معاشی محاذ پر ناکامی: کیا سیاسی محاذ پر اتحادی شہباز حکومت کو سپورٹ کریں گے؟
سیاسی تجزیہ کاروں نے اس ساری صورتحال سوال اٹھایا ہے کہ "کیا اتحادی جو کہ مشکل معاشی فیصلوں میں اب تک حکومت کے ساتھ کھڑے نہیں ہوئے وہ اس سیاسی چیلنج کے سامنے حکومت کا ساتھ دیں گے۔؟
ملک کے تمام بڑے شہروں میں جلسوں کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے 25 مئی کو اسلام آباد کی جانب مارچ کی کال دے کر مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو بڑا سیاسی چیلنج دے دیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہےکہ وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے اتحادی اس صورتحال سے کیسے نکلتے ہیں۔
پشاور میں پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اعلان کیا کہ ہم اس ملک کو حقیقی آزادی دلانے کے لیے 25 مئی کو اسلام آباد کی جانب مارچ کریں گے۔
یہ بھی پڑھیے
ایک کے بعد ایک صحافی کے خلاف مقدمات درج: ن لیگ اور بااختیار ادارے آمنے سامنے
عمران خان ملک میں خانہ جنگی چاہتے ہیں، وزیراعظم شہباز شریف
انہوں نے کہا کہ جو اپنے آپ کو نیوٹرل کہتے ہیں اب نیوٹرل ہی رہیں ۔ پولیس ، بیوروکریسی اور فوج ہماری اپنی ہے۔
عمران خان نے کہا ہمارا لانگ مارچ اور دھرنا اسمبلی کی تحلیل اور صاف و شفاف الیکشن کی تاریخ تک جاری رہے گا ، پرامن مارچ کے خلاف کوئی کارروائی کی تو ایکشن لیں گے۔
مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا مستقبل کیا ہوگا اس حوالے سے مشاورت کے لیے وزیراعظم شہباز شریف نے اپنی حکومت کے تمام اتحادیوں کا اجلاس طلب کرلیا ہے ، کیونکہ عمران خان کی لانگ مارچ کی کال شہباز شریف حکومت کے لیے سب سے بڑا سیاسی چیلنج بن کر سامنے آگئی ہے۔
عمران خان کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے گزشتہ روز رانا ثناء اللہ نے صاف اور واضح الفاظ میں کہا تھا کہ اگر اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں فیصلہ ہوا توانہیں گھروں سے نکلنے نہیں دیں گے، کیونکہ بتا دینا چاہتا ہوں کہ یہ بازو میرے آزمائے ہوئے ہیں۔ افراتفری پھیلانے کے لیے اسلام آباد آنے والوں کو گرفتار کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان پوری قوم کو تقسیم کرنا چاہتا ہے، اتحادیوں نے جو فیصلہ کیا اس پر مکمل عملدرآمد کیا جائے گا۔
دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ کسی کو ملک کے اندر انارکی پھیلانے کی اجازت نہیں گے ، خونی مارچ کو روکنے کے لیے تمام قانونی اور آئینی طریقے اپنائے جائیں گے۔ لانگ مارچ سے نمٹنے کے لیے اتحادی سے مشاورت کی جائے گی۔
سیاسی تجزیہ کاروں نے اس ساری صورتحال سوال اٹھایا ہے کہ "کیا اتحادی جو کہ مشکل معاشی فیصلوں میں اب تک حکومت کے ساتھ کھڑے نہیں ہوئے وہ اس سیاسی چیلنج کے سامنے حکومت کا ساتھ دیں گے۔؟ کیا زرداری صاحب ، مولانا فضل الرحمان اور دیگر اتحادی جماعتیں ، شہباز شریف حکومت کو بیک کریں گے۔؟
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے اگر رانا ثناء اللہ بطور وزیر داخلہ پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کو اگر روکنے کےلیے کوئی پلان ترتیب دیتے ہیں تو کیا اتحادی جماعتیں کی جانب سے اس پلان کو بیک حاصل ہو گی۔؟ یہ وہ سوالات ہیں جو حل طلب جواب کے منتظر ہیں۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے دوسری جانب عمران خان نے نیوٹرل کو واضح الفاظ میں چیلنج دے دیا ہے کہ اب وہ نیوٹرل رہیں ، یعنی عمران خان نے فوج کو خاموش رہنے کی ہدایت کردی ہے۔ اور اب اگر حکومت آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو کال کرتی ہے تو فوجی قیادت کا کیا ردعمل کیا ہوگا ، کیا وہ آئے گی یا عمران خان کے کہنے کے مطابق نیوٹرل ہی رہے گی۔؟
بینادی طور پر عمران خان کے دو قسم کے چیلنج سامنے آئے ہیں ایک شہباز شریف حکومت کو اور دوسرا نیوٹرل کو کہ وہ اب نیوٹرل ہی رہیں۔
آج مسلم لیگ ن کی حکومت کا اپنے اتحادیوں کے میٹنگ ہے تو کیا وہ اتحادی حکومت کو سپورٹ کریں گے کہ اگر حکومت مارچ کو روکنے کی حکمت عملی دیتی ہے۔ کیونکہ بظاہر تو لگتا ہے کہ معاشی فیصلوں میں اتحادیوں نے حکومت کا ساتھ نہیں دیا اس وجہ سے وہ مشکل معاشی فیصلے لینے سے ابھی تک گھبرا رہی ہے۔