپریشن، دو دہشتگرد ہلاک
معزز جج نے یہ ریماکس ان دلائل کے جواب میں دیئے جن میں اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کا کہنا تھاکہ صدارتی ریفرنس میں قانونی سوال یاعوامی دلچسپی کے معاملہ پر رائے مانگی جاسکتی ہے، ماضی میں ایسے واقعات پر صدرمملکت نے ریفرنس نہیں بھیجا۔
ان کا کہنا تھاکہ عدالت صدارتی ریفرنس کو ماضی کے پس منظرمیں بھی دیکھے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ صدر کو قانونی ماہرین سے رائے لےکر ریفرنس فائل کرنا چاہیے تھا، قانونی ماہرین کی رائے میں تضاد ہوتا تو صدر مملکت ریفرنس بھیج سکتے تھے۔
عدالت نے اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ کیا آپ کہہ رہے ہیں ریفرنس قابل سماعت نہیں ہے؟ اور کیا ریفرنس کو جواب کے بغیر واپس کردیا جائے؟۔کیا آپ صدرکے ریفرنس سے اظہار لاتعلقی کررہے ہیں؟۔
اٹارنی جنرل کا اس پر کہنا تھاکہ انہیں اس حوالے سے حکومت سے کوئی ہدایات نہیں ملیں، وہ عدالت کی معاونت کررہے ہیں۔
اٹارنی جنرل کا دلائل میں کہنا تھاکہ عدالت عالیہ کویہ بھی دیکھنا ہوگا کہ کیا پارٹی پالیسی سے انحراف کرکے دیا گیا ووٹ شمارہوگا۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ صدارتی ریفرنس پر کافی سماعتیں ہوچکی ہیں، مارچ میں صدارتی ریفرنس آیا تھا، تکنیکی معاملات پر زور نہ ڈالیں۔
دوران سماعت مسلم لیگ نواز کے وکیل مخدوم علی خان کے معاون وکیل نے تحریری دلائل جمع کرائے۔
سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد آئین کےآرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو آج شام سنایا جائے گا۔